سعودی ارامکو کی جزوی نجکاری موخر
سعودی عرب نے
نجکاری کیلئے IPOs کا اجرا غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔ اس سے پہلے کمپنی کی 5 فیصد
نجکاری 20 اکتوبر کو ہونی تھی۔
سعودی عرب کے ولی عہد شہزاہ محمد بن سلمان نے اقتدار سنبھالتے ہی جس Vision 2030کا اعلان کیا تھا
اسکا بنیادی نکتہ حکومت کے تحت چلنے والے
اداروں کی نجکاری ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ بین الاقوامی سرمایہ
کاروں کیلئے سعودی ارامکو سب سے پرکشش ادارہ ہے۔ مزید گفتگو سے پہلے سعودی ارامکو کی تاریخ پر ایک
نظر۔
جنگ عظیم اول کے فوراً بعدخلیج عرب کے دونوں کناروں یعنی
سعودی عرب اور بحرین میں تیل کی تلاش کا کام شروع ہوا۔ امریکہ کی اسٹینڈرد آئل آف کیلی فورنیا یا SoCalنے 1932 میں قسمت آزمائی
شروع کی اور اسکے ذیلی ادارے بحرین پیٹرولیم کمپنی BAPCOکو ابتدائی کامیابی
نصیب ہوئی۔ 1933میں SoCalنے Saudi-Arabian
Standard Oil Company(CASOC)کے نام سے سعودی عرب کے
مشرقی صوبے میں تیل کی تلاش کا کام شروع کیاتاہم ابتدائی نتائج حوصلہ افزا نہ تھے چنانچہ CASOCنے اپنے
مفادات کا نصف حصہ Texas
Petroleumیا TEXACOکو بیچ دیا۔
پانچ سال کی لگاتار کوشش ومحنت کے بعد 1938 میں دمام 7 نامی
کنویں سے تیل دریافت ہوا۔ بعد میں اس کنویں کو بیئر
الخیر (مبارک کنواں) کا نام دیکر اسے قومی یادگار کا درجہ دے دیا گیا۔ اس کامیابی
کے بعد دریافت کا تانتا بندھ گیا۔ 1944 میں CASOCکا نام عرب امریکن آئل کمپنی یا ارامکو رکھ دیا گیا۔
ایک کے بعد ایک دریافت
سے ارمکو انتہائی نفع بخش ادارہ بن گئی
اور اسکے ساتھ ہی سعودی حکومت اور کمپنی کے درمیان منافع کی تقسیم پر چپقلش کا آغاز ہوا۔
سعودی فرمانزوا شاہ عبدالعزیز ( موجودہ حکمراں کے والد
بزرگوار) نے 1950 میں ارامکو کو قومیانے کی دھمکی دیکر منافع کی شرح کو 50 فیصد
کروالیا۔ اسی کے ساتھ ارامکو کا ہیڈکوارٹر نیویاک سے ظہران منتقل کردیا گیا
سعودی حکومت کی تحریک پر
ریگستان کے ساتھ سمندر کی تہوں کو کھنگھالنے کا آغاز ہوا اور 1951 میں دنیا
کا سب سے بڑا Offshoreمیدان دریافت ہوا ۔ خلیج عرب کی
گہرائیوں میں واقع یہ ذخیرہ سفانیہ آئل
فیلڈ کہلاتا ہے۔
ارامکو کی سب سے بڑی
کامیابی 1957 میں غوار میدان کی دریافت ہے
۔دنیا میں اس حجم کا دوسرامیدان آج تک دریافت نہیں ہوسکا۔
اسی کیساتھ ارامکو کو قومی ملکیت میں لینے کا تدریجی عمل
شروع ہوا۔ 1973 میں سعودی حکومت نے ارامکو کے 25 فیصدحصص خرید لئے جسکے اگلے برس حکومت
کی ملکیت 50 فیصد ہوگئی۔ 1980 میں مزید 50 فیصد حصص خریدلئے گئے اور ارامکو حکومت کی ملکیت
بن گئی۔خریداری مکمل ہونے پر کمپنی کا نام سعودی ارامکو رکھدیا گیا۔
نجکاری:
اب سعودی ارامکو کی نج کاری کا عمل شروع کیا گیا ہے تاکہ ترقیاتی منصوبوں کیلئے غیر ملکی سرمایہ حاصل کیا جاسکے۔ اس مقصد کیلئے
کمپنی کے 5 فیصد حصص IPOsکی شکل میں پیش کئے جائینگے۔سعودی حکومت کے خیال میں کمپنی کی قدر 2 ہزار ارب
ڈالر ہے چنانچہ5 فیصدIPOsکی فروخت سے 100 ارب ڈالر کی سرمایہ
کاری متوقع ہے۔
تاہم سرمایہ کاری کے عالمی اداروں اور ساہوکاروں کے خیال
میں 5 فیصد حصص کیلئے 100 ارب کا ہدف غیر حقیقت پسندانہ
ہے۔ حالیہ دنوں میں IPOsکی فروخت سے سب سے زیادہ رقم
الیکٹرانک تجارت یا e-commerce کے چینی ادارے Alibabaنے حاصل کی جب 2014 میں اسکے IPOs نے بازار حصص سے 25 ارب ڈالر کا سرمایہ سمیٹا۔ اسٹاک
مارکیٹ کے پنڈت ارامکو IPOsکیلئے 40 ارب ڈالر کا تخمینہ لگارہے ہیں۔
جیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیاارامکو IPOsکے اجرا کیلئے 20 اکتوبرکی تاریخ طئے کی گئی تھی لیکن 14 ستمبر کو اسکی دوبڑی
تنصیبات پر تباہ کن حملے سے صورتحال یکسر تبدیل ہوگئی۔ اسکے قلب پر کاری حملے کے
نتیجے میں کمپنی کے خزانے کو جہاں
اربو ں ڈالر کاٹیکہ لگا ہے وہیں اسکی
تنصیبات اور اثاثوں کے غیر محفوظ ہونے کے تاثر نے سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی متزلزل
کردیا ہے۔ کچھ اداروں نے ان خطرات کی اقتصادی تشریح 13 سے 15 فیصد کی ہے یعنی
ارامکو کی مجموعی قدر کم ہوکر تقریباً 1800 ارب ڈالر رہ گئی ہے۔
بازار کا یہ منفی
تاثر IPOs کے اجرا میں تاخیر کا بنیادی سبب ہے۔ سعودی حکومت کو یقین
ہے کہ دونوں متاثرہ تنصیبات کی مرمت اس
سال کے اخر تک مکمل کرلی جائیگی ۔ اس دوران ارامکو کے اثاثہ جات کی حفاظت کیلئے
اضافی اقدامات بھی کئے جارہے ہیں۔
انتطامیہ پر امید ہے کہ مرمت اور بین الاقومی معیار کے حفاظتی اقدامات سے سرمایہ
کاروں کا اعتماد بحال ہوجائیگا جسکے بعد یہ IPOsہاتھوں ہاتھ فروخت ہونگے اور 100 ار ب ڈالر کا مطلوبہ ہدف بہت آسانی سے حاصل کرلیا جائیگا۔
No comments:
Post a Comment