Thursday, March 26, 2020

سیکیولرو لبرل عناصر کا یوٹرن بلکہ صریح دھوکہ


سیکیولرو لبرل  عناصر کا یوٹرن بلکہ صریح دھوکہ
اسرائیل میں نیتھن یاہو  المعروف  بی بی کے نسل پرست کرپٹ اتحاد کے خلاف  قوم پرست معتدل سیکیولر عناصر نے بڑے طمطراق سے نیلا اور سفید یا B&Wقوم پرست  اتحاد تشکیل  دیا تھا۔اسرائیلی پرچم کا رنگ نیلا اور سفید ہے جسکی مناسبت سے یہ نام تراشہ گیا ہے۔اس اتحاد کے سربراہ اسرائیل فوج کے سابق کمانڈر انچیف  جنرل  بینی گینٹز ہیں۔  نظریاتی اعتبار سے جنرل صاحب لبرل و روشن خیال ہیں لیکن مسلمانوں سے نفرت اور فلسطین کشی کے معاملے میں بی بی اور بینی دونوں کے طرز فکر میں ذرہ برابر فرق نہیں۔ انتخابی مہم کے دوران وہ فخر سے کہتے پھرے کہ فوجی خدمت کے دوران انھوں نے اپنے ہاتھوں سے غزہ پرگولیاں چلائی ہیں اور کئی 'دہشت گردوں' کو موت کے گھاٹ اتارا یے۔
جنرل صاحب اور انکے رفقا کہتے تھے کہ  کرپٹ بی بی اور مذہبی انتہا پسندوں نے ملک کا بیڑہ غرق کردیا ہے۔اسرائیلی مولویوں اورروشن خیال  قوم پرستوں میں جھگڑے کی بنیادی وجہ لازمی فوجی بھرتی کا قانون ہے۔ جسکے تحت ہر اسرائیلی لڑکے کو 2 سال  آٹھ ماہ  اور لڑکی کو دو سال فوجی خدمات سرانجام دینی ہوتی ہیں۔ یہ مدت ختم ہونے کے بعد بھی لام بندی قانوں کے تحت  ریاست جب چاہے کسی بھی  شہری کو فوجی خدمت کیلئے واپس بلاسکتی ہے
 لازمی فوجی خدمت کے قانون سے حریدی (Heridi) فرقے کے  یہودی یا  Ultra-Orthodox Jewsمستثنیٰ ہیں۔ حریدی خود کو   توریت اور احکامات ربانی  یا تلمود (Talmud)کا وارث سمجھتے ہیں اور انکے یہاں ہر مرد کیلئے توریت و تلمود کی   تعلیم فرض سمجھی جاتی ہے۔ حریدیوں کا کہنا ہے کہ لازمی فوجی تربیت کیلئے مدارس ی سے 32 مہینے کی غیرحاضری  تعلیم میں حرج کا سبب بنے گی ۔
 حریدی اسرائیلی سیاست میں بے حد سرگرم ہیں۔ دونوں حریدی جماعتیں یعنی شاس پارٹی (Shas Party) اور متحدہ توریت پارٹی (UTJ) نیتں یاہو کی پرعزم اتحادی ہیں۔اسرائیل میں حریدیوں کی آبادی 10 فیصد کے قریب ہے اور متناسب طرز انتخاب کی بنا پرا نھیں اپنے حجم کی مناسبت سے کنیسہ میں نمائندگی بھی حاصل ہوجاتی ہے۔
کچھ عرصے سے  حریدیوں کیلئے فوجی خدمت سے استثنےٰ کے خاتمے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔ اس تحریک کے روحِ رواں اسرائیل مادروطن وطن پارٹی کے سربراہ لائیبرمین ہیں۔ جناب لائیبر مین نےفوجی خدمت سے حریدیوں کا استثنیٰ ختم کرنے کیلئےایک قانون  بھی متعارف کروایا ہے لیکن سیاسی بحران کی بنا پر اب تک رائے شماری کی نوبت نہیں آئی۔تاہم وہ صاف صاٖف کہہ چکے ہیں کہ انکی پارٹی حکومت سازی کیلئے صرف اسی  جماعت کی حمائت کریگی جو انکے بل کی حمائت کا پیشگی وعدہ کرے۔ بینی گینٹز بھی حریدیوں کا استثنیٰ ختم کرنے کے حق میں ہیں۔
 بی بی، انکے مذہبی و دائیں بازو کے اتحادیوں اور B&Wاور سیکیولوقوم پرستوں کے درمیان ایک نئی سیاسی قوت عرب اتحاد   ہے جو  تین جماعتوں یعنی  عرب جمہوری محاذ برائے امن و مساوات، ، البلد اور التعل  پر مشتمل ہے۔
اسرائیل میں انتخابات متناسب نمائندگی کی بنیاد پر ہوتے ہیں  یعنی بیلٹ پر امیدوار کا نام نہیں ہوتا  بلکہ لوگ براہ راست پارٹی کو ووٹ دیتے ہیں  اور جماعت کے حاصل شدہ ووٹ کے تناسب سے پارلیمان میں اس جماعت کو نشستیں الاٹ کردی جاتی ہیں۔ اسرائیل  کو پنا ملک تسلیم کرنے والے عربوں کا تناسب 13 فیصد کے قریب ہے اسلئے قائم المشترکہ  یاجوائنٹ لسٹ کے نام سے  یہ اتحاد تیسری بڑی جماعت ہے۔
اسرائیل میں ایک سال کے دوران تین انتخابات  ہوچکے ہیں لیکن  120 رکنی اسرائیلی کنیسہ( پارلیمان) میں کوئی بھی  جماعت واضح  اکثریت  نہ حاصل کرسکی۔ بی بی کی لیکڈ سب سے بڑی پارٹی ہے لیکن  وہ اور انکے مذہبی اتحادی مل کر حکومت بنانے کی پوزیشن میں  نہیں اور یہی حال B&Wکا ہے۔
عرب اتحاد 15 نشستوں کے ساتھ بادشاہ گر ثابت ہوسکتا ہے۔لیکن  عربوں  کو شریک اقتدار کرنا تو دو ر کی بات ان کے حلف کے دوران کنیسہ خالی رہتا ہے۔ پارلیمنٹ میں قومی سلامتی سے متعلق حساس معاملات پر بحث کے دوران انھیں بائیکاٹ کرنے پر مجبور کردیا جاتا ہے۔سابق امریکی صدرجمی کارٹر کہتے ہیں کہ دورحاضر میں Apartheid کا جو عملی مظاہرہ اسرائیل میں ہورہا ہے وہ جنوبی افریقہ میں بھی نہیں دیکھا گیا۔
تاہم تیسرے انتخابات کے بعد تعطل ختم کیلئے اسرائیلی صدر نے عرب اتحاد کو حکومت سازی میں  شریک کرنے  کا مشورہ دیا۔ بی بی بے تو یہ تجویز ترنت مسترد کردی لیکن لیبر پارٹی کے اصرارا پر بینی تیار ہوگئے اور فروری میں صدر نے بینی گیٹز کو حکومت سازی کی ذمہ داری سونپ دی۔ B&W، لیبر پارٹی اور  قوم پرست مادروطن پارٹی نے اپنے مشترکہ اجلاس میں عرب اتحاد کو حکومت سازی کیلئے ساتھ آنے کی دعوت دیدی۔ ان تمام جماعتوں کا مشترکہ وفد صدر سے ملا اور ضابطے کے مطابق  اسسپیکر نے استعفیٰ دیدیا۔ وزیراعظم کے تقرر سے پہلے اسپیکر کا انتخاب اسلئے بھی کرایا جاتا ہے کہ اتحادیوں کی نیت میں اگر کوئی فتور ہے تو سامنے آجائے
تمام معاملات طئے ہوچکے تھے کہ بی بی نے سوشل میڈیا پر عرب اتحاد کے خلاف  ہنگامہ کھڑا کردیا۔ بی بی نی جوائنٹ لسٹ کو  حماس کا سیاسی ونگ قراردیا۔ B&Wاورانکے اتحادیوں نے  بی بی کو کھسیانی بلی کہہ کر اسے ٹال دیا۔  
بی بی بھی ہار ماننے والے نہیں  تھے چنانچہ انھوں نے بینی سےرازونیاز جاری رکھے۔  کل اچانک  بینی گینٹز نے اسپیکر کےلئے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرادئے۔ لیکڈ اور انکے مذہبی و دائیں بازو کے اتحادیوں نے کرونا وائرس سے آئی آفت  کے تناظرمیں قومی اتحاد پیدا کرنے کیلئے بینی کے مقابلے میں امیدوارلانے سے انکار کردیا۔ ساتھ ہی یہ افواہ بھی عام ہوگئی کہ بینی نے بی بی سے  شرکت اقتدار کا معاہدہ کرلیا ہے۔ آج انتخابات میں بینی گینٹز 74 ووٹ لے کر سپیکر منتخب ہوگئے لیکڈ، مولویوں اور دائیں بازو نے یکسو ہوکر بینی کی حمائت کی۔ عرب اتحاد اور لیبر پارٹی کے تین ارکان نے مخالفت میں ووٹ ڈالے جبکہ 28ارکان  انتخابی عمل سے دور رہے۔
اب کہا جارہا ہے کہ  شرکت اقتدار کے معاہدے کے تحت   بی بی اور بینی آدھی آدھی مدت کیلئے ملک کے وزیراعظم رہینگے۔ ابتدا میں بی بی کی وزارت عظمیٰ میں  بینی وزیرخارجہ یا وزیردفاع ہونگے اور ستمبر 2021 سے مدت کے اختتام تک  وہ وزیراعظم بن جائینگے۔  وزارت دفاع، وزات خارجہ ، وزارت انصاف  اور وزارت دفاع کے قلمدان B&Wکے پاس ہونگے۔ بینی نے اپنے پرانے موقف سے رجوع کرتے ہوئے لازمی فوجی تربیت سے حریدیوں کے استثنیٰ کی حمائت کا اعلان کیا ہے۔
گویا عربوں کو دیوار سے لگانے کیلئے روشن خیال بینی مولویوں کو انکے مطالبات سمیت گلے لگانے پر تیار ہوگئے جنھیں وہ  ملک کیلئے سیکیورٹی رسک کہتے تھے۔

No comments:

Post a Comment