مرے کو سو درے
ایف
بی آر گردی اور غیر ضروری پابندیوں کی بنا پر تجارت و کاروباری طبقہ سخت پریشان
ہے۔ شدید مہنگائی نے عوام کی قوت خرید ختم کرکے رکھدی ہے جسکی وجہ سے بازارو دکا
نیں ویران ہیں۔
دھرنے
سے خائف و خوفزدہ حکومت کے اقدامات نے رہی سہی کسر پوری کردی ہے
تمام
بڑے شہروں میں قانون نافذ کرنے والے ادارے تنبو قناۃ اور
لاوڈاسپیکر وجنرییٹر کرائے پر دینے والوں، باورچیوں، نان
بائیوں،ہوٹل و سرائے اور بس و ویگن فراہم کرنے والوں کو دھمکی دیتے پھر رہے ہیں کہ
خبر دار اگر مولویوں کو کوئی چیز بیچی یا کرائے پر دی۔ رشوت خور پولیس کو اس بہانے کمائی کا ایک نیا
دھندہ ہاتھ آگیا ہے جبکہ چھوٹا تاجر مزید دباو میں ہے
اسی
کیساتھ راستے بند کرنے کیلئے پنجاب و خیبر پختونخواہ سے ہزاروں کی تعداد میں
کنٹینر ہتھیا لئے گئے ہیں۔ بہت سے کنٹینروں پر قیمتی سامان لدا ہوا ہے۔ یہ درست کے کنٹینر مقفل
ہیں لیکن قفل توڑنے میں دیر ہی کیا لگتی ہے خاص طور سے جب پولیس کی شکل میں بلی
دودھ کی نگرانی کررہی ہو۔
ان
میں سے بہت سے کنٹینر برآمدی مال لے کر کراچی جارہے تھے۔ معلوم نہیں یہ کنٹیز کتنا
عرصہ پولیس کی قبضے میں رہینگے اور کب
بندرگاہ پہنچیں گے۔
برآمدات
میں تاخیر پر تاجروں کو جو جرمانہ برداشت کرنا پڑیگا اسکا ذمہ دار کون ہوگا اور یہ
بھی ممکن ہے کہ غیر ملکی خریدار سودا ہی منسوخ کردیں۔ زیادہ تر کنٹینر جہاز راں
کمپنیوں کی ملکیت جو درآمدی اسباب تجارت کو بندرگاہ سے منزل مقصود اور برآمدات کو
بندرگاہ تک پہنچانے کیلئے درآمد و برآمد کنندگان کو ضمانت پر ایک مخصوص مدت کیلئے
فراہم کئے جاتے ہیں۔ مدت گزرنے کے بعد ان پر بھاری کرایہ واجب الادا ہوجاتا ہے۔ اس
خرچ کا ذمہ دار کون ہے؟
سوال
یہ ہے کہ مولویوں کے اسلام آباد آجانے سے
کیا قیامت آجائیگی۔ عمران خان مہنیوں دھرنا ڈالے ڈی چوک پر بیٹھے رہے لیکن نواز شریف
کی نااہلی کے باوجود مسلم لیگ ن نے اپنے 5 سال پورے کئے۔
مولانا
فضل الرحمان کے آزادی مارچ سے عمران کی حکومت کو کوئی خطرہ نہیں اور اگر تاریخ کا
مطالعہ کیا جائے تو اسلام آبادمیں ہونے والا ہر مظاہرہ پرامن رہا ہے لہٰذا اس بار
بھی تشدد کا ڈر عمران خان کے انجانے خوف کے سوا اور کچھ نہیں اور لگتا ہے کہ
مولانا خانصاحب کے اعصاب پر سوار ہوچکے ہیں۔
سچ
تو یہ ہے تبدیلی سرکار کو گرانے کیلئے نہ دھرنے کی ضرورت ہے اور نہ مظاہرے کی۔ جیسے
روائتی عشاق اپنے دلبروں کی زلف پیچاں سے
الجھ کر زمیں بوس ہواکرتے تھے ویسے ہی اس حکومت کو خاک چٹانے کیلئے فردوس عاشق اعوان
، شیخ رشید، فواد چودھری، شوکت یوسفزئی، فیصل واوڈا، عامرلیاقت اور سب سے بڑھ کر
وفاقی وزیر داخلہ کی زمین تک لوٹتی گز گز بھر لمبی زبانیں کافی ہیں۔
No comments:
Post a Comment