لیبیا!!تیل کی پیدوار پھر معطل
لیبیا
کے الشرارا اور الفیل میدانوں سے تیل کی پیدوار کل اسوقت
پھر معطل ہوگئی جب حفتر ملیشیا کے سپاہیوں
نے اس پر قبضہ کرکے تنصیبات کے گرد
بارودی مواد نصب کردیا۔ لیبیا کی فوج
کیلئے بزور طاقت ان میدانوں کا کنٹرول حاصل کرنا مشکل نہیں لیکن یہاں زورآزمائی سے قیمتی اثاثہ راکھ کا ڈھیر بن سکتا ہے۔ ان
دونوں میدانوں سے طویل وقفے کے بعد کل ہی پیداوار کا دوبارہ آغاز ہوا تھا لیکن صرف 24 گھنٹے بعد
آپریشن معطل کردیا گیا۔ لیبیا کی قومی تیل کارپویشن NOC نے اپنے عملے کو وہاں سے چلے جانے کی ہدائت کی ہے۔ یہ دونوں میدان لیبیا کے جنوب
مغربی حصے کے
صحرائے مرزق میں واقع ہیں اسلئے حفتر کیلئے ان کنووں سے پیدوار حاصل کرکے بیچنا ممکن نہیں۔ ان میدانوں کے بارے میں چند سطور:
الشرارا
آئل فیلڈ
1980 میں رومانیہ کی تیل کمپنی Petrom اور اسپین کی Repsolکے مشارکے (JV)نے دریافت کی تھی۔ Pterom اب آسٹریا کی OMVکا حصہ ہے۔ صحرائے مرزق میں واقع اس میدان میں تیل کے ذخیرے کا تخمینہ 3 ارب بیرل اور
پیدواری گنجائش 3 لاکھ بیرل یومیہ
ہے۔
الفیل آئل فیلڈ الشرارہ کے جنوب مغرب میں قریب ہی واقع ہے اور ان دونوں میدانوں سے حاصل ہونے
والا تیل برآمد کیلئے ایک پائپ لائن کے ذیعے طرابلس کے آئل ٹرمینل پہنچایاجاتا ہے۔
الفیل آئل فیلڈ
1987میں برطانوی کمپنی LASMOنے دریافت کی تھی۔ Lasmoکو بعد میں اٹلی کی Agipنےخرید لیا اور اب یہ Eniکہلاتی ہے۔ الفیل
کے ذخیرے کا تخمینہ 70 کروڑ بیرل اور پیدواری گنجائش ایک لاکھ بیس ہزار بیرل
روزانہ ہے
پیدواری لاگت کے اعتبار سے الفیل کا دنیا میں کوئی مقابلہ نہیں کہ یہاں پیدواری
لاگت صرف ایک ڈالر فی بیرل ہے ۔
No comments:
Post a Comment