قدیم ترین
جامعہ دیوالیہ ہوگئی
کرونا وائرس کی وبا کےبعد سے ٹیلی ویژن کے نیم خواندہ
لیکن خود کو عقل کل سمجھنے والے اینکرز سے لے کر وفاقی وزیر سائینس و ٹیکنالوجی تک
سارے دانشور اعلیٰ تعلیم کے اداروں پر سنگباری میں مصروف ہیں۔ انکا کہنا ہے کہ
دنیا بھر کی جامعات اس موذی وائرس پر تحقیق کرری ہیں۔ بہت سی جامعات
جدرین (Vaccine) اور تریاقچےکی تیاری میں دواسازا کمپینوں کے
ساتھ مل کر اہم پیشرفت بھی کرچکی ہیں۔لیکن اس میدان میں پاکستانی جامعات کا کوئی
کردار نظر نہیں آرہا۔
ان بقراطوں کی جانب سے پاکستانی جامعات کیلئے ردی
وبیکار کے فتووں پر ہم جیسوں کیلئے تبصرہ ممکن نہیں تاہم احباب کی
خدمت ایک خبر کا ذکر ضروری ہے۔
'خبرّیت' کے
اعتبارسے یہ کوئی اہم اطلاع نہیں اسلئے میڈیا پر اسے بہت زیادہ اہمیت نہیں دی
جارہی ہے۔ جیو ٹی وی کے مطابق خبر کچھ اسطرح ہے
پاکستان میں انجنیئرنگ کی تعلیم کی سب سے قدیم اور
موقر ترین ادارہ جامعہ برائے انجنئرنگ اور ٹیکنالوجی المعروف UETدیوالیہ ہوگیااور اب اسکے
پاس تدریسی و غیر تدریسی عملے کی تنخواہ کیلئے پیسے نہیں۔جامعہ کی انتظامیہ نے ایک
'حکم' کےذریعے
شیخ
الجامعہ کی تنخواہ میں 50 فیصد کم کردی
تدریسی عملے اورانتظامیہ کے سینئر افسران کے مشاہروں
میں 35 فیصد کٹوتی کی گئی ہےاور
نچلےدرجے کے ملازمین کو اب اپنے معاوضوں میں
10 فیصدکمی کا عذاب سہنا پڑیگا
صرف یہی نہیں بلکہ پوری زندگی جامعہ کی خدمت
میں کھپادینے والے ریٹائرڈ اساتذہ اور کارکنوں کی پینشن پر بھی چھرا چل
گیا۔جامعہ کے ان محسنوں کو 25 سے 30 فیصد کٹوتی کی نوید سنادی گئی
شیخ الجامعہ ڈاکٹر سید منصور سرور کے مطابق اعلی
تعلیمی کمیشن (HEC)کو کئی بار جامعہ کی مالی مشکلات کے بارے میں مطلع کیا گیا، مگر HECخود ہی قلاش ہے۔
یہ درسگاہ 1921 میں مغلپورہ ٹیکنیکل کالج کے نام سے
قائم کی گئی جو بعد میں مغلپورہ انجنیرنگ کالج کہلایا
1962 میں اسے جامعہ
کا درجہ دیدیا گیا۔
یو ای ٹی میں دنیا کی بہترین جامعات سے ڈاکٹریٹ
کی سند رکھنے والے 257ماہرین درس وتدریس کے فرائض انجام رہے ہیں۔یہاں کا تدریسی
عملہ 882 افراد پر مشتمل ہے
بے سروسامانی کے باوجود جامعہ تحقیق و جستجو کے میدان
میں بھی سرگرم ہے اور جامعہ سے وابستہ تحقیقی اداروں کی تعداد 20 کے قریب ہے
جامعہ سے فارغ التحصیل افراد پاکستان سمیت دنیا بھر
میں اپنی صلاحیت کا لوہا منوارہے ہیں۔
مسلم لیگ کے رہنما احسن قبال، جمہوریت کے فروغ
کیلئے قائم ہونے والے مرکزدانش PILDATکے سربرہ احمد بلال محبوب UETطلبہ یونین کے صدر رہ چکے ہیں۔
جامعہ کی ایک سابق طالبہ محترمہ مہرین فاروقی
آسٹریلیا میں سینٹر ہیں
پاکستان جوہری توانائی کمیشن کے سابق سربراہ ڈاکٹر
پرویزبٹ بھی UETکے فارغ التحصیل ہیں
ٹیکنالوجی کے اس دور میں انجنئرنگ کی اس قدیم ترین
درسگاہ کو دیوالیہ ہوجانا ایک المیہ نہیں اور اور کیا ہے؟؟؟؟
No comments:
Post a Comment