Friday, March 27, 2020

احتیاط اور اعتدال


احتیاط اور اعتدال  
اسلامی دنیا اور پاکستان کا  سب سے بڑا سماجی مسئلہ ذہنی انتہا پسندی ہے اور اس معاملے میں قدامت پسند مولوی اور مسٹر و سیکیولر میں کوئی فرق نہیں۔
تازہ  ترین معاملہ کرونا کے پھیلاو کے دوران نماز باجماعت کی ادائیگی ہے۔ تاثر کچھ ایسا ابھر رہا ہے کہ گویا:
·        مولوی  احتیاط کو بالائے طاق  رکھتے ہوئے  تزک واحتشام کے ساتھ نماز باجماعت اداکرنا  چاہتے ہیں
·        دوسری طرف بعض مذہبی عناصر کو ڈر ہے کہ موقعہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے  سیکیولر طبقہ مساجد و مدارس کو بند کردینا چاہتا ہے
·        دنیا بھر میں مساجد کو تالہ لگادیا گیا
تاہم حقیقت یہ ہے کہ
حرمین شریف، کربلا معلی ، مسجد اقصیٰ سمیت کہیں  بھی مساجد کو تالہ نہیں لگایا گیا بلکہ  احتیاط کے پیش نظرعام لوگوں  سے گھروں پر نماز ادا کرنے کی درخواست کی  گئی ہے
مسجد الحرام اور امریکہ سمیت  ساری دنیا میں کعبہ کی بیٹیاں الحمد اللہ آباد ہیں اور جہاں جہاں لاوڈاسپیکر پر اذان کی اجازت ہے وہاں پانچوں وقت باقاعدگی سے اذان بھی  د ی جارہی ہے۔ سعودی عرب میں  اذان کے دوران موذن یہ جملہ بھی ارشاد کردیتے ہیں کہ 'نماز گھروںپر ادا کرلو' دور رسالت میں حضرت بلال یہ جملہ بارش کے دوران ادا کرتے تھے۔
حرم پاک میں  خادمین طواف بھی کررہے ہیں۔ پیش امام، موذن اور خادمین دنیا بھر کی مساجد میں   پنج وقتہ اورحرمین شریفین میں تہجد بھی ادا کررہے ہیں۔
اس بندوبست پر تمام مکاتب فکر کے علما متفق ہیں  کہ  اسطرح احتیاط کے ساتھ مساجد منور و آباد بھی ہیں۔
 نماز جمعہ کے بارے میں سندھ حکومت نے جو اعلان جاری کیا ہے اس میں بھی کہیں مسجد کی بندش کا ذکر نہیں بلکہ صراحت کے ساتھ درج ہے کہ امام اور خادمین نماز جمعہ کا احترام کریں اورعام لوگ گھر پر نماز پڑھ لیں۔
اس ضمن میں وفاقی وزیر فواد چودھری کا رویہ انتہائی اشتعال انگیز ہے اور وزیر اعظم کو اسکا نوٹس لینا چائے۔
 اس  حساس موضوع پر ہیجان پیدا کرنے میں سب سے منفی  کردار غیر سنجیدہ اینکرز ادا کررہے ہیں۔ٹاک شو میں غیر سنجیدہ گفتگو اور بار بار مساجد کو بند کردینے کی باتیں سن کر  ہم  بھی کئی بار مشتعل ہوئے اور میری طرف سے کچھ ایسی پوسٹ اور تبصرے شائد احباب نے دیکھے ہوں  جنھیں میں نے خود ہی نا مناسب سمجھتے ہوئے حذف کردیا۔
نہ تو علما  اس آفت کو نظر انداز کرتے ہوئے  نماز باجماعت سمیت اجتماعات کو جاری رکھنا چاہتے ہیں اور نہ طبی ماہرین مساجد کو تالا ڈالنے کی سفارش کررہے ہیں۔ گزشتہ ہفتے وفاقی وزیراوقاف کی صدارت میں ہونے والے علما کے اجلاس میں سب لو گ Social distancingرکھتے ہوئے اللہ کے گھروں کو  آبادرکھنے پر رضامند ہوگئے  جو کچھ اسطرح ہے:
·        مساجد آباد رہیں گی
·        معمول کے مطابق پانچوں وقت  لاوڈاسپیکر پراذان دی جائیگی
·        صرف پیش امام، موذن اور خادمین پر مشتمل جماعت ہوگی کہ  لوگ مسجد ہی میں رہتے ہیں اور گویا گھر پر نماز پڑھ رہے ہیں
·        احتیاط اور مفاد عامہ کے پیش نظر عوام سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ نماز گھر پر ادکریں
 اسکے بعد بھی الیکٹرانک  اور سوشل میڈیا پر غیر ذمہ دارانہ گفتگو آزمائش کی اس گھڑی میں انتشار کی کوشش کے سوا اور کچھ نہیں۔
یہ درست کہ جمعہ کو سندھ میں کئی جگہ لوگوں  نے حکومت کی ہدائت نظرانداز کرتے ہوئے بڑے پیمانے پر نماز ادا کی جو بالکل غلط اور دین کی حکمت کی صریح خلاف وزری تھا تاہم ہمارے خیال میں یہ  اینکرز کی منفی  گفتگو کا ردعمل ہے۔ ادھر پولیس نے کچھ ائمہِ مساجد کے خلاف پرچے بھی کاٹ دئے ہیں جو کسی طور مناسب نہیں۔ اس معاملے پر کمال یکسوئی کی ضرورت ہے جو جبروطاقت سے نہیں بلکہ باہمی گفتگو اور رواداری سے ہی ممکن ہے۔

Thursday, March 26, 2020

سیکیولرو لبرل عناصر کا یوٹرن بلکہ صریح دھوکہ


سیکیولرو لبرل  عناصر کا یوٹرن بلکہ صریح دھوکہ
اسرائیل میں نیتھن یاہو  المعروف  بی بی کے نسل پرست کرپٹ اتحاد کے خلاف  قوم پرست معتدل سیکیولر عناصر نے بڑے طمطراق سے نیلا اور سفید یا B&Wقوم پرست  اتحاد تشکیل  دیا تھا۔اسرائیلی پرچم کا رنگ نیلا اور سفید ہے جسکی مناسبت سے یہ نام تراشہ گیا ہے۔اس اتحاد کے سربراہ اسرائیل فوج کے سابق کمانڈر انچیف  جنرل  بینی گینٹز ہیں۔  نظریاتی اعتبار سے جنرل صاحب لبرل و روشن خیال ہیں لیکن مسلمانوں سے نفرت اور فلسطین کشی کے معاملے میں بی بی اور بینی دونوں کے طرز فکر میں ذرہ برابر فرق نہیں۔ انتخابی مہم کے دوران وہ فخر سے کہتے پھرے کہ فوجی خدمت کے دوران انھوں نے اپنے ہاتھوں سے غزہ پرگولیاں چلائی ہیں اور کئی 'دہشت گردوں' کو موت کے گھاٹ اتارا یے۔
جنرل صاحب اور انکے رفقا کہتے تھے کہ  کرپٹ بی بی اور مذہبی انتہا پسندوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔اسرائیلی مولویوں اورروشن خیال  قوم پرستوں میں جھگڑے کی بنیادی وجہ لازمی فوجی بھرتی کا قانون ہے۔ جسکے تحت ہر اسرائیلی لڑکے کو 2 سال  آٹھ ماہ  اور لڑکی کو دو سال فوجی خدمات سرانجام دینی ہوتی ہیں۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد بھی لام بندی قانوں کے تحت  ریاست جب چاہے کسی بھی  شہری کو فوجی خدمت کیلئے واپس بلاسکتی ہے
 لازمی فوجی خدمت کے قانون سے حریدی (Heridi) فرقے کے  یہودی یا  Ultra-Orthodox Jewsمستثنیٰ ہیں۔ حریدی خود کو   توریت اور احکامات ربانی  یا تلمود (Talmud)کا وارث سمجھتے ہیں اور انکے یہاں ہر مرد کیلئے توریت و تلمود کی   تعلیم فرض سمجھی جاتی ہے۔ حریدیوں کا کہنا ہے کہ لازمی فوجی تربیت کیلئے مدارس ی سے 32 مہینے کی غیرحاضری  تعلیم میں حرج کا سبب بنے گی ۔
 حریدی اسرائیلی سیاست میں بے حد سرگرم ہیں۔ دونوں حریدی جماعتیں یعنی شاس پارٹی (Shas Party) اور متحدہ توریت پارٹی (UTJ) نیتں یاہو کی پرعزم اتحادی ہیں۔اسرائیل میں حریدیوں کی آبادی 10 فیصد کے قریب ہے اور متناسب طرز انتخاب کی بنا پرا نھیں اپنے حجم کی مناسبت سے کنیسہ میں نمائندگی بھی حاصل ہوجاتی ہے۔
کچھ عرصے سے  حریدیوں کیلئے فوجی خدمت سے استثنےٰ کے خاتمے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ اس تحریک کے روحِ رواں اسرائیل مادروطن وطن پارٹی کے سربراہ لائیبرمین ہیں۔ جناب لائیبر مین نےفوجی خدمت سے حریدیوں کا استثنیٰ ختم کرنے کیلئےایک قانون  بھی متعارف کروایا ہے لیکن سیاسی بحران کی بنا پر اب تک رائے شماری کی نوبت نہیں آئی۔تاہم وہ صاف صاٖف کہہ چکے ہیں کہ انکی پارٹی حکومت سازی کیلئے صرف اسی  جماعت کی حمائت کریگی جو انکے بل کی حمائت کا پیشگی وعدہ کرے۔ بینی گینٹز بھی حریدیوں کا استثنیٰ ختم کرنے کے حق میں ہیں۔
 بی بی، انکے مذہبی و دائیں بازو کے اتحادیوں اور B&Wاور سیکیولوقوم پرستوں کے درمیان ایک نئی سیاسی قوت عرب اتحاد   ہے جو  تین جماعتوں یعنی  عرب جمہوری محاذ برائے امن و مساوات، ، البلد اور التعل  پر مشتمل ہے۔
اسرائیل میں انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوتے ہیں  یعنی بیلٹ پر امیدوار کا نام نہیں ہوتا  بلکہ لوگ براہ راست پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں  اور جماعت کے حاصل شدہ ووٹ کے تناسب سے پارلیمان میں اس جماعت کو نشستیں الاٹ کردی جاتی ہیں۔ اسرائیل  کو پنا ملک تسلیم کرنے والے عربوں کا تناسب 13 فیصد کے قریب ہے اسلئے قائم المشترکہ  یاجوائنٹ لسٹ کے نام سے  یہ اتحاد تیسری بڑی جماعت ہے۔
اسرائیل میں ایک سال کے دوران تین انتخابات  ہوچکے ہیں لیکن  120 رکنی اسرائیلی کنیسہ( پارلیمان) میں کوئی بھی  جماعت واضح  اکثریت  نہ حاصل کرسکی۔ بی بی کی لیکڈ سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن  وہ اور انکے مذہبی اتحادی مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں  نہیں اور یہی حال B&Wکا ہے۔
عرب اتحاد 15 نشستوں کے ساتھ بادشاہ گر ثابت ہوسکتا ہے۔لیکن  عربوں  کو شریک اقتدار کرنا تو دو ر کی بات ان کے حلف کے دوران کنیسہ خالی رہتا ہے۔ پارلیمنٹ میں قومی سلامتی سے متعلق حساس معاملات پر بحث کے دوران انھیں بائیکاٹ کرنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔سابق امریکی صدرجمی کارٹر کہتے ہیں کہ دورحاضر میں Apartheid کا جو عملی مظاہرہ اسرائیل میں ہورہا ہے وہ جنوبی افریقہ میں بھی نہیں دیکھا گیا۔
تاہم تیسرے انتخابات کے بعد تعطل ختم کیلئے اسرائیلی صدر نے عرب اتحاد کو حکومت سازی میں  شریک کرنے  کا مشورہ دیا۔ بی بی بے تو یہ تجویز ترنت مسترد کردی لیکن لیبر پارٹی کے اصرارا پر بینی تیار ہوگئے اور فروری میں صدر نے بینی گیٹز کو حکومت سازی کی ذمہ داری سونپ دی۔ B&W، لیبر پارٹی اور  قوم پرست مادروطن پارٹی نے اپنے مشترکہ اجلاس میں عرب اتحاد کو حکومت سازی کیلئے ساتھ آنے کی دعوت دیدی۔ ان تمام جماعتوں کا مشترکہ وفد صدر سے ملا اور ضابطے کے مطابق  اسسپیکر نے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم کے تقرر سے پہلے اسپیکر کا انتخاب اسلئے بھی کرایا جاتا ہے کہ اتحادیوں کی نیت میں اگر کوئی فتور ہے تو سامنے آجائے
تمام معاملات طئے ہوچکے تھے کہ بی بی نے سوشل میڈیا پر عرب اتحاد کے خلاف  ہنگامہ کھڑا کردیا۔ بی بی نی جوائنٹ لسٹ کو  حماس کا سیاسی ونگ قراردیا۔ B&Wاورانکے اتحادیوں نے  بی بی کو کھسیانی بلی کہہ کر اسے ٹال دیا۔  
بی بی بھی ہار ماننے والے نہیں  تھے چنانچہ انھوں نے بینی سےرازونیاز جاری رکھے۔  کل اچانک  بینی گینٹز نے اسپیکر کےلئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرادئے۔ لیکڈ اور انکے مذہبی و دائیں بازو کے اتحادیوں نے کرونا وائرس سے آئی آفت  کے تناظرمیں قومی اتحاد پیدا کرنے کیلئے بینی کے مقابلے میں امیدوارلانے سے انکار کردیا۔ ساتھ ہی یہ افواہ بھی عام ہوگئی کہ بینی نے بی بی سے  شرکت اقتدار کا معاہدہ کرلیا ہے۔ آج انتخابات میں بینی گینٹز 74 ووٹ لے کر سپیکر منتخب ہوگئے لیکڈ، مولویوں اور دائیں بازو نے یکسو ہوکر بینی کی حمائت کی۔ عرب اتحاد اور لیبر پارٹی کے تین ارکان نے مخالفت میں ووٹ ڈالے جبکہ 28ارکان  انتخابی عمل سے دور رہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ  شرکت اقتدار کے معاہدے کے تحت   بی بی اور بینی آدھی آدھی مدت کیلئے ملک کے وزیراعظم رہینگے۔ ابتدا میں بی بی کی وزارت عظمیٰ میں  بینی وزیرخارجہ یا وزیردفاع ہونگے اور ستمبر 2021 سے مدت کے اختتام تک  وہ وزیراعظم بن جائینگے۔  وزارت دفاع، وزات خارجہ ، وزارت انصاف  اور وزارت دفاع کے قلمدان B&Wکے پاس ہونگے۔ بینی نے اپنے پرانے موقف سے رجوع کرتے ہوئے لازمی فوجی تربیت سے حریدیوں کے استثنیٰ کی حمائت کا اعلان کیا ہے۔
گویا عربوں کو دیوار سے لگانے کیلئے روشن خیال بینی مولویوں کو انکے مطالبات سمیت گلے لگانے پر تیار ہوگئے جنھیں وہ  ملک کیلئے سیکیورٹی رسک کہتے تھے۔

Wednesday, March 25, 2020

ایک وضاحت


ایک وضاحت  
کرونا وائرس کے دوران اللہ کی استعانت طلب کرنے کیلئے غرناطہ سے اذان کا سوشل میڈیا پر بڑا چرچا ہے۔  ہمارے بعض  اینکرز نے اسے کچھ اسطرح پیش کیا کہ گویا یہ 500 سال بعد غرناطہ میں پہلی اذان تھی۔
یہ بات کسی حد تک درست  ہےلیکن سو فیصد نہیں
ہسپانوی امام شیخ محمد ادریسی نے اسکی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ:
·        یہ اذان  میڈرڈ کے مضافاتی علاقے لاواپین Lavapienمیں سڑک کے کنارے دی گئی
·        اسپین میں اذان پر پابندی نہیں اوراکثر مساجد کے میناروں سے اذان دی جاتی ہے
·        میڈرڈ میں تو لاوڈاسپیکر سے اذان دی جاتی ہے
·        غرناطہ کی جامع البیسن Albaicin میں دوسری منزل کی کھڑکی سے اذان دی جاتی ہے۔
 شیخ صاحب کا کہنا ہے کہ 'ہمیں اندازہ ہے اسلامی دنیا ہسپانیہ اور غرناطہ سے جذباتی عقیدت رکھتی ہے جسکے لئے ہسپانوی مسلمان اپنے بھائی بہنوں کے شکرگزار ہیں لیکن مسلمانوں کی جانب سے جاری ہونے والی ہر خبر مصدقہ ہونی چاہئے کہ خلاف واقعہ خبر سے ساری امت کی ساکھ متاثر ہوسکتی ہے'


کرونا وائرس!! صدر ٹرمپ کا امدادی پیکیج


کرونا وائرس!! صدر ٹرمپ کا امدادی پیکیج
چار دن کے بحث و مباحثے کے بعد کرونا وائرس سے امریکی معیشت کو پہنچنے والے نقصانات اور لاک ڈاون کے نتیجے میں  بیروزگاری اور مشکلات کا سامنا کرنے والے امریکیوں کیلئے سینیٹ نے 2000 ارب ڈالرکا امدادی  المعروف  Stimulusپیکیج منظور کرلیا۔ جیسا کہ نام سے ظاہر اس سرمایہ کاری کا مقصد قومی معیشت کے پہییے کو پوری قوت سے رواں کرنا ہے۔ 800 صفحات پر مشتمل اس بل کی مکمل تفصیلات تو شائد دوچار دن بعد سامنے آئیں لیکن قائد ایوان سینیٹڑ مچ مک کونل اور قائد حزب اختلاف  سینیٹر شومر کے مطابق:
لاک ڈاون  سے بیروزگار اور آمدنی میں کٹوتی کے ازالے کیلئے  ہر انفرادی ٹیکس دہندہ کو 1200 اور خاندان کو2400 ڈالر کے علاوہ ہر بچے کیلئے 500 ڈالرکے چیک بھیجے جائینگے۔ اصل رقم کا تعین آمدنی اور زیرکفالت افراد کی بنیاد پر ہوگا۔ اس کام کیلئے 250 ارب ڈالر رکھے گئے ہیں
چھوٹے تاجروں کے نقصان کے ازالے اور انھیں دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے    کیلئے قرض اور نقد کی شکل میں مدد کی جائیگی جسکے لئے 350 ارب ڈالر مختص کئے گئے ہیں
لاک ڈاون کے نتیجے میں  بیروزگار ہونے والوں کو  الاونس فراہم کیا جائیگا۔ بندش سے دیہاڑی داروں اور گھر سے کام کرنے والوں کی جو مالی نقصان پہنچا ہے اسکا بھی ازالہ کیا  جائیگا۔ اس مد میں 250 ارب ڈالر رکھے گئے ہیں
لاک ڈاون و بندش سے بدحال و بے حال  اداروں کو دوبارہ اپنے پیروں پر کھڑا کرنے کیلئے آسان شرائط پر قرضے دئے جائنگے جسکے لئے 500 ارب ڈالر مختص ہیں۔
تباہ حال ائر لائنز کی اعانت کیلئے 130 ارب ڈالر رکھے گئے ہیں
چھوٹے تاجروں کا نقصا ن پورا کرنے کیلئے 10 ارب ڈالر مختص ہیں
ہسپتالوں کو 130 ارب ڈالر دئے جائینگے
وبا سے نبٹنے پر اٹھنے والے اخراجات نے ریاستوں اور شہروں کا کباڑہ کردیا ہے جسکے ازالے کیلئے 150 ارب ڈالر مختص ہیں۔
 امریکی سینیٹ نے یہ قرارداد  صفر کےمقابلے میں 95 ووٹوں سے منظور کرلی۔ ایک سینیٹر کرونا وائرس کا ٹیسٹ مثبت آنے کی وجہ سے زیرمشاہدہ ہیں جبکہ 4 سینٹرشبہے کی بنیاد پر قرنطینہ میں ہیں۔ اتفاق سے رخصت پر رہنے والے ان پانچوں سینٹروں کا تعلق صدر ٹرمپ کی ریپبلکن پارٹی سے ہے