Tuesday, June 23, 2020

صنعا میں ڈونرز اور میزائیلوں کے اڈے پر خلیجی اتحاد کاحملہ


صنعا میں ڈونرز اور میزائیلوں کے اڈے پر خلیجی اتحاد کاحملہ
سعودی عرب  کے طیاروں  نے ڈرونز اور Ballistic میزائیلوں کے ایک بڑے بیڑے کو تباہ کرنے کا دعوی کیا ہے۔ اتحاد کے ترجمان ترکی المالکی نے بتایا کہ حوثی ریاض پر خوفناک حملے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔قبل ازوقت اطلاع مل جانے پر خلیجی طیاروں نے صنعا(یمن) میں حملے کیلئے تیار 8ڈرونز اور میزائیلوں کو اڑنے سے پہلے  ہی جلا کر خاک کردیا۔
بظاہر یہ خلیجیوں کی بڑی کامیابی ہےلیکن عسکری تجزیہ نگاروں کے خیال میں 'ہیں کواکب کچھ نظرآتے ہیں کچھ'
 سعودیوں کی اس کاروائی کا مقصد حوثیوں کے ساتھ متحدہ عرب امارات کو بھی اپنی فضائی قوت  سے مرعوب کرنا ہے
متحدہ عرب امارات جنوبی یمن کے پانچ صوبوں یعنی حضر موت، ابین، شبوہ، المھرہ اور جزائر سقطریٰ پر مشتمل خود مختار حکومت قائم کرنا چاہتی ہے تاکہ ولی عہد محمد بن زید (MBZ) کا علاقائی طاقت بننے کاخواب پورا ہوسکے۔ اسی خواب بلکہ خبط کی تسکین کیلئے  کچھ عرصہ پہلے ابوظہبی  نے صومالیہ  پر بھی اثرانداز ہونے کوشش کی اور یہ اقدامات اتنے بھونڈے تھے کہ اب دونوں ملکوں کی بات چیت تک بندہے۔جنوبی  یمن  کی علیحدگی کیلئے مجلس الانتقالی الجنوبی المعروف STCکے نام سے ملیشیا قائم کی گئی ہے جسکے جملہ اخراجات متحدہ عرب امارات برداشت کررہا ہے۔
اب  متحدہ عرب امارات کی نظریں  خلیج عدن کی بندرگاہ  اور  بحر عرب کے یمنی جزیرے سقطریٰ پر ہیں۔  3800 مربع کلومیٹر رقبے پر مشتمل السقطریٰ کئی جزائر پر مشتمل ہے،  جغرافیہ کی اصطلاح میں اسے مجمع الجزائریا Archipelago  کہا جاتا ہے۔سقطریٰ  انتہائی مصروف آبی شاہراہ پر واقع ہے۔ خلیج فارس اور بحر احمر سے آنے والے جہاز سقطریٰ کے ساحلوں کو تقریباً چھوتے ہوئے بحر عرب اور بحر ہند کی راہ لیتے ہیں۔ 60 ہزار  نفوس پر مشتمل سقطریٰ کے گورنر استاذرمزی محروس  السقطری اخوانی فکر سےمتاثر ہیں۔ فقیر منش استاذ محروس کے وفاقی حکومت کے ساتھ حوثیوں سے بھی اچھے مراسم ہیں۔ انکی صوبائی کابینہ میں شیعہ بھی ہیں۔ اسی بنا پر اب تک یہ جزیرہ خانہ جنگی کی ہولناکیوں سےبڑی حد تک محفوظ رہا ہے اور ایران نواز حوثیوں نے بھی سقطریٰ میں مداخلت سے گریز کیاہے۔لیکن علاقائی طاقت  بننے کا شاہی خبط  پرامن  سقطری کو خانہ جنگی کے دہانے پرلے آیا ہے۔دودن پہلے ایک “فوجی انقلاب” کے ذریعے STCنے  السقطرٰی  کے بڑے علاقے پر قبضہ کرلیاہے۔
یمن کی سعودی نواز حکومت کو STCکی کاروائی  پسند نہیں۔ STCکے سربراہ عدن کے سابق گورنر عیدروس الزبیدی  ہیں جنھیں صدر عبدالرب منصور ہادی نے متحدہ عرب امارات سے ساز باز کے الزام میں برطرف کردیاتھا۔
نیرنگی سیاست بلکہ بے شرمی دیکھئے کہ سقطریٰ پر شبخون مارنے کیلئے اس وقت کا انتخاب کیا  گیاجب ریاض میں صدرمنصور ہادی اور STCکے درمیان امن معاہدے کے مسودے کو آخری شکل دی جارہی تھی۔ یعنی ایک طرف امن بات چیت جاری تھی اور عین اسی وقت STCنے سقطریٰ میں گورنر ہاوس کو گھیرے میں لے لیاگیا۔ بغل میں چھری اور منہہ پر رام رام کی اس سےاچھی تشریح اور کیا ہوسکتی ہے۔
سعودی عرب   کے MBSاپنے اماراتی ہم منصب MBZسےبراہ راست لڑنا  نہیں چاہتے ، چنانچہ صنعا پر حملہ کرکے  جہاں حوثیوں کی بروقت گوشمالی کردی گئی تو MBZکو بھی پیغام دیدیا گیا کہ سقطریٰ کے اخوانی گورنر کی معزولی تو ایک اچھا قدم ہے لیکن اس سے آگے بڑھ کر منصورہادی اور یمنی حکومت سے پنگا ٹھیک نہیں کہ ہم نے بھی چوڑیاں نہیں پہن رکھی ہیں۔
بالادستی کی شیطانی خواہش اور اسکی تسکین کیلئےطاقت کے خفیہ اور اعلانیہ مظاہرے نے یمن کو کھنڈر بنادیا ہے۔ مرنے والوں کا کیا پوچھنا کہ یہاں زندہ بچ  جانے والوں کا یہ حال ہے کہ بھوک و بیماری سے بلبلاتے یہ بدنصیب  با آواز بلند موت کی دعائیں کررہے ہیں۔یہ فریاد نہیں بلکہ مردہ انسانیت کا نوحہ ہے۔

No comments:

Post a Comment