تیل کی قیمتوں میں کمی کا امکان
گزشتہ ماہ وزیر اعظم عمران خان نے عوام کو متنبہ کیا تھا کہ موسم سرما کےدوران گیس کی لوڈ شیڈنگ تکلیف دہ ہوسکتی ہے۔ دوہفتہ قبل وزیرتوانائی عمر ایوب صاحب نے بھی وزیراعظم کی اس تشویش کی تصدیق فرمادی۔ اسی کیساتھ مشیر پیٹرولیم جناب ندیم بابر نے فرمایا کہ گیس کی کمی کو پوراکرنے کیلئے ایل این جی (LNG)کی درآمد بڑھانی پڑیگی۔ گیس کے کچھ پلانٹ سالانہ مرمت کیلئے بند ہیں اسلئے گیس کی پیداوار وقتی طور پر ساڑھے تین ارب مکعب فٹ روزانہ رہ گئی ہے۔شدید سردیوں میں گیس کی طلب 7 ارط مکعب فٹ روزانہ ہوجاتی ہے۔سندھ اور کراچی کے عوام آجکل گیس لوڈشیڈنگ کا عذاب سہہ رہے ہیں۔
ہمارے خیال میں پاکستان کیلئے یہ خام تیل، ایل این جی اور پیٹرولیم مصنوعات خریدنے کا انتہائی مناسب وقت ہے۔
بازار سے متعلق معلومات کی فراہمی کے موقر برطانوی ادارے IHS Markitکے مطابق دنیا کے چار میں سے تین بڑے درآمد کنندگان نے تیل کی خریداری کم کردی ہے، جسکی تفصیل کچھ اسطرح ہے
چین: دنیا میں سب سے زیادہ تیل چین درآمد کرتا ہے۔ جولائی کے دوران چین نے اوسطاً ایک کروڑ 35لاکھ بیرل تیل یومیہ درآمد کیا ۔ یہ مقدارستمبر کے پہلے دس دنوں میں گھٹ کر 78 لاکھ بیرل یومیہ سے کم رہ گئی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے تیل صاف کرنے کے چینی کارخانوں اور گوداموں میں ڈیزل ، پیٹرول ، کیروسین آئل اور دوسری مصنوعات کا انبار لگاہوا ہے اور ان گوداموں میں مزید خام تیل ذخیرہ کرنے گنجائش نہیں۔خیال ہے کہ اکتوبر میں چین 65 سے 70لاکھ بیرل تیل یومیہ درآمد کریگا
ہندوستان: کروناوائرس کا پھیلاو بے قابو ہونے سے بھارت کی معیشت بری طرح سکڑ رہی ہے اور اب تیل کی یومیہ درآمد 47 لاکھ بیرل سےکم ہو کر 39لاکھ پچاس ہزار بیرل یومیہ رہ گئی ہے اوراگر کرونا کے پھیلاو کا یہی حال رہا تو معیشت مزیدسکڑجانے کی بناپر تیل کی کھپت اور بھی کم ہوجائیگی۔ خیال ہے کہ ہندوستان اکتوبر میں 38 لاکھ بیرل یومیہ سے کم تیل درآمد کریگا۔
جنوبی کوریا: بلاشبہہ کرونا پر کنٹرول کے حوالے میں جنوبی کوریا کی کارکردگی بہت شاندار ہے لیکن عالمی کساد بازاری نے جنوبی کوریا کے کارخانوں کو شفٹوں کی منسوخی اور جزوی تالہ بندی پر مجبور کردیا ہے جسکی وجہ سے تیل کی درآمد 27 لاکھ 60ہزار بیرل یومیہ سے کم ہوکر 21 لاکھ 50 ہزار بیرل رہ گئی ہے
جاپان میں تیل کی کھپت پرکوئی اثر منفی نہیں پڑا بلکہ درآمدات کا حجم 21 لاکھ 25 ہزار بیرل یومیہ سے بڑھ کر 22 لاکھ بیرل روزانہ ہوگیا ہے۔
چین، ہندوستان اور جنوبی کوریا کی مجموعی کھپت میں 39 لاکھ بیرل یومیہ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ دوسری طرف کرونا وائرس کی نئی لہر سے یورپ بری طرح متاثر ہے۔ جرمنی، فرانس ، اٹلی اور اور برطانیہ میں لاک ڈاون کے نیا سلسلہ شروع ہونے کو ہے۔ اسرائیل میں 3 ہفتے کا لاک ڈاون جمعہ سے شروع ہوچکا ہے جسکی بناپر تیل کی کھپت کم ہوجانے سے قیمتوں پردباو بڑھ جائیگا ۔ اسی کے ساتھ اوپیک کے ممالک نے کوٹے کی خلاف ورزی شروع کردی ہے۔ متحدہ عرب امارات، نائیجریا اور عراق اپنے کوٹے سے زیادہ تیل نکال رہے ہیں۔
غیر اوپیک ممالک ناروے، برازیل اور میکسیکونے بھی اپنی پیدوار بڑھادی ہے۔ یعنی طلب میں کمی اور پیداوارمیں اضافے کے آثار ہیں جسکا لازمی نتیجہ قیمتوں پر ہوگا ہے۔پاکستان کو قیمتوں میں گراوٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے خام تیل کے ساتھ ایل این جی اور دوسری مصنوعات کا معقول ذخیرہ کرلینا چاہئے۔ دسمبر اور جنوری میں شدیدسردی کی بنا پر اگلے سال کے شروع میں تیل اور ایل این جی کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں۔
حوالہ: آئل پرائس ڈاٹ کام
No comments:
Post a Comment