ربیع الاول 1442
ہرسال رمضان وعید کی آمد پر ہم روئت ہلال کے حوالے سے کچھ گزارشات احباب کے سامنے رکھتے ہیں لیکن یہ چونکہ لبرل و روشن خیال حضرات کی جانب سے 'مولبیوں' اور خاص طور سے مفتی منیب پر تبرے کاموسم ہے اسلئے ہماری گزارشات بحث مباحثے کی نذر ہوجاتی ہیں۔ چنانچہ اس بار ہم ربیع الاول کے آغاز سے پہلے تھوڑی سے گفتگو رکھ رہے ہیں کہ رمضان، شوال، ذوالحجہ اور محرم کے علاوہ دوسرے مہینوں کےچاند سے جناب فواد چودھری کو بھی دلچسپی نہیں۔
بعض احباب کے خیال میں روئت ہلال ایک پرانی چیز ہے اب یہ فیصلہ کمپیوٹر کے ذریعے ہونا چاہئے۔فیس بک، واٹس اپ،ٹویٹر اور سماجی رابطے کے دوسرے ذرایع مولبی کی جہالت، تنگ نظری اور فسادی طبیعت پر تبرہ سے بھرے ہوتے ہیں۔ مثال کے طور پر 'دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور ہم ہر مہینے زمین پر کھڑے چاند ڈھونڈھ رہے ہیں'۔احباب کی دلچسپی کیلئے چند نکات دوبارہ پیش خدمت ہیں۔
سب سے پہلے Visible Lunar Crescent یا ہلال اور فلکیاتی نئے چاند یعنی Astronomical New Moonکے فرق کو سمجھنے کی اشد ضرورت ہے۔
فلکیاتی نیا چاندفلکیات کی ایک اصطلاح ہے اور یہ اس لمحے کو کہتے ہیں جس وقت ماہانہ گردش کے دوران چاند سورج اور زمین کے بیچ میں پہنچ جاتا ہے۔اگر اس وقت چاند سے سورج بالکل چھپ جائے تو سورج گرہن واقع ہو جاتا ہے۔فلکیانی نیا چانداوسطاًہر 29.530588دن کے بعد طلوع ہوتا ہے۔ اخباروں، کیلنڈروں، جنتریوں اور سب سے بڑھ کر Google میں جو "نیا چاند" درج ہوتا ہے وہ دراصل "فلکیاتی نیا چاند" ہے
تاہم قمری مہنیوں کا تعین زمین سے نظر آنے والے چاند سے ہوتا ہے جسے ہلال کہتے ہیں۔ ماہرین فلکیات کے تخمینے میں فلکیاتی نیاچاند واقع ہونے کے کم از کم سولہ گھنٹے ، اور اکثر اس سے کہیں بڑی مدت، مثلا چوبیس گھنٹے، گزرنے کے بعد وہ ہلال بن کر نظر آنے کے لائق ہوتا ہے۔ اور "ہلال" کب نظر آئے گا یہ مسئلہ فلکیات داں ابھی تک پوری طرح حل نہیں کر سکے ہیں۔ تقریبی حل میں تو کافی ترقی ہوئی ہے جیسے یہ کہ کل رات زمین کے فلاں فلاں علاقوں میں ہلال کے نظر آنے کا امکان قوی ہے۔ مگر یہ ایسا ہی ہے جیسے موسم کی پیش گوئی ہو۔ ویسا وثوق ابھی میسر نہیں ہے جو دوسرے فلکیاتی مسائل میں ہے۔ مثلاً سورج ڈوبنے کا وقت کسی مقام اور تاریخ کے لیے سکنڈوں تک صحیح محسوب ہو سکتا ہے۔اسی لئے نماز سے پہلے ہمیں باہر نکل کر سورج کے مشاہدے کی ضرورت نہیں بلکہ کلائی پر بندھی گھڑی ہی کافی ہے
اس اصول پر اگر ربیع الاول کی روئت کا جائزہ لیا جائے تو معاملہ کچھ اسطرح ہے
ربیع الاول 1442 کا نیا چاند ہفتہ17 اکتوبر کو کراچی کے وقت کے مطابق صبح 12 بجکر31 منٹ پر 'تولد' ہوگا اورجب 6 بجکر 2 منٹ پر سورج غروب ہوگا اس وقت نئے نویلے چاند کی عمر 17گھنٹے اور 31 گھنٹے ہوچکی ہوگی جبکہ چندا ماماکراچی کے مطلع پر ہلال سورج ڈوبنے کے 42 بعد منٹ تک اپنا جلوہ دکھاتے رہینگے۔یہ بڑی غیر یقینی صورتحال ہے یعنی چاند کے سورج ڈوبنے کے بعدمطلع پر رہنے کا دورانیہ مناسب ہے لیکن اس عمر کے چاند کے نظر آنے کے بارے میں اعتماد سے کچھ کہنا مشکل ہے۔ یوں سمجھئے کہ ہفتے کے دن کراچی میں چاند نظر آنے کا ' کچھ' امکان موجود ہے ۔ تاہم روئت ہلا ل کا تعین عینی شہادتوں کی بنیاد پر روئت ہلال کمیٹی کریگی۔
اس پوری گفتگو کا مقصد یہ ہے کہ روئت ہلال میں اختلاف کی وجوہات ملائیت نہیں بلکہ سائنس ہے کہ چاند کی عمر اور اسکے زاوئے کی بنا پر دنیا کے مختلف مقامات پر اسکے نظر آنے یا اوجھل رہنے کے امکانات موجود ہوتے ہیں ۔یعنی ملا بیچارہ تو ٹہراجاہل ماہرین فلکیات بھی تیقن کے ساتھ چاند نظر آنے کی پیش گوئی نظر نہیں کرسکتے۔ یہ مولبی کی کم علمی نہیں بلکہ اجرام فلکی کی حرکت ہے۔ ہاں اگر فلکیاتی نئے چاند کو ہلال تسلیم کرنے پرامت کا اجماع ہوجائے تو نئے ماہ کے تعین کیلئے قمری کیلینڈر استعمال ہوسکتا ہے لیکن اس صورت میں ہرقمری مہینہ 29 دن کا ہوگا کہ ماہتاب بادشاہ اپنا ماہانہ چکر ساڑھے انتیس دن میں مکمل کرلیتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment