Monday, April 26, 2021

متحدہ عرب امارات بحر روم میں

ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق آج (26 اپریل ) متحدہ عرب امارات کی مبادلہ پیٹرولیم اور اسرائیل کے نجی ادارے ڈالیک ڈرلنگ Delek Drilling نے مفاہمت کی ایک  یادداشت (MOU)پر دستخط کئے ہیں جسکے تحت 1.1ارب ڈالر کے عوض  مبادلہ ، ثمر گیس فیلڈ Tamar Gas Fieldمیں ڈالیک کے 22 فیصد حصص اپنے نام کرلیگی۔

بحر روم میں اسرائیلی شہر حیفہ سے 80 کلومیٹر مغرب کی  طرف  واقع گیس کا یہ میدان جنوری  2009 میں دریافت ہوا تھا۔ یہاں پانی کی گہرائی  1700میٹر  ہے۔ میدان میں گیس کے ذخیرے کا تخمینہ کا 7100 ارب مکعب (7.1Trillion Cubic Feet) اور یومیہ پیداوار کاحجم 11لاکھ مکعب فٹ (1.1mmcfd) ہے۔ گیس 150 کلو میٹر طویل پائپ لائن کے ذریعے غزہ کے شمال میں اشددودٹرمینل پہنچتی ہے جہاں اسے بجلی بنانے کیلئے استعمال کیا جاتاہے۔ اسرائیل کی 60 فیصد بجلی ثمر گیس کی مرہونِ منت ہے۔

ثمر فیلڈ کی ملکیت امریکہ کی نوبل انرجی  کی قیادت  میں قائم ہونے والے مشارکے کے پاس   ہےجس  کے بڑے حصہ دار  نوبل  (25 فیصد)،  اسرائیل امریکی آئل کمپنی Isramco (28.75فیصد) اور ڈالیک  (22فیصد) ہیں۔سودا ہوجانے کی صورت میں تبادلہ یہاں تیسری بڑی  حصہ دار ہوجائیگی۔

لبنان کا دعویٰ ہے کہ ثمر گیس فیلڈ اسکی سمندری حدود میں ہے اور اس  معاملے پر  بیروت نے  اقوام متحدہ سے بھی شکوہ کیا ہے۔ دوسری طرف  فلسطینیوں کادعوی ہے کہ یہ انکا ثمر ہے

 لیکن وہی بات کہ

تمہاری بھینس کیسے ہے کہ جب لاٹھی ہماری ہے

جب محمد مورسی نے 2012 میں مصری صدارت کا حلف اٹھایا تو اپنی پہلی نشری تقریر میں انھوں نے ثمر کو فلسطین اور لبنان کی مشترکہ ملکیت قراردیاتھا۔ لیکن مورسی صاحب صرف ایک سال بعد معزول کرکے گرفتار کرلئے گئے  اور بہیمانہ تشدد کے نتیجے میں 6 سال بعد ثورہ المعروف بچھو جیل  سے انکا جنازہ اٹھا۔ جو کوئے یار سے نکلے تو سوئے دار چلے۔ اس سودے کے بعد لبنانیوں  اور فلسطینیوں کا دعوٰی مزید کمزور ہوجائیگا۔ترکی  سے دودو ہاتھ کرنے کا عزم رکھنے والے اماراتی ولی عہد MBZکو اب ثمر کی صورت بحر روم میں ایک پکّا      'ٹھیا' مل گیا ہے۔  


 

No comments:

Post a Comment