Thursday, June 25, 2020

تیل ا ور تیل کی دھار


تیل ا ور تیل کی دھار
دنیا بھر میں خام تیل کا  فالتو ذخیرہ 80 کروڑ بیرل سے تجاوز کرگیا۔یہ وہ حجم ہے جو کنوؤں سے نکالا جاچکا ہے لیکن پھرتے ہیں میر خوار کوئی پوچھتا نہیں کی طرح انکا کوئی خریدار نہیں۔اسکی  نصف سے زیادہ مقدار دیو قامت ٹینکربردار  جہازوں پر لدی ہے۔ کچھ بر سر اور زیر زمین ٹینکروں میں، حتی کہ امریکہ میں استعمال نہ ہونے والی پائپ لائنیں  بھی تیل کے ذخیرے کیلئے استعمال ہورہی ہیں۔
بین الاقومی توانائی انرجی IEAکے مطابق  لاک ڈاؤن نرم ہونے سے تیل کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے اور جون کے پہلے پندھرواڑے کے دوران گزشتہ ماہ کے مقابلے میں تیل کی یومیہ طلب  55لاکھ بیرل بڑھ گئی۔
دنیا میں خام تیل کے سب سے بڑے آڑھتی  Mercuriaکا خیال ہے کہ جنوری کے آغاز سے Inventoryکا پہاڑ تحلیل ہونا شروع یوجائیگا لیکن یہ کمی 20لاکھ  بیرل روزانہ کے حساب سے ہوگی اور تیل کی صنعت سے وابستہ کارکنوں کے سینوں پر دھرا یہ  80کروڑ بیرل  کا پہاڑ ختم ہونے میں 400دن لگیں گے
اسی بنا پر IEAکا خیال ہے کہ قیمتیوں کا قبل ازکرونا نشان پر واپس آنا ڈیڑھ سال سے پہلے ممکن نہیں
سیانے درست ہی کہتے ہونگے لیکن ہم جیسے پرامید لوگوں کا خیال ہے کہ ستمبر تک یورپ اور ایشیا میں کاروبار پوری طرح کھل جائنگے اور معیشت کی تعمیر نو کیلئے بھاری مقدار میں ایندھن درکار ہوگا جسکے نتیجے میں اس سال کے آخر تک  Inventoryکافور ہوجائیگی
تاہم طبی ماہرین موسم سرما کے دوران کرونا کے ایک اور مہلک  حملے کا خدشہ ظاہر کررہے ہیں۔اس صورت میں کیاہوگا اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے

No comments:

Post a Comment