امتیازی
قانون منسوخ کرو
امریکی
ایوان نمائندگی کی کمیٹی برائے انصاف نے چند مسلم ممالک کے باشندوں کی
امریکہ آمد پر پابندی کے قانون کو کالعدم کرنے کی ایک تحریک منظور کرلی۔کیلی
فور نیا سے ڈیموکریٹک پارٹی کی رکن کانگریس محترمہ جوڈی چو
Judy Chuکے
پیش کردہ بل میں 2017کے اس صدارتی حکم کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے جسکے
تحت ایران، لیبیا، صومالیہ،شام، یمن، شمالی کوریا اور وینیزویلا کے باشندو ں کی
امریکہ آنے پر پابندی لگادی گئی تھی۔
یہ قانون Muslim Ban کے نام سے مشہور ہے۔چند روز پہلے اس فہرست میں ایریٹیریا، کرغزستان ،برما، نائجیریا، سوڈان اور تنزانیہ کو بھی شامل کردیا گیا۔اپنے مسودہ قانون میں جسے No Banکا نام دیا گیا ہے ، محترمہ چو نے صدارتی حکم کو نسل پرستی پر مشتمل دستاویز قراردیا جو امریکی اقدار سے متصادم ہے۔ رکن کانگریس نے کہاکہ اس سیاہ قانون نے ہزاروں مسلمان خاندانوں کو تقسیم کردیا ہے جو انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے،
اس بل کی ایوان نمائندگان سے منظوری تو زیادہ مشکل نہیں کہ یہاں ڈیموکریٹک پارٹی کو برتری حاصل ہے لیکن سیینیٹ سے اسکی منظوری ممکن نظر نہیں آتی جہاں 100میں سے 53ارکان کا تعلق صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی سے ہے۔شہری آزادیوں کی تنظیمACLU
نے قرارداد کی منظوری کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
یہ قانون Muslim Ban کے نام سے مشہور ہے۔چند روز پہلے اس فہرست میں ایریٹیریا، کرغزستان ،برما، نائجیریا، سوڈان اور تنزانیہ کو بھی شامل کردیا گیا۔اپنے مسودہ قانون میں جسے No Banکا نام دیا گیا ہے ، محترمہ چو نے صدارتی حکم کو نسل پرستی پر مشتمل دستاویز قراردیا جو امریکی اقدار سے متصادم ہے۔ رکن کانگریس نے کہاکہ اس سیاہ قانون نے ہزاروں مسلمان خاندانوں کو تقسیم کردیا ہے جو انسانی حقوق کی صریحاً خلاف ورزی ہے،
اس بل کی ایوان نمائندگان سے منظوری تو زیادہ مشکل نہیں کہ یہاں ڈیموکریٹک پارٹی کو برتری حاصل ہے لیکن سیینیٹ سے اسکی منظوری ممکن نظر نہیں آتی جہاں 100میں سے 53ارکان کا تعلق صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی سے ہے۔شہری آزادیوں کی تنظیمACLU
نے قرارداد کی منظوری کیلئے تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے۔
No comments:
Post a Comment