افغان
بحران !! ایک ملک دو حکومت
کابل
انتظامیہ کے ایک اعلان کے مطابق جمعرات کو ڈاکٹر اشرف غنی دوسری مدت کا حلف
اٹھائینگے۔ یہ تقریب کچھ عرصہ پہلے ہونی
تھی لیکن امریکی حکومت کے دباو پراسے موخر کردیا گیا تھا۔
دوسری
طرف چیف ایگزیکیوٹیو ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کے ترجمان نے اعلان کیا ہے کہ اسی دن
ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ بھی افغان صدارت کا
حلف اٹھائینگے۔ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ کو شمالی اتحاد، جنگجو
رہنما جنرل عبدالرشید دوستم اور شیعہ حزب
وحدت کے رہنما علامہ محمدمحقق کی حمائت حاصل ہے۔جنرل دوستم نے شمالی افغانستان کے صوبوں میں اپنے گورنروں
کی تعیناتی بھی شروع کردی ہے۔
افغان
حکومت میں اس اختلاف وافتراق سے امن کیلئے جاری کوششوں کو سخت دھچکا لگے گا
کہ 10 مارچ سے بین الافغان مذاکرات شروع ہونے ہیں جسکے لئے ابھی تک افغان وفد تشکیل نہیں دیا جاسکا۔
اس
تنازعے کے حل کیلئے دودن قبل جناب زلمے خلیل زاد نے ڈاکٹر اشرف غنی، ڈاکٹر عبداللہ
عبداللہ اور سابق صدرحامد کرزئی سے ملاقات کی تاہم معاملہ سلجھتا نظر نہیں آتا
ایک
اور مسئلہ جنگی قیدیوں کا تبادلہ ہے جو ہے
تو امریکہ طالبان معاہدے کا حصہ لیکن ڈاکٹر اشرف غنی طالبان جنگی قیدیوں کی رہائی
کو افغانستان کا اندرونی معاملہ قراردیتے
ہوئے اسے بین الافغان مذاکرات کے ایجنڈے کا حصہ بنانے پر زور دے رہے ہیں۔ دوسری
طرف طالبان کہتے ہیں کہ قیدیوں کے تبادلے سے پہلے بات چیت نہیں ہوگی۔
امریکی
سینیٹ کے سامنے سماعت کے دوران وزیرخارجہ مارک ایسپر اور امریکی فوج کے سپہ سالا
جنرل مارک ملی نے قانون سازوں کو بتایا کہ طالبان تشدد میں کمی کے وعدے پر مخلصانہ
عمل کررہے ہیں۔
جمعرات
کو امریکی دارالحکومت میں اخباری نمائندوں سے باتین کرتے ہوئے
وزیرخارجہ مائک پومپیو نے کہا کہ طالبان کی جانب سے افغان فوج پر حملے کے باوجود
حالات امن کی طرف بڑھ رہے ہیں اور امریکی حکومت پرامید ہے کہ دیرپا و پائیدار امن
کا ہدف جلد حاصل کرلیا جائیگا۔
امریکی وزارت دفاع کے حوالے سے کہا جارہا ہے کہ فوجی انخلا
کی تیاریاں معمول کے مطابق جار ی ہیں اور اس ماہ کے وسط تک امریکی فوجیوں کا پہلا
قافلہ افغانستا ن سے نکل جائیگا۔
No comments:
Post a Comment