نوخیز امنگوں اور خوابوں پر ڈاکہ ڈالنے کی کوشش ناکام
امریکہ کی سپریم کورٹ
نے ان نوجوانوں کے ملک بدر کرنے کے صدارتی فیصلے پر عملدرآمد روکدیا ہےجنکے والدین
انھیں نوعمری میں امریکہ لے آئے تھے۔ والدین یا تو غیر
قانونی پر امریکہ آئے یا ویزے کی مدت ختم ہوجانے کے بعد بھی قیام کرنے کی وجہ سے غیر
قانونی ہوگئے ہیں۔ سوال یہ تھا کہ غیر قانونی افراد کے 'بچوں' کا کیا جائے جو اب
خود کئی بچوں کے باپ ہوچکے ہیں۔ ان افراد کو خواب کے متلاشی یا Dreamersکہا جاتا ہے۔ اسلئے کہ انکے والدین اپنی آنکھوں میں خوشی
اور خوشحالی کے خواب سجائے امریکہ آئے تھے۔ ڈریمرز کی تعداد 8 لاکھ کے قریب ہے۔
ڈیموکریٹک پارٹی کئی سال سے ان لوگوں کو قانونی
حیثیت دینے کی کوشش کررہی تھی لیکن ریپبلکن پارٹی نے یہ بل منظور نہ ہونے دیا۔ صدر
اوباما نے بیدخلی روکنے کیلئے نومبر 2014میں
Deferred Action
for Childhood Arrivalsکے عنوان سے ایک
صدارتی حکم نامہ جاری کردیاجو ڈاکہ DACAکے نام سے مشہور ہوا۔ DACAکے تحت ڈریمرز کی امر یکہ بدری تا حکم ثانی
ملتوی کرنے کے ساتھ انھیں کام کیلئے ورک پرمٹ بھی جاری کردیا گیا۔
گزشتہ سال ستمبر میں ٹرمپ انتظامیہ نے ڈاکہ کو منسوخ کردیا اور
امریکی کانگریس سے کہا کہ وہ مارچ 2018 تک یہ فیصلہ کرلے کہ ان لوگوں کو قانونی
تحفظ فراہم کرنا ہے یا بیدخلی کی راہ دکھانی ہے۔صدر ٹرمپ کا کہنا ہے کہ وہ اسی
صورت میں Dreamersکو قانونی حیثیت دینگے جب پارلیمان امریکہ اور میکسیکو کی
سرحد پر دیوار کی تعمیر کیلئے 20 ارب ڈالر منظور کرے۔ انھوں نے اپنی انتخابی مہم
کے دوران وعدہ کیا تھا کہ غیر قانونی
تارکین وطن کی آمد روکنے کیلئے امریکہ کی جنوبی سرحد پر ایک دیوار بنائیگے اور اس دیوار کی تعمیر کا خرچ
میکسیکو کی حکومت ادا کریگی۔ مزے کی بات کہ اسوقت صدر کے کسی حامی نے یہ نہیں
پوچھا کہ میکسیکو یہ خرچہ کیوں دیگا لیکن جناب ٹرمپ اپنے ہر انتخابی جلسے میں یہ
بات دہراتے رہے۔ اب وہ دیوار کی تعمیر کیلئے امریکی کانگریس سے رقم کا مطالبہ کر
رہے ہیں اور انھوں نے دیوار کو DACAکے حل سے مشروط کردیا۔
وفاقی عدالت نے اسی وقت DACAپروگرام ختم کرنے کے صدارتی حکم کے خلاف امتناعی جاری کردیا تھا اورآج سپریم کورٹ نے ذیلی عدالت کے فیصلے کی توثیق کرکے ان نوجوانوں کے خوابوں کو اسکی حسین تعبیر عطاکردی۔ صدر ٹرمپ کیلئے یہ فیصلہ اس اعتبار سے مزید مایوس کن ہے کہ قدامت پسند چیف جسٹس نے اپنا وزن DACA کے پلڑے میں ڈال کر صدر ٹرمپ کو شکست سے دوچار کردیا۔ امریکی سپریم کورٹ کے 9رکنی بنچ میں نظریاتی صف بندی بہت واضح ہے جہاں قاضی القضاۃ سمیت 5 جج صدر کے حامی قدامت پسند ہیں اور 4 منصفوں کا شمار لبرل ججوں میں ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو افسوسناک اور سیاسی نوعیت کا قراردیا ہے
ڈاکہ کی متوقع منسوخی سے ڈریمرز بہت پریشان تھے۔ ان بد نصیبوں کوجب انکے والدین امریکہ لائے تھے اسوقت یہ ایک اور دو سال کے نونہال تھے جنکے پاس شہریت کی کوئی دستاویز نہیں اور اب یہ واپس کہاں جاتے کہ میکسیکو سمیت کوئی بھی ملک انھیں قبول کرنےکو تیار نہیں۔گویاسپریم کورٹ کے مبنی بر انصاف فیصلے نے انسانی المئے کا راستہ روکدیا۔
وفاقی عدالت نے اسی وقت DACAپروگرام ختم کرنے کے صدارتی حکم کے خلاف امتناعی جاری کردیا تھا اورآج سپریم کورٹ نے ذیلی عدالت کے فیصلے کی توثیق کرکے ان نوجوانوں کے خوابوں کو اسکی حسین تعبیر عطاکردی۔ صدر ٹرمپ کیلئے یہ فیصلہ اس اعتبار سے مزید مایوس کن ہے کہ قدامت پسند چیف جسٹس نے اپنا وزن DACA کے پلڑے میں ڈال کر صدر ٹرمپ کو شکست سے دوچار کردیا۔ امریکی سپریم کورٹ کے 9رکنی بنچ میں نظریاتی صف بندی بہت واضح ہے جہاں قاضی القضاۃ سمیت 5 جج صدر کے حامی قدامت پسند ہیں اور 4 منصفوں کا شمار لبرل ججوں میں ہوتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو افسوسناک اور سیاسی نوعیت کا قراردیا ہے
ڈاکہ کی متوقع منسوخی سے ڈریمرز بہت پریشان تھے۔ ان بد نصیبوں کوجب انکے والدین امریکہ لائے تھے اسوقت یہ ایک اور دو سال کے نونہال تھے جنکے پاس شہریت کی کوئی دستاویز نہیں اور اب یہ واپس کہاں جاتے کہ میکسیکو سمیت کوئی بھی ملک انھیں قبول کرنےکو تیار نہیں۔گویاسپریم کورٹ کے مبنی بر انصاف فیصلے نے انسانی المئے کا راستہ روکدیا۔
اب جبکہ ڈریمرز کو امریکہ میں رہنے کی اجازت دیدی گئی ہے تو ضرورت اس بات کی
ہے کہ سبز پتہ Green Cardجاری کرکے امریکی
شہریت کیلئے انکا راستہ ہموار کردیا جائے۔
No comments:
Post a Comment