Wednesday, October 2, 2019

افغان انتخابات ۔ انجنیرنگ اپنے عروج پر


افغان انتخابات ۔ انجنیرنگ  اپنے  عروج  پر     
اٖفغانستان کے آزاد الیکشن کمیشن  (IEC)کی سربراہ محترمہ حوا عالم نورستانی کے مطابق    28 ستمبر کوہونے والے انتخابات میں 25 لاکھ 95 ہزار  445 ووٹ ڈالے گئے۔ ان اعداووشمار پر کئی  امیدواروں نے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ 30 ستمبر کو کل ووٹوں کی تعداد10 لاکھ اور اسکے ایک دن بعد 14 لاکھ  بتائی گئی تھی۔آج اخباری نمائندوں سے باتیں کرتے ہوئے حوا صاحبہ نے وضاحت کی کہ یہ اعدادوشمار حتمی نہیں اورہر پرچہ انتخاب  کو بایو میٹرک ریکاڑد کے مطابق کھنگلالا جارہا ہے۔
ابتدا میں کہا جارہا تھا کہ شمالی علاقوں میں ووٹ ڈالنے کی شرح  جنوب اور مشرقی صوبوں کے مقابلے  میں زیادہ ہے۔  تجزیہ نگاروں  کا خیال تھا  کہ جنوب و مشترقی علاقوں میں  جہاں پشتونوں کی اکثریت  ہے  بدامنی  کی بنا پر ووٹ ڈالنے کی شرح کم رہی۔ لیکن  آج حوا صاحبہ نے جواعدادو شمار جاری کئے ہیں اسکے مطابق جنوب  اور مشرق  میں  ووٹ ڈالنے کا تناسب40 سے 60 فیصد رہا۔ چند دلچسپ مثال:
·        الیکشن کمیشن کے مطابق  پکتیا صوبے میں رجسٹرڈ ووٹروں کی تعداد  4لاکھ 40 ہزار ہے جن میں سے  1لاکھ 60 ہزار ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ پکتیا کی کل آبادی 5 لاکھ 52 ہزار کے قریب ہے۔  
·        پکتیا کے زرمت  ضلع میں 24000 ووٹ ڈالے گئے جو رجسٹرد ووٹ کے 99 فیصد کے برابر ہے
·        یہی حال پکتیا کے روحانی بابا علاقے میں ہوا جہاں  10000رجسٹرڈ ووٹوں میں سے 9999ووٹ کاسٹ ہوئے۔ روحانی بابا کا پورا علاقہ کئی سالوں سے طالبان کے کنٹرول میں ہے اور یہاں  سرکاری پولیس کا تھانہ تو دور کی بات  کوئی چھوٹی موٹی چوکی  بھی  نہیں۔
·        دلچسپ بات کہ پروان صوبے  میں جہاں   امریکی فوج کے بگرام اڈے کی بنا پر نیٹو فوج کی گرفت خاصی مضبوط ہے وہاں ووٹ ڈالنے کا تناسب  19 فیصد رہا اور اسکے تین بڑے ضلعوں  بگرام، چاریکار اور سرخ  پارسا میں 5 فیصد کےقریب ووٹ ڈالے  گئے۔  احباب کی دلچسپی کیلئے عرض ہے کہ پروان حزب اسلامی کا گڑھ ہے اور حزب کے امیر گلبدین حکمتیار بھی صدارتی امیدوار ہیں۔
·        قندھار میں جہاں نصف سے زیادہ پولنگ اسٹیشن مقفل رہے  1لاکھ 90 ہزار ووٹ ڈالے گئے جو مجموعی ووٹوں کے 63 فیصد سے زیادہ ہے
·        ایک صدارتی امیدوار ڈاکٹر  فرامرز تمنا نے    انکشاف کیا کہ انکے آبائی صوبے ہیرات میں  ایک لاکھ 4 ہزار سے زیادہ ووٹ ڈالے گئے جبکہ صوبے  کےاکثر پولنگ اسٹیشنوں پر انتخابی عملہ بھی موجود نہ تھا۔
·        کچھ ایسا ہی معاملہ ننگرہار میں پیش آیا جہاں 2 لاکھ 32 ہزار ووٹ ڈالے گئے جو رجسٹرڈ وووٹوں کے  55 فیصد کے قریب ہے جبکہ تین چوتھائی صوبہ افغان ااور نیٹو افواج کیلئے ایک سال سے  no goعلاقہ بنا ہوا ہے۔
·        ایک دلچسپ بات یہ کہ پشتون علاقوں میں  خواتین  کے پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹ ڈالنے کی شرح  60 فیصد سے زیادہ رہی بلکہ بلکہ بعض جگہ تو 90 فیصد خواتین  نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔
نئے اعداوشمار سے نئے فاتح  ابھررہےہیں۔ کل تک کہا جارہا تھا کہ شمالی علاقوں میں ووٹ ڈالنے کا تناسب  نسبتاً بہتر رہا ہے چنانچہ  ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ اپنی فتح کیلئے بے حد پراعتماد تھے لیکن آج  کے 'چشم کشا'اعدادو شمار سے صورتحال کچھ بدلی بدلی نظر آرہی ہے اور ڈاکٹر اشرف غنی کےحامیوں نے مبارک سلامت  کا ورد شروع کردیا ہے جبکہ باقی ماندہ 16 امیدواروں خیال میں  الیکشن کمیشن ووٹوں کی گنتی کے بجائے پولیٹیکل انجنیرنگ کررہا ہے۔

No comments:

Post a Comment