Wednesday, February 12, 2020

کرونا وائرس اور تیل کی صنعت


کرونا وائرس اور تیل کی صنعت
چین میں جنم لینے والے جرثومے کرونا وائرس کی تباہ کاریاں اب تک قابو میں آتی نظر نہیں آرہیں۔ عالمی ادارہ صحت  کاکہنا ہے کہ اس  آفتابِ مرگ کا غروب تو دور کی بات  اسکے نصف  النہار تک آنے میں  بھی ابھی کافی دن لگیں گے۔ عالمی ادارہ صحت نے اس وبا کو COVID-19کا نام دیا ہے اور ماہرین کا کہنا کہ اس  نامراد وبا سے صرف  چین کو خطرہ نہیں بلکہ اب سارا کرہ عرض اسکا ہدف بنتا نظر آرہا ہے۔
کرونا وائرس سے قیمتی انسانی جانوں کے زیاں کے ساتھ دنیا بھر کی اقتصادیات  پر منفی اثرات مرتب ہوئے  ہیں  اور پاکستان  سمیت ایشیائی بازارِ حصص میں غیر یقینی  صورتحال ہے ۔
 تیل کی صنعت  اس سے  بری طرح متاثر ہے کہ تیل  درآمد کرنے والے ملکوں میں چین کا پہلا نمبر ہے۔
تیل بر آمد کرنے والے ملکوں کی انجمن اوپیک   نے اس وبا کے نازل ہونے سے پہلے 2020 کے دوران تیل کی کھپت میں اضافے کا تخمینہ  1 کروڑ  20 لاکھ بیرل  یومیہ  لگایاتھا لیکن آج ہونے والے  اجلاس کے بعد اوپیک نے اضافے کی متوقع شرح کو 99 لاکھ بیرل یومیہ کردیا ہے۔ خیال ہے کہ اس سال  دنیا میں تیل کی اوسط کھپت 10کروڑ سات  لاکھ بیرل روزانہ  رہیگی۔
امریکہ سے تجارتی جنگ کے بنا پر چین میں تیل کی طلب پہلے ہی کم تھی،  کرونا وائرس نے معاملےکو مزید سنگین کردیا  اور اب  چین  سے تیل کی درآمد میں 2 لاکھ بیرل روزانہ کی مزید کٹوتی کردی  گئی ہے۔
قیمتوں کو سہارا دینے کیلئےاوپیک نے اپنی  مجموعی پیداوار میں 21 لاکھ بیرل  یومیہ کمی کا اعلان ہے۔ لیکن  پیدوار میں کٹوتی، ایرانی تیل پر پابندی اور لیبیا  میں بندرگاہوں کی بندش کے باوجود قیمتیں زوال کا شکار ہیں۔ ایک اندازے  کے مطابق 7لاکھ بیرل تیل روزانہ ذخیرہ کیا جارہا ہے کہ مال کاکوئی خریدارمیسر نہیں۔
اس پریشانی کا سامنا صرف اوپیک ممالک کو ہے جو اپنا تیل ایشیا اور افریقی ممالک کو تیل فروخت کرتے ہیں۔ برینٹ Brentبیچنے واالوں کو  فی الحال کوئی  مشکل نہیں کہ اب  تک یورپ میں تیل کی مانگ برقرار ہے۔ درآمدی LNGکی قیمتیں برینٹ سے وابستہ ہیں اسلئے  پاکستان کیلئے یہ کوئی  اچھی خبر نہیں۔
 دوسری طرف برینٹ بیچنے والوں کو ایک اور مصیبت کا سامنا ہے
یہاں  پیدواری لاگت بہت زیادہ ہے۔ اوپیک تیل کی قیمتوں سے برینٹ بھی دباو کا شکار ہے جسکی وجہ سے انکے منافع کی شرح سکڑتی جارہی ہے۔
 اچھی خبر یہ ہے کہ آج عالمی منڈی میں اضافے کا رجحان دیکھا گیا اور WTIکی قیمت 51 ڈالر  فی بیرل سے تجاوز کرگئی۔

No comments:

Post a Comment