تباہ
کن غبارے
غزہ کئی دہائیوں سے بدترین ناکہ بندی کا شکار ہے۔ 365 مربع
کلومیٹر کا یہ قطع ارض کھلی چھت کا ایک بڑا جیل خانہ ہے جس میں عورتوں
اور بچوں سمیت 20 لاکھ افراد نظر بند ہیں۔
اسرائیل نے اسکے خلاف باڑھ لگارکھی ہے جس
پر خوفناک برقی رو دوڑتی رہتی ہے۔ جنوب مغرب میں صحرائے سنیائی کی جانب اس
پنجرے کے دروازے یا رفحہ گیٹ کو جنرل
السیسی نے مقفل کررکھا ہے۔ السیسی کو آپ اس جیل کا داروغہ بھی کہہ سکتے ہیں۔غزہ میں
نہ بجلی ہے اور نہ پانی۔ یوں سمجھئے کہ اہل غزہ پتھروں کے دور میں جی رہے ہیں لیکن
بقول فیض احمد فیض 'ہر داغ ہے اس دل پہ بجز داغِ ندامت' آگ و خون کی بارش اور
اپنوں کی جانب سے زمینی حقائق تسلیم کرلینے کے مشوروں کے علی الرغم یہ سخت جان
غلامی قبول کرنے کو تیار نہیں۔
مغرب و خلیجی
طاقتوں کی پشت پناہی سے اسرائیل اپنے ہر ترکش کا ہر تیر استعمال کررہا ہے مگر
پندرہ سولہ سال کے دیوانے
دریائے غم میں پانی اگرچہ ڈباو ہے
ہم ڈوبنے کے ڈرسے کنارے نہ جائینگے
گنگناتے پرامن لیکن پرعزم جدوجہدِ آزادی میں مصروف ہیں۔
کوئی دن ایسا نہیں گزرتا جب کئی کڑیل جوان اسرائیلی بموں، گولوں اور گولیوں کا نشانہ
نہیں بنتے لیکن اپنے پیاروں کو دفنا کر دوبارہ صف بندی کرلی جاتی ہے۔ دیکھنا ہے
زور کتنا بازوئے قاتل میں ہے
فلسطینیوں کی مزاحمت
میں بے خوفی و بانکپن کے ساتھ بڑی جدت ہے۔سرنگ
کے ذریعے آہنی باڑھ کے نیچے سے گزر کردوسری جانب فلک
شگاف نعرے ، جدید ترین و خودمختاررائفلز کے مقابلے میں غلیل سے نشانہ بازی
اور اسی قسم کے دوسرے 'دیوانہ پن' سے ان بچوں نے
اسرائیل کا ناظقہ بند کررکھا ہے۔
گزشتہ کچھ ہفتوں سے اہل غزہ نے غبارے اڑانے کا سلسلہ شروع کیاہے ۔آتشیں موادبھر کر رنگین غبارے باڑھ کی دوسرے
جانب اڑادئے جاتے ہیں۔ روانگی سے پہلے ٹائر جلاکر ہواکے رخ کا اندازہ کرلیا جاتا ہے تاکہ یہ غبارے پورس کے ہاتھی نہ
بن سکیں۔ سمت اور ہدف تک انکی رہنمائی کیلئے غباروں میں ننھا ساDPS بھی نصب ہے۔
حزب اللہ اور حماس کے راکٹوں کو تو اسرائیل کا جدید ترین
میزائیل شکن نطام المعروف آئرن ڈوم گرنے اور
پھٹنے سے پہلے ہی روک کر غیر موثر کردیتا
ہے لیکن ان بے ضرر غبارو ں کی بلندی اتنی
کم ہے کہ یہ ریڈار کی آنکھوں سے اوجھل رہتے ہوئے ہدف پر گر کر پھٹ جاتے ہیں۔ اس 'سادگی اور پرکاری' سے اسرائیلی خاصے
پریشان ہیں۔ غباروں کی زد میں آکر کئی اسرائیلی فوج جھلس چکے ہیں۔ حتیٰ
کہ گزشتہ روز اسرائیلی حکومت نے حماس کو پیغام بھجوایا کہ اگر راکٹ و میزائل کے
ساتھ غباروں کی 'پرواز' بند کردی جائے تو اسرائیل غزہ پر عائد پابندیوں کو نرم
کرنے پر آمادہ ہے۔ اسرائیلی پیشکش کے مطابق:
·
غزہ سے زرعی اجناس کی برآمد پر پابندیاں ختم کردی جاینگی
·
تاجروں کو کاروبار کے غرض سے غزہ آنے جانے کی اجازت ہوگی
·
بحری ناکہ بندی کو نرم کرتے ہوئے ساحل سے 10 ناٹیکل میل تک اہل غزہ کو ماہی گیری اور
تفریحی کشتی بانی کی اجازت دیدی جائیگی
مصرکے صحافتی حلقوں کا کہنا ہے کہ اہل غزہ نے اسرائیل کی
پیشکش کو قبول کرتے ہوئے غبارے اڑانے پر رضامندی
ظاہر کردی ہے۔ امن کی یہ حقیر سی امید بھی
ہمارے لئے اطمینان کا باعث ہے
ں
No comments:
Post a Comment