تیل کے میدان سے اچھی خبر
ہنگری
کی تیل کمپنی MOLنے خیبرپختونخواہ کے ضلع کوہاٹ سے تیل و گیس کے ایک نئے
ذخیرے کی نوید سنائی ہے۔ مامی خیل
ساوتھ نمبر 1 کے نام سے یہ کنواں، ٹل بلاک میں کھوداگیا۔ اس مشارکے
(Joint Venture)میں پاکستان آئل فیلڈ 21 فیصد، پاکستان پیٹرولیم
لمیٹیڈ27.8اور او جی ڈی سی کا حصہ 27.8 فیصد ہےجبکہ 8.4فیصد ملکیتی
حقوق کے ساتھ MOLمشارکے کی قیادت
کررہی ہے۔ یہ بلاک غالباً پہلے او جی ڈی سی کے پاس تھا لیکن بڑی کامیابی نہ ہونے
کی بناپرکمپنی اس سے دستبردار ہوگئی اور 1998میں اسے MOLنے لے لیا۔
اس
بلاک اور MOL کے ساتھ ہماری بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ یہ
غالباً 1998کے وسط کی بات ہےجب میریٹ ہوٹل اسلام آباد میں ہنگری کے ایک باشندے
سے ملاقات ہوئی ۔ اسوقت ہم بیکر ہیوز کے ملازم تھے۔ تعارف پر معلوم ہوا کہ
یہ MOLکے کنٹری منیجر ہیں اور انکی کمپنی کوہاٹ میں
قسمت آزمائی کرنا چاہتی ہے۔ ان صاحب کا نام Hadjuتھا۔ اسکے بعد
ہماریHadjuسےپکی
دوستی ہوگئی۔ انکی رہائش میریٹ ہوٹل کے قریب تھی اور تقریبا ہر ہفتے ہماری ان
ملاقات رہتی۔کچھ عرصے بعدحاجو کچھ پریشان نظر آئے، بات کرنے پر اندازہ ہوا کہ انکی
کمپنی کا خیال ہے کہ اس بلاک میں ناکامی کے امکانات زیادہ ہیں اور
MOLاس
بلاک سے دستبردارہونے پر غور کررہی ہے۔حاجو کا کہنا تھا کہ MOLکے پاکستان میں رکنے
کی ایک ہی صورت ہے کہ کچھ دوسری کمپنیاں اس منصوبے میں اسکی شریک یا Partnersبن
جائیں۔ اسکے بعد کی کچھ روداد کا ذکر پیشہ ورانہ رازداری کےاصول کے تحت
مناسب نہیں۔
کچھ
دن بعدحاجو کا فون آیا، لہجہ خوشی سے کھنک رہا تھا۔ یہ ہفتے کا دن تھا،
انھوں نے کھانے کی دعوت دی اور ساتھ ہی یہ بھی کہ انکا ڈرائیورچھٹی پر ہے لہٰذا
میریٹ جاتے ہوئے مجھے میرے گھر سے لے لو۔ جب میں انکے گھر پہنچا تو موصوف باہر ہی
کھڑے تھے،موصوف کا چہرہ خوشی سے گلنار تھا۔ کار میں بیٹھتے ہاجونے کہا کہ میں بہت
خوش ہوں۔مجھے اسلام آباد بہت پسند ہے اور اب مجھے یہاں سے جانانہیں پڑیگا۔حاجونے
بتایاکہ کچھ مقامی کمپنیوں نے پارٹنر شپ میں دلچسپی ظاہر کی ہےاور خیال ہے کہ معاہدہ
جلدہی طئے پاجائیگا۔ اور ہوا بھی ایسا ہی، یعنی پاکستان آئل فیلڈز، پاکستان
پیٹرولیم اور او جی ڈی سی نے MOLسےمعاہدہ کرلیا
مول
سے وابستہ ایک اور اہم واقعہ 2007
میں پیش آیا جب ہم ویدردفورڈ کے نوکر تھے۔ یہ وہ دور تھا جب شمالی علاقوں میں دہشت
گردی عروج پر تھی اور ایک دن مول کے ڈرلنگ
منیجر احمد کا فون آیا اور انھوں نے بتایا کہ امن وامان کی صورتحال کی وجہ سے
شلمرژے نے خدمات فراہم کرنے سے انکار کردیا ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ ویدرفورڈ
وائرلائن کی خدمات بھی فراہم کرے۔ مول کی اس دعوت نے ویدرفورڈ کیلئے
مواقع و امکانات کے نئےدروازے کھول دئے
ٹل
بلاک کوہاٹ ضلع میں واقع ہے اور یہاں پہلا کنواں منزلائی نمبر 1 کے نام سے 2002
میں
کھوداگیا جو کامیاب رہا۔ بدقسمتی سے اس بلاک کیلئے حد درجہ محنت کرنے والےحاجو سے
زندگی نے وفا نہ کی اور اس دریافت سے پہلے ہی انکا اسلام آباد میں انتقال ہوگیا۔
اس
بلاک کا آخری کنواں مکوڑی ڈیپ تھا جو جون 2016 میں کھودا گیا۔
ٹل
بلاک میں مامی خیل ساوتھ دسویں کامیابی ہے۔ ابتدائی پیمائش و آزمائش کے مطابق
کنویں سے پیداوار کا تخمینہ 3240 بیرل تیل اور ایک کروڑ 61لاکھ مکعب
فٹ (16.12mmscfd )گیس روزانہ ہے۔ ارضیات کے طلبہ کی دلچسپی کیلئے عرض ہے
کہ پیداوار لوکھارٹ اور ہنگو طبقات (formation)سے حاصل کی جارہی
ہے۔ یہ تو آپ کو معلوم ہی ہے کہ چٹان کی تشکیلی ہئیت میں دراڑ
(fault)کی
بناپراوپر پائے جانے والے طبقات کا مزید گہرائی میں دوبارہ سامنا پیش آسکتا
ہے جسے Thrust Faultingکہتے ہیں۔یہاں بھی کچھ ایسا ہی معاملہ ہے۔ بلاک
کے دوسرے کنووں میں یہ طبقات دراڑ سے اوپر تھے جبکہ مامی خیل
میں یہ Thrust Faultکی دوسری طرف مزید گہرائی میں پائے گئے ہیں
یعنی دونوں طرف ہے آگ برابر لگی ہوئی۔ مامی خیل ساوتھ پر دراڑ کے نیچے پائے
جانیوالے طبقات میں تیل و گیس کی موجودگی سے ٹل میں مزیدذخائر کے امکانات
روشن ہوگئے ہیں۔
پاکستان
میں تیل کی مجموعی پیدوار80ہزاربیرل یومیہ ہے جبکہ ملک کو توانائی کیلئےروزانہ 4
لاکھ بیرل تیل درکار ہے ۔اسی طرح ہمیں یومیہ
7 ارب مکعب فٹ گیس کی ضرورت ہے لیکن گیس کی مقامی پیدوار 4 ارب
مکعب فٹ روزانہ ہے۔
جاری
مالی سال کے پہلے گیارہ مہنیوں یعنی گزشتہ برس جولائی سے اس سال مئی تک پاکستان نے
خام تیل و پیٹرولیم مصنوعات کی درآمد پر 9 ارب 80 کروڑ ڈالر کا قیمتی زر مبادلہ
خرچ کیا جو کل درآمدی حجم یعنی 40 ارب 86 کروڑ ڈالر کا 23 فیصدہے
No comments:
Post a Comment