Monday, February 24, 2020

سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا


سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا
واشنگٹن کے صحافتی ذرایع انکشاف کررہے ہیں کہ امریکہ بہادر نے ڈاکٹر اشرف غنی کے سر سے دستِ شفقت اٹھالیا ہے۔ خبر رسان ایجنسی رائٹرز کے مطابق  امن مذاکرات میں امریکی وفد کے قائد زلمے خلیل زاد نے آج ایک خصوصی ملاقات میں ڈاکٹر اشرف غنی  سے نئی مدت کیلئے  تقریب  حلف  برداری  ملتوی کرنے کی درخواست کی ہے۔ صدارتی انتخابات کے سرکاری نتائج کے اعلان کے بعد یہ تقریب جمعرات کو منعقد ہونی ہے۔
امریکی وزارت خارجہ اور وہائٹ  ہاوس کے ذرایع نے اس خبر کی تردید یا تصدیق سے انکار کردیا ہے۔ زلمے خلیل زاد نے اپنی ملاقات میں ڈاکٹر اشرف غنی   کو باور کرانے کی کوشش کی کہ ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ  اورانتخابات میں حصہ لینے والے تمام امیدواروں نے نتائج کو مسترد کرکے متوازی حکومت بنانے کا اعلان کردیا ہے لہٰذا اس موقع پر حلف برادری سے اشتعال کی آگ پھیلے گی اور افغانستان کی سلامتی بھی داو پر لگ سکتی ہے۔
معلوم نہیں کہ ڈاکٹر صاحب نے  زلمے خلیل زاد کے مشورے کو قبول کرلیا ہے یا  امریکہ کی مخالفت کے باوجود وہ جمعرات کو اپنے عہدے کا حلف اٹھانےپر اصرار کررہے ہیں؟؟
دوسری طرف کل رائٹرز کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے صدر ٹرمپ نے بہت واضح انداز میں کہا کہ 'طالبان  گزشتہ 19 سال سے ڈٹے ہوے ہیں اور اتنے ہی عرصے سے  افغانستان میں تعینات ہمارے دلاور پولیس کا کردارکررہے ہیں جو دلیر وبہادر جوانوں کے شایان ِ شان  نہیں چنانچہ وہاں سےامریکی فوج کی واپسی سب کے مفاد میں ہے۔
صدر ٹرمپ کے  اس بیان کے تناظر میں اگر زلمے خلیل زاد کے ذریعے اشرف غنی کا دئے جانیوالے پیغام کا تجزیہ کیا جائے تو لگ رہا ہے کہ چچا سام نے اپنی کٹھ پتلیوں کو تماشہ ختم  ہونے کا نوٹس جاری کردیا ہے۔
تاہم  افغانوں نے اتنے  دھوکے کھائے اور دکھ اٹھائے ہیں کہ سرنگ کے سرے  سے  پھوٹتی   روشنی  سراب ہی محسوس ہورہی ہے۔
اس تازہ صورتحال پر جناب  افتخار عارف کا خوبصورت  کلام احباب کے ادبی ذوق کی تسکین کیلئے  
بکھر جائیں گے ہم کیا جب تماشا ختم ہوگا
مرے معبود آخر کب تماشا ختم ہوگا
چراغ حجرۂ درویش کی بجھتی ہوئی لو
ہوا سے کہہ گئی ہے اب تماشا ختم ہوگا
کہانی میں نئے کردار شامل ہو گئے ہیں
نہیں معلوم اب کس ڈھب تماشا ختم ہوگا
کہانی آپ الجھی ہے کہ الجھائی گئی ہے
یہ عقدہ تب کھلے گا جب تماشا ختم ہوگا
زمیں جب عدل سے بھر جائے گی نور علیٰ نور
بنام مسلک و مذہب تماشا ختم ہوگا
یہ سب کٹھ پتلیاں رقصاں رہیں گی رات کی رات
سحر سے پہلے پہلے سب تماشا ختم ہوگا
تماشا کرنے والوں کو خبر دی جا چکی ہے
کہ پردہ کب گرے گا کب تماشا ختم ہوگا
دل نا مطمئن ایسا بھی کیا مایوس رہنا
جو خلق اٹھی تو سب کرتب تماشا ختم ہوگا

No comments:

Post a Comment