تیل ا ور تیل کی دھار
دنیا
بھر میں خام تیل کا فالتو ذخیرہ 80 کروڑ
بیرل سے تجاوز کرگیا۔یہ وہ حجم ہے جو کنوؤں سے نکالا جاچکا ہے لیکن پھرتے ہیں میر
خوار کوئی پوچھتا نہیں کی طرح انکا کوئی خریدار نہیں۔اسکی نصف سے زیادہ
مقدار دیو قامت ٹینکربردار جہازوں پر لدی ہے۔ کچھ بر سر اور زیر زمین
ٹینکروں میں، حتی کہ امریکہ میں استعمال نہ ہونے والی پائپ لائنیں بھی تیل
کے ذخیرے کیلئے استعمال ہورہی ہیں۔
بین
الاقومی توانائی انرجی IEAکے مطابق
لاک ڈاؤن نرم ہونے سے تیل کی کھپت میں اضافہ ہورہا ہے اور جون کے پہلے
پندھرواڑے کے دوران گزشتہ ماہ کے مقابلے میں تیل کی یومیہ طلب 55لاکھ بیرل
بڑھ گئی۔
دنیا
میں خام تیل کے سب سے بڑے آڑھتی Mercuriaکا خیال ہے کہ
جنوری کے آغاز سے Inventoryکا پہاڑ تحلیل ہونا شروع یوجائیگا لیکن یہ
کمی 20لاکھ بیرل روزانہ کے حساب سے ہوگی اور تیل کی صنعت سے وابستہ کارکنوں
کے سینوں پر دھرا یہ 80کروڑ بیرل کا پہاڑ ختم ہونے میں 400دن لگیں گے
اسی
بنا پر IEAکا خیال ہے کہ قیمتیوں کا قبل ازکرونا نشان پر واپس آنا
ڈیڑھ سال سے پہلے ممکن نہیں
سیانے
درست ہی کہتے ہونگے لیکن ہم جیسے پرامید لوگوں کا خیال ہے کہ ستمبر تک یورپ اور
ایشیا میں کاروبار پوری طرح کھل جائنگے اور معیشت کی تعمیر نو کیلئے بھاری مقدار
میں ایندھن درکار ہوگا جسکے نتیجے میں اس سال کے آخر تک Inventoryکافور ہوجائیگی
تاہم
طبی ماہرین موسم سرما کے دوران کرونا کے ایک اور مہلک حملے کا خدشہ ظاہر
کررہے ہیں۔اس صورت میں کیاہوگا اس بارے میں کچھ کہنا قبل ازوقت ہے
No comments:
Post a Comment