یمن ! قحط بھیانک شکل اختیار کرگیا
اقوام
متحدہ کا کہنا ہے کہ اگر یمن کو
ہنگامی بنیادوں پرغلہ فراہم نہ کیا گیا تو ہزاروں یا
لاکھوں نہیں ایک کروڑ سے زیا دہ یمنیوں کی ہلاکت کا خطرہ ہے۔ تین کروڑ نفوس پر مشتمل یمن 5 سال سے ایران اور خلیجی حکمرانوں کے شوق کشور
کشائی کا میدان جنگ بنا ہوا ہے۔
جون میں اقوام متحدہ نے عطیات جمع کرنے کی مہم
کا اہتمام کیا توساری دنیا نے صرف چار ارب
ڈالر کا وعدہ کیا اور ایک ماہ گزجانے کے
باوجود اس مدمیں مشکل ایک ارب ڈالر جمع ہوئے ہیں۔ دوسری طرف یہاں بمباری اور کرائے
کے فوجیوں پر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا یومیہ خرچ 20 کروڑ یا 73ارب ڈالرسالانہ ہے۔اس 'کار خیر' میں ایران کا خرچ
بھی اس سے کم کیا ہوگا
بھوک و
بیماری کے ساتھ کرونا وائرس نے بھی یمن میں تباہی مچارکھی ہے۔امریکہ کے ہسپانوی و سیاہ فام ہوں،
برطانیہ کے رنگداریا کراچی کے اہل لیاری، یہ نامراد وائرس شدید تعصب کا مظاہرہ کررہا ہے۔ اسی اصول پر بے سہارااہل یمن اسکا خاص نشانہ
ہیں۔
بے
پناہ بمباری سے نکاسی آب کی تنصیات اورآبنوشی و آبپاشی کے ذخائر تباہ ، چھوٹے بڑے
ہسپتالوں سے لے کر نجی مطب تک مسمار ہوچکے
ہیں۔ اتحادی بمباراور حوثی چھاپہ مار خوراک کے گوداموں کوچن چن کر نشانہ بنارہے
ہیں
اقوام
متحدہ کی تازہ رپورٹ کے مطابق بمباری سے ایندھن کے ذخائر بھسم ہوجانے کی بناپر
بجلی اور فراہمیِ آب کا بچا کھچا نظام بھی مٹی میں ملتا نظر آرہا ہے۔حوثیوں کی گولہ
باری سے بحری و فضائی اڈے ناقابل استعمال ہیں
کرونا
کے نتیجے میں طاری ہونے والی عالمگیر کساد بازاری کی بنا پر دنیا بھر کے اہل ثروت افراد
اور فلاحی اداروں سے ملنے والی امداد بھی ختم ہوچکی ہے۔ اقوام متحدہ نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر جلد
ہی مدد فراہم نہ کی گئی تو غذا کا کیا پوچھنا ، چند ہفتوں میں پینے کا پانی بھی ختم ہو جائے گا۔
حوالہ:
صدائے امریکہ
No comments:
Post a Comment