دوستو ! میرے ہاتھوں میں ہے آئینہ
سنگباری
کے اسباب معقول ہیں
امریکہ
کی وزارت انصاف نے الجزیرہ کے آن لائن نیو ز پلیٹ فارم المعروف AJ+کو
قطری حکومت کا ترجمان قرار دیتے ہوئے اسے بطور غیر ملکی ایجنٹ رجسٹر ہونے کا حکم
دیا ہے۔اسکا مطلب ہوا کہ الجزیرہ کو عالمی ابلاغ عامہ کےایک آزاد ادارے کے بجائے قطری
حکومت کا ترغیب کار یا Lobbyistتصور کیا جائیگا
اب
امریکی ایوان صدر ، کانگریس اور حکومتی دفاتر میں الجزیرہ کے نمائندوں کا داخلہ
محدود کرنے کے ساتھ سرکاری اہلکاروں سے ملاقات کی تفصیل اور گفتگو کا ریکارڈ طلب کی جاسکتا ہے ۔ مختصر یوں سمجھئے
کہ اب الجزیرہ کیلئے امریکہ میں کام کرنا مشکل ہوجائیگا
الجزیرہ کے ترجمان نے اس حکم پر تبصرہ کرتے
ہوئے کہا کہ جس شام متحدہ عرب امارات، بحرین اور اسرائیل نے واشنگٹن میں معاہدہ
امن المعروف معاہدہ ابراہیم پر دستخط کئے اس کے چند ہی گھنٹوں بعد ادارے کو یہ
نوٹس وصول ہوا
خیال ہے کہ متحدہ عرب امارات نے معاہدے پر
دستخط کیلئے الجزیرہ پر پابندی کی شرط لگائی تھی
امریکہ میں امارات کے سفیر یوسف العتیبہ نے اسکی تردید کرتے ہوئے کہا کہ بات چیت
کے دوران کسی مرحلے پر الجزیرہ یا قطر کا ذکر تک نہیں ہوا۔فاضل سفیر نے کہا کہ
الجزیرہ یا قطر اتنے اہم نہیں جتنا وہ خود کو سمجھتے ہیں
سعودی عرب، امارات ، بحرین اور مصر میں
الجزیرہ کی نشریات پر پہلے ہی پابندیاں عائد ہیں
صدر ٹرمپ نے اقتدار میں آتے ہی غیر ملکی
تارکین وطن پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرکے امریکی امیگریشن نظام کو خلیجی
ممالک کے ہم پلہ کردیا تھا اور الجزیرہ پر پابندی کے بعد آزادی صحافت کےحوالےسے
بھی اب امریکہ عرب دنیا کے برابر آگیا ہے
No comments:
Post a Comment