فلسطینیوں کا معاشی قتل عام
دنیا میں آزاد چھت کے سب سے بڑے جیل خانے غزہ میں محصور لوگوں کوبموں اور گولیوں کا نشانہ بنانے کے بعد ایک منظم
منصوبے کے ذریعے انکے منہہ سے غذا کا ایک ایک نوالہ چھینا جارہا ہے۔ گزشتہ برس
موسم گرما کے دوران قطر نے غزہ کے کسانوں کو کھاد، بیج اور زرعی آلات کیلئے لاکھوں
ڈالر کی امداد دی تھی۔اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے فلسطینی دہقانوں نے بڑے رقبے پر سنگترے، کھجور، زیتون کاشت کی۔
وقت پر بارش اورموسم موافق ہونے کی بنا پر فصلیں بہت شاندار ہوئیں اور خیال تھا کہ
کھجور و زیتون مقامی ضرورت سے تین گنا زیادہ ہوگی جسے لبنان اور اردن برآمد کردیا جائیگا۔
اسرائیل و مصر کی ناکہ بندی سے بلبلائے فلسطینی پر مسرت و
پرامید نظروں سے لہلہاتی فصلوں کو دیکھ
رہے تھے کہ گزشتہ ہفتے اسرائیل نے بارش کا پانی ذخیرہ کرنے والے ڈیم سے غزہ کی طرف جانے والی نہروں کے بند توڑدئے
اور کھڑی فصلیں پانی میں ڈوب گئیں۔ کسانوں
نے مہینوں کی محنت زیرآب آتےے دیکھ کر کچے پکے پھل توڑ نے شروع کردئے تو ایک نیا
حربہ استعمال ہوا۔ جدید ترین فوجی ہیلی کاپٹروں نے نباتات کش ادویات یا Herbicides کا چھڑکاو شروع کردیا ۔ اسرائیلی حکومت کا موقف
ہے کہ یہ چھڑکاوغزہ کے گرد لگائی گئی باڑھ
کے قریب اگ آنے والی گھانس کو تلف کرنے
کیلئے کیا جارہا ہے تاکہ اسرائیلی فوج غزہ پر نظر رکھ سکے لیکن عینی شاہدین کا
کہنا ہے کہ چھڑکاوباڑھ سے کافی اندر کھیتوں پر کیا گیا۔ اس کام کیلئے جو نباتات کش
مواد استعمال ہوا وہ اتنا زہریلا تھا کہ ڈوبتی
فصل کاٹنے والے کسان بیہوش ہوگئے۔ انکی
آنکھوں کے سامنے سات ماہ کی محنت اور جمع پونچی ڈوب گئی جبکہ بچ رہنے والے پودوں کو نباتات کش ادویات نے بھسم
کردیا۔
No comments:
Post a Comment