مشرق وسطیٰ میں خام تیل کا سب سے بڑا ذخیرہ
اومان اپنے صوبہ الوسطٰی
میں بحر عرب کے ساحلی شہر الدقم میں خام تیل کا ایک ذخیرہ تعمیر کررہا ہے۔ آبنائے
ہرمز سے 600 میل جنوب مغرب میں راس مرکز خام تیل پارک کے نام سے قائم ہونے ٹینکروں
کے اس شہرمیں ڈھائی کروڑ بیرل تیل ذخیرہ کرنے کی گنجائش ہوگی۔ امریکہ کے SPRکے برعکس یہاں سطح
زمین پر ٹینکروں میں تیل ذخیرہ کیا جائیگا۔
تادم تحریر 8 ٹینکرز
تعمیر ہوچکے ہیں جنکی مجموعی گنجائش 57 لاکھ بیرل ہے۔
یہاں دوسرے ملکوں اور
تیل کمپنیوں کو بھی کرائے پر ٹینکرز کیلئے جگہ فراہم کی جائیگی۔ خیال ہے کہ اومان
کے دونوں پڑوسی یعنی سعودی عرب اور متحدہ عرب
امارات اس سہولت سے فائدہ اٹھائیں گےبلکہ ضرورت پڑنے پر شاید عراق اور کوئت بھی اپنے
ٹینکرز یہاں کھڑے کریں۔ مستقبل میں یہاں LNGپلانٹ کی تعمیر بھی خارج از امکان نہیں۔
ذخیرہ تعمیر کرنے
کیلئے اس جگہ کا انتخاب علاقے کے سیاسی جغرافیہ کے پیش نظر کیاگیا ہے۔
یہ تو آپ کومعلوم ہی
ہے کہ ایشیائی منڈیوں کیلئے خلیجی ممالک کے تیل بردار جہاز آبنائے ہرمز سے گزر کر
بحرعرب آتے ہیں جہاں سے انھیں بحرہند کا
راستہ مل جاتا ہے۔
گزشتہ کئی دہائیوں سے
امریکہ و ایران کی چپقلش نے آبنائے ہرمزکو
مخدوش بنا دیا ہے۔ بد اچھا بدنام برا کہ چند ناخوشگوار واقعات کےسوا یہ آبی راستہ
ایسا بھی خطرناک نہیں لیکن دنیا کے مہاجنوں یعنی انشورنس مافیا خوف پھیلاکر آبنائے
ہرمز سے گزرنے والے جہازوں کو اضافی ببیمہ فروخت کرکے روئے کی آٹھ چونی بنا رہے
ہیں۔اسکے علاوہ حفاظت و پہرہ کے نام پر چچا سام بھی اپنے اتحادیوں سے خراج وصول
کررہے ہیں۔
آبنائے ہرمز کے
متبادل کے طور پر سعودی نے اربوں ڈالر خرچ کرکے مشرق و مغرب پائپ لائین تعمیر کی
ہے تاکہ آبنائے ہرمز بند ہوجانے کی صورت میں بحر احمر کے ینبوع آئل ٹرمنل سے تیل کی ترسیل جاری رکھی
جاسکے لیکن یہ راستہ اختیار کرنے والے
جہازوں اورٹینکروں کو آبنائے باب المندب کے
پل صراط سے گزرنا پڑتا ہے جو حوثی چھاپہ ماروں کے نشانے پر ہے۔
آبنائے ہرمز اور
آبنائے باب المندب سے دور براہ راست بحر عرب میں کھلنے والی دقم کی بندرگاہ نسبتاً
محفوظ ہے۔ یہاں سے دمام کا فاصلہ 1600 کلومیٹر اور روٹ 32 سے یہ ساڑھے 16 گھنٹے کا سفر ہے۔
متحدہ عرب امارات کے تیل کے میدانوں سے یہ
فاصلہ900 کلومیٹر کے قریب ہے۔اگر قطرکی خلیجیوں سے کٹّی ختم ہوجائے
تو انکی LNGبھی دقم لائی جاسکتی
ہے۔
یعنی خلیجی ممالک اپنا تیل یہاں ذخیرہ کرکے
ایشیائی گاہکوں کیلئے دقم کی محفوظ بندرگاہ استعما ل کرسکتے ہیں۔ اومان یہاں بہت
بڑی ریفائنری بھی تعمیر کررہا ہے جسکے بعد
یہ ممالک خام تیل کو صاف کرکے پیڑولیم
مصنوعات بھی برآمد کرسکیں گے ۔
اومان کیلئے یہ دقم
کو بہت بڑا آئیل ٹرمینل بنانے کا ایک
شاندار تزویراتی منصوبہ ہے جہاں سے کرائے اور خدمات کی مد میں اربوں ڈالر کی آمدنی
متوقع ہے۔
No comments:
Post a Comment