مشتاق احمد یوسفی کی دوسری برسی (20جون) کے موقع حضرت یوسفی کے اقوال زریں
·
مرد کی آنکھ اور
عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے
·
لفظوں کی جنگ میں
فتح کسی بھی فریق کی ہو، شہید ہمیشہ سچائی ہوتی ہے
·
دشمنوں کے حسب
عداوت تین درجے ہیں: دشمن، جانی دشمن اور رشتے دار
·
مسلمان کسی ایسے
جانور کو محبت سے نہیں پالتے جسے ذبح کرکے کھا نہ سکیں
·
محبت اندھی ہوتی
ہے، چنانچہ عورت کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں، بس مرد کا نابینا ہونا کافی ہوتا
ہے
·
آدمی ایک بار
پروفیسر ہوجائے تو عمر بھر پروفیسر ہی رہتا ہے، خواہ بعد میں سمجھداری کی باتیں ہی
کیوں نہ کرنے لگے
·
مصائب تو مرد بھی
جیسے تیسے برداشت کرلیتے ہیں مگر عورتیں اس لحاظ سے قابل ستائش ہیں کہ انھیں مصائب
کے علاوہ مردوں کو بھی برداشت کرنا پڑتا ہے
·
سردی زیادہ اور
لحاف پتلا ہو تو غریب غربا منٹو کے افسانے پڑھ کر سو رہتے ہیں
·
امریکا کی ترقی کا
سبب یہی ہے کہ اس کا کوئی ماضی نہیں
·
مرض کا نام معلوم
ہوجائے تو تکلیف تو دور نہیں ہوتی، الجھن دور ہوجاتی ہے
·
پاکستان کی
افواہوں کی سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ سچ نکلتی ہیں
·
فقیر کے لیے
آنکھیں نہ ہونا بڑی نعمت ہے
·
سود اور سرطان کو
بڑھنے سے کوئی نہیں روک سکتا
·
اختصار ظرافت اور
زنانہ لباس کی جان ہے
·
بدصورت انگریز
عورت نایاب ہے، بڑی مشکل سے نظر آتی ہے، یعنی ہزار میں ایک پاکستانی اور ہندوستانی
اسی سے شادی کرتا ہے
·
ہم نے تو سوچا تھا
کراچی چھوٹا سا جہنم ہے، جہنم تو بڑا سا کراچی نکلا
·
اپنے ہم عمر بڈھوں
سے محض ہاتھ ملانے سے آدمی کی زندگی ہر مصافحے کے بعد ایک سال گھٹ جاتی ہے
·
آپ راشی اور شرابی
کو ہمیشہ خوش اخلاق، ملنسار اور میٹھا پائیں گے کیونکہ وہ نخوت، سخت گیری اور
بدمزاجی افورڈ ہی نہیں کرسکتا
·
گالی، گنتی،
سرگوشی اور گندہ لطیفہ اپنی مادری زبان ہی میں مزہ دیتا ہے
·
ہارا ہوا مرغا
کھانے سے آدمی اتنا بودا ہوجاتا ہے کہ حکومت کی ہر بات درست لگنے لگتی ہے
·
جس دن بچے کی جیب
سے فضول چیزوں کے بجائے پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اب اسے بے فکری کی
نیند کبھی نہیں نصیب ہوگی
·
انسان واحد حیوان
ہے جو اپنا زہر دل میں رکھتا ہے
·
یہ بات ہم نے شیشم
کی لکڑی، کانسی کی لٹیا، بالی عمریا اور چگی داڑھی میں ہی دیکھی کہ جتنا ہاتھ
پھیرو، اتنا ہی چمکتی ہے
·
مرد عشق و عاشقی
صرف ایک ہی مرتبہ کرتا ہے، دوسری مرتبہ عیاشی اور اس کے بعد نری بدمعاشی
·
آسمان کی چیل،
چوکھٹ کی کیل اور کورٹ کے وکیل سے خدا بچائے، ننگا کرکے چھوڑتے ہیں
·
قبر کھودنے والا
ہر میت پر آنسو بہانے بیٹھ جائے تو روتے روتے اندھا ہوجائے
·
خون، مشک، عشق اور
ناجائز دولت کی طرح عمر بھی چھپائے نہیں چھپتی
·
تماشے میں جان
تماشائی کی تالی سے پڑتی ہے، مداری کی ڈگڈگی سے نہیں
·
جس بات کو کہنے
والے اور سننے والے دونوں ہی جھوٹ سمجھیں اس کا گناہ نہیں ہوتا
·
ادب اور صحافت میں
ضمیر فروش سے بھی زیادہ مفید طلب ایک اور قبیلہ ہوتا ہے جسے مافی الضمیر فروش کہنا
چاہیے
·
یورپین فرنیچر صرف
بیٹھنے کے لیے ہوتا ہے جبکہ ہم کسی ایسی چیز پر بیٹھتے ہی نہیں جس پر لیٹا نہ
جاسکے
No comments:
Post a Comment