کہتی ہے تجھ جو خلق خدا غائبانہ کیا؟؟
صدر ٹرمپ کے ابراہیم امن منصوبے کے تحت متحدہ عرب امارات اور بحرین کے اسرائیل سے سفارتی تعلقات کو عرب عوام کی جانب سے شدید مزاحمت کا سامنا ہے
ان ممالک میں ذرائع ابلاغ پر مکمل سرکاری گرفت کی وجہ سے ٹیلی ویژن اور اخبارات تو معاہدے کی تحسین سے بھرے ہوئے ہیں لیکن سوشل میڈیا اور ابلاغ عامہ کے غیر روائتی ذرائع پر 95فیصد آرا معاہدے کے خلاف ہیں۔
اسرائیل کی وزارت تزویراتی امور نے دو مہینے کے تفصیلی جائزے کے بعد ایک رپورٹ مرتب کی ہے جسکے مطابق:
عرب سوشل میڈیا پر 81فیصد تبصرے، پیغام اور پوسٹ منفی ہیں
آٹھ فیصد تبصرے بے حد منفی اور توہین آمیز ہیں
صرف پانچ صارفین نے ابراہیم معاہدے کو خوش آئند قراردیا
وزیر تزویراتی امور محترمہ عورت فرکاش ہاکوہن نے اپنی تجزیاتی رپورٹ میں کہاکہ:
45فیصد عربوں کے خیال میں یہ غداری ہے
25فیصد اسے عرب دشمنوں سے غیر ضروری دوستی قرار دے رہے ہیں
10فیصد عرب اسے منافقت سمجھتے ہیں
5فیصد کے خیال میں ابوظہبی اور بحرین نے یہ سب کچھ امریکہ کے دباو میں آکر کیا ہے
حوالہ: ٹائمز آف اسرائیل
No comments:
Post a Comment