Friday, February 28, 2020

جوابِ آں غزل


جوابِ آں غزل  
ادلب  میں ترک فوج پر شام اور روسی حملے کے جواب میں جمعہ کو صبح سویرے ترک فضائیہ نے  بشارلاسد کے سپاہیوں کو نشانہ بنایا۔ ترک فوج نے ان حملوں میں 200 شامی فوجوں کی ہلاکت کا دعویٰ کیا ہے۔ اس دعویٰ  کی غیر جانبدار ذرایع سے تصدیق نہیں ہوسکی۔ گزشتہ دنوں روسی و شامی فضائیہ کی بمباری سے 33 ترک فوجی جاں بحق ہوگئے تھے جسکے جواب میں آج یہ کاروائی کی گئی۔دوسری طرف  ترکی نے دھمکی دی ہے کہ اگر روس نے  انکے ملک کے خلاف معاندانہ کاروائی جاری رکھی تو آبنائے باسفورس کو روسی  جہازوں کیلئے بند کردیا جائیگا۔
روس کیلئے بحراسود  سے کھلے سمندر  یعنی بحر روم تک رسائی  آبنائے باسفورس،  بحر مرمرا ورآبنائے ڈارڈینیلیس  Dardanellesسے ہی ممکن ہے اور یہ سارا علاقہ ترکی کا حصہ ہے۔
خبررساں ایجنسیوں کے مطابق  ترک حملے کے بعد روسی صدر پوٹن نے اپنے ترک ہم منصب سے  فون پر گفتگو کرتے ہوئے ادلب میں کشیدگی کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔  روسی صدر  سے بات کرتے ہوئے صدایردوان نے کہا کہ ترکی کیلئے ادلب میں شہریوں کا قتل عا م ناقابل برداشت ہے اور ان مظلوموں کی  حمائت  و اعانت جاری رہیگی۔ اگر روس  امن میں سنجیدہ ہے تو شامی افواج کوادلب سے بپیچھے  ہٹنے پر آمادہ کرے۔انقرہ    نے اعلان کیا ہے ادلب سے بشارالاسد فوج  کی مکمل پسپائی تک ترک فوج کی کاروائی جاری رہیگی اور سارے شام میں بشارالاسد انتظامیہ کو نشانہ بنایاجائئگا۔
فرانس اور جرمنی نے  کشیدگی کا ذمہ دار روس کو ٹہرایا ہے جسکی فضائیہ ادلب  پر وحشیانہ بمباری کررہی ہے۔

No comments:

Post a Comment