ہندوستان کو روسی تیل کی ملک منتقلی میں مشکلات
ہندوستان
کی قومی تیل کمپنی ONGC کے ذیلی ادارے او این جی سی ودیش کے سربراہ الوک گپتا کا
کہنا کہ امریکی پابندیوں کی وجہ سے روسی جزیرے سخالین میں تیل کی پیداوار متاثر ہورہی ہے۔
او این جی سی ہندوستان کی OGDCہے جس نے بیرونِ ہند کام کرنے کیلئے او این جی سی ودیش کے نام سے ایک ادارہ قائم کرلیا ہے، ودیش
دنیا کے ساٹھ سے زیادہ ملکوں میں سرگرم ہے۔
بحرالکاہل میں روسی جزیرے
سخالین کو اللہ نے تیل اور گیس کی دولت سے مالامال کیاہے۔ یہاں سخالن 1کے نام
سے جاری منصوبے پر او این جی سی ودیش کی
ملکیت 20 فیصدہے۔تیس فیصد حصص کے ساتھ اس مشارکے کی قیادت امریکی تیل کمپنی EXXON کے پاس ہے۔ باقی پچاس فیصد ملکیت روس کی مقامی کمپنیوں کے ہاتھ میں
ہیں۔ سخالین 1سے فروری تک تیل کی پیداوار 2 لاکھ 70 ہزار
بیرل یومیہ تھی۔ یوکرین جنگ کے بعد اواین جی سی ودیش اپنے حصے کا تیل ہندوستان
بھیج رہی تھی۔ یہ مال چونکہ ہندوستان کی ملکیت تھا اسلئے اس پر روسی تیل کا اطلاق
نہیں ہوتا ۔
اب EXXON نے امریکی پابندیوں کی بنا پر
یہاں کام بند کردیا ہے اور قانونی اصطلاح میں ماورائے تدبیر یا Force Majeure صورتحال پیدا ہوگئی ہے۔ایکسون کے ماہرین کی جگہ روسی ادارے اور اوین جی سی اپنے کارکن ان
کنووں پر بھیج رہی ہیں لیکن اکثر کنووں پر کام بند ہوگیا ہے اور جون میں اس پروجیکٹ کی مجموعی پیداوار 60 ہزار بیرل
یومیہ رہ گئی۔
او این جی ودیش خام تیل کی
باربرداری کیلئے روسی ٹینکر استعمال کررہی تھی جس پر چچا سام کو اعتراض ہے۔ اب
اواین جی سی ودیش ہندوستانی
تیل بردار جہاز استعمال کرنا چاہتی لیکن یہ بات روسیوں کیلئے قابل قبول نہیں۔
اواین جی سی ذرایع کا کہنا ہے کہ اگر ایکسون کی عارضی علیحدگی سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جلد کوئی حل نہ نکالا گیا تو سخالین ایک کو وقتی طور پر تالہ لگ سکتا ہے۔اس صورت میں ہندوستان کو تیل کی فراہمی میں خلل بھی خارج ازامکان نہیں
No comments:
Post a Comment