معاہدہِ عزم ِ امن برائے
افغانستان
یہ امن
معاہدہ نہیں بلکہ عزمِ امن ہے جسے Agreement for Bringing Peace in
Afghanistan کا
نام دیا گیا ہے۔تقریب میں امریکہ اور افغانستان کے علاوہ پاکستان ، قطر،
ترکی، ہندوستان، انڈونیشیا، ازبکستان، اور تاجکستان کے وزرا اور سفارتی حکام نے
شرکت کی تاہم طالبان وفد کے قائد نے اپنی تقریر میں ہندوستان کا نام تک لینے
سے گریز کیا۔ طالبا ن کاکہنا ہے کہ 'معاہدہ افغانستان سے (غیرملکی) قبضہ ختم
کرنے کے بارے میں' ہے
معاہدے
کے اہم نکات:
افغانستان
سے غیر ملکی افواج کا انخلا 14 مہینوں میں مکمل ہو گا۔
پہلے
مرحلے میں 130 دنوں کے دوران یہاں تعینات 13 ہزار فوجیوں کی تعداد 8600 کردی جائے
گی۔• باقی ماندہ فوجیوں کا انخلا ساڑھے نو ماہ میں ہو گا
امریکہ
اور اتحادی افواج افغانستان میں پانچ فوجی اڈے خالی کریں گے۔
بین الافغان مذاکرات سے قبل طالبان اور
امریکہ ایک دوسرے کے قیدیوں کی حتمی فہرست حوالے کریں گے۔ان قیدیوں کو 3 ماہ میں
رہا کردیا جائیگا۔پانچ ہزار طالبان امریکہ کی قید میں جبکہ ایک
ہزار افغان جنگجو طالبان کی حراست میں ہیں
امریکہ
27 اگست تک طالبان رہنماؤں پر عائد پابندیاں اٹھالے گا اور اقوام متحدہ بھی
طالبان رہنماؤں پر پابندیاں ختم کردے گی• طالبان اس بات کی ضمانت دیں گے کہ
افغانستان کی سرزمین دہشت گردی کے خلاف استعمال نہیں ہو گی۔
امریکہ
افغانستان کو تعمیرِ نو اور بین الافغان مذاکرت کے بعد نئے سیاسی نظام کے لیے
اقتصادی معاونت جاری رکھے گا لیکن افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں
کرے گا۔
حوالہ: صدائے امریکہ
No comments:
Post a Comment