کیا کہہ رہے ہیں یہ جھمکے؟؟؟؟
خبر گرم ہے کہ عالمی چودھریوں کی انجمن فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یا FATF نے پاکستان کا نام انتباہی
المعروف سلیٹی یا گرے فہرست سے نکالنے 'عندیہ' دیا ہے۔ ہم نے جان کر عندیہ لکھا ہے
کہ ادارے کے سربراہ ڈاکٹر مارکس پلیئر Marcus Pleyerکے مطابق پاکستان نے تمام اہداف حاصل کرلئے ہیں لیکن اسلام آباد کو اس فہرست سے نکالنے کا فیصلہ
اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف وفد کے دورہ
ااسلام آباد کے بعد ہوگا۔
تاہم مبارک سلامت کا سلسلہ جاری ہے۔ عمران خان کا کہنا ہے کہ یہ انکی محنت کا نتیجہ ہے جبکہ موجود حکمران اسے
بلاول اور حنا ربانی کھر کی کامیاب سفارتکاری
کا ثمر قرار دے رہے ہیں۔
یہ ادارہ 1989 میں امریکہ، کینیڈا، جاپان، جرمنی، برطانیہ،
فرانس اور اٹلی پر مشتمل Group of 7یا G-7نے قائم کیا تھا جسکا مقصد رشوت خوری، اسمگلنگ اور
غیرقانونی حربوں سے ناجائز دھن پاک (Money
Laundering) کرنےکا سدباب تھا۔ اسی لئے شروع میں اسکا ہدف کثیر القومی یا Multi-National ادارے تھے اور ایک عرصے تک Shell آئل کمپنی اسکی مشکوک فہرست میں رہی۔ کچھ عرصے بعد اسکے ارکان کی
تعدار 16 ہوگئی۔ اسوقت 37 ممالک کے علاوہ خلیج تعاونی کونسل اور یورپی یونین اسکے رکن ہیں
اور سعودی عرب و اسرائیل کو مبصرین کا درجہ حاصل ہے۔ آئی ایم ایف، ایشین ڈیولپمنٹ
بینک اور دوسرے بہت سے ادارے FATFکے مبصر ہیں۔ ایک دلچسپ بات کہ چین کو یہاں 2 ووٹ کی سہولت
حاصل ہے اور وہ اسطرح کے جب ہانگ کانگ FATFکا رکن بنا اسوقت وہ برطانیہ کا باجگزار خودمختار ملک تھا
لیکن لیز ختم ہونے پر ہانگ کانگ 1997 میں چین کا حصہ بن گیا تاہم اسکی FATF میں رکنیت برقرار
رہے۔
بظاہر ایف اے ٹی یف ایک مشاورتی کونسل ہے جو مالیاتی نظام کو شفاف
بنانے کیلئے دنیا بھر کے ممالک اور مالیاتی اداروں کو مشورے اور مدد فراہم کرتی
ہے۔ لیکن سانحہ نائن الیون کے بعد FATFکا سارا زور انسدادِ دہشت گردی پر ہوگیا ۔ا سکے ساتھ ہی FATF مخالفین کو مزہ
چکھانے بلکہ بلیک میلنگ کا ادارہ بن گیا۔ امریکہ کا خاص ہدف ایران رہا جسے مسلسل
خاکستری اور سیاہ فیرست پر رکھا گیا۔ تہران کی معیشت ایک عرصے سے FATFکی خوردبین کے نیچے
ہے۔
ایف اے ٹی ایف کی
اوٹ سے امریکہ، فرانس اور ہندوستان پاکستان کی نظریاتی شناخت کو 'تہذیب' کے دائرے میں رکھنا چاہتے ہیں۔ چنانچہ انسداد
ٹیرر فنانسنگ کے نام پر پاکستا ن کو مندرجہ ہدف فراہم کئے گئے
· کشمیر سے دستبرداری
اور آزاد کشمیر سمیت سارے جموں و کشمیر کو
بھارت کا اٹوٹ انگ تسلیم کیا جائے
· پاکستان کے دستور سے ختم ِ بنوت کی ترمیم ختم کی جائے
· ناموسِ رسالت کے قوانین ختم کئے جائیں
· ملک کے نام سے اسلامی حذف کیا جائے۔ No state religion
ٹیررفنانسنگ کے معاملے میں FATF کے دہرے معیار کا اندازہ اس بات سے لگائیے
کہ ایک طرف تو پاکستان کے بینکنگ نظام کو خوردبین
کے نیچے رکھا گیا ہے لیکن پاکستان
کی آنکھوں میں بال تلاش کرنے والوں کو امریکہ کی آنکھوں میں کھُبا شہتیر نظر نہیں آتا۔
آپ کو کو یاد ہوگا گزشتہ برس جون میں امریکہ کی کولونیل پائپ لائن Colonial Pipelineنے اپنے یرغمال (hacked)کمپیوٹرنظام کا قبضہ واپس لینے کیلئے دہشت گردوں کو 44 لاکھ
ڈالر تاوان ادا کیا، جسکے تھوڑے ہی دن بعد ایسی ہی ایک واردات میں الیکٹرانک دہشت گردوں نے امریکہ کے سب سے بڑے مذبح خانے JBS کو نشانہ بنایا اور انتظامیہ
نے دہشت گردوں کو ایک کروڑ دس لاکھ ڈالر تاوان ادا کیا۔دہشت گردوں کو براہ رست رقم
کی فراہمی Terror Financing نہیں تو اور
کیا ہے؟ اسکےمقابلے میں پاکستان پر تو اب تک ایک پائی کسی مشتبہ گروہ کو دینے کا
الزام ثابت نہیں ہوا
اس 'کامیابی' کا سہرا
باندھنے کیلئے سابقہ اور موجودہ حکمرانوں کی دوڑ سے ہمیں کوئی دلچسپی نہیں۔ فکر اس بات کی ہے کہ ایف اے
ٹی ایف کی آشیرواد کیلئے کیا وعدے کئے گئے
ہیں؟؟
اہل 'مُریدکے' کو نشان عبرت بنانے کا وعدہ تو عمران خان پورا کرچکے ہیں ، باقی نکات کی تکمیل کیلئے شرفا کیا قدم اٹھائیں گے۔؟شفافیت کے جھمکے یونہی تو نہیں عطا ہورہے ، یقیناً ملی غیرت، دینی حمیت ، خومختاری اور نظریاتی شناخت کی شکل میں اسکی بھاری قیمت اداکی گئی ہے۔
No comments:
Post a Comment