Wednesday, July 22, 2020

باریک اور موٹا چاند


باریک  اور موٹا چاند
ذی الحجہ 1441کے چاند کے بارے میں جناب فوادچودھری کا اصرار ہے کہ چندا ماما 21 جولائی کو طلوع ہوچکے ہیں اور عیدالاضحیٰ 31 جولائی کو ہونی چاہئے جبکہ روئت ہلال کمیٹی کا کہنا ہے کہ 21 جولائی کو چاند دکھائی نہیں دیا لہذاعید الاضحی یکم اگست کو ہوگی۔ اپنے دعوے کے حق میں فواد چودھری صاحب نے کہا ہے کہ لوگ 22 جولائی کو چاند دیکھ لیں اسکی موٹائی سے اندازہ ہوجائیگا کہ یہ پہلی نہیں بلکہ 2 ذی الحجہ کا چاند ہے
جولوگ قمری کیلنڈر سے تہوار منانے کے حامی ہیں ان کی اکثریت نئے فلکیاتی چاند Astronomical New Moonاور ہلال کے فرق کو سمجھنے میں غلطی کرتی ہے۔ آج تھوڑی سے بات اس موضوع پر
چندا ماموں کا زمین کے گرد چکر 29.530588دنوں میں مکمل ہوتا ہے جسے قمریہ یا Lunationکہتے ہیں۔ چاند کی اسی رفتار بے ڈھنگی نے سارا فساد کھڑا کیا ہے۔ اسلئے کہ اب قمری مہینہ یا تو 29 دنوں کا ہے یا تیس کا اور اسکا فیصلہ ہلال یا زمین  سے نظر آنے والے چاند کی بنیاد پر ہوتا جسکے لئے حضرت مفتی منیب الرحمان ہر مہینے روئت ہلال کی پٹاری کھول کر بیٹھ جاتے ہیں۔
زمین کے گرد اپنا ماہانہ چکر مکمل ہونے پر چاند، سورج اور زمین کے بیچ میں آجاتا ہے۔اس موقع پر زمین، چاند، اور سورج ایک ہی مستوی میں ہونے کے باوجود ایک ہی خطِ مستقیم میں نہیں رہتے بلکہ زمین اور سورج کو ملانے والے خطِ مستقیم سے چاند ذرا اوپر یا نیچے رہتا ہے۔ اگر فلکیاتی نئے چاند کی پیدائش کے وقت چاند زمین اور سورج کو ملانے والے خط مستقیم میں پہنچ جائے تو سورج گرہن واقع ہوجاتا ہے کیونکہ اس موقع پر چاند سورج کو جزوی طور پر یا مکمل ڈھانپ لیتا ہے۔ جسکی وجہ سے سورج کی روشنی زمین تک نہیں پہنچ پاتی۔ یکم ذوالقعدہ کے موقع پر ایسا ہی ہوا تھا
ہم انسانوں نے چاند کو حسن کا استعارہ سمجھ کر اپنے پیاروں کیلئے  مہہ وش، مہہ پارہ و مہہ جبین کے لقب تراش رکھے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ چاند بیچارہ خود بالکل تاریک ہے اور اس کا روپ سورج کی دھوپ کا مرہون منت ہے۔ چنانچہ فلکیاتی چاند ہمیں زمین سے نظر نہیں آتا۔ اگر چاند اور سورج کے اوقاتِ غروب کے درمیان مناسب وقفہ موجود ہو تو  24 سے 30 گھنٹہ پرانا چاند زمین سے نظر آنے کے قابل ہوتا ہے۔
اب آتے ہیں ذی الحجہ کے چاند کی طرف
اس ماہ کافلکیاتی چاند پیر  20 جولائی کو رات دس بجر 32 منٹ پر تولد ہوا
منگل 21 جولائی کو شام کے سات بجکر 21 منٹ پر جب کراچی میں سورج غروب ہوا اسوقت اس نونہال کی عمر  صرف 20 گھنٹہ اور 49 منٹ تھی۔ یہ نیا نویلا ہلال سورج ڈوبنے کے صرف 48منٹ بعد غروب ہوگیا۔ اس عمر کا چاند زمین سے نظر آنا خاصہ مشکل ہے اور عدم شہادت کی بنا پر روئت ہلال کمیٹی نے چاند نہ دکھائی دینے کا اعلان کردیا۔
لیکن دوسرے دن غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر 44 گھنٹے اور 49 منٹ تھی اور یہ سورج ڈوبنے کے 96 منٹ بعد تک چمکتا رہا۔ عمر میں 24 گھنٹے اضافے اور غروبِ آفتاب کے بعد ہلال کے دورانئے کی وجہ سے 30 کا چاند موٹا، روشن اور دیر تک آسمان پر موجود رہا
ایک دن قبل عدم روئت کو 'موٹے چاند' کی بنیاد پر مسترد کرنے والی بات معصومانہ فریب کے سوااور کچھ نہیں۔

No comments:

Post a Comment