روش ہشنا (نیا عبرانی سال)
آج (18 ستمبر) سے عبرانی نئے سال کا آغاز ہورہا ہے۔ اگر لفظ روش ہشنا کا تجزیہ کیا جائے تو یہ عربی لفظ راس اورسنہ سےماخوذ ہے۔ راس کا مطلب ہے سر جسکا عبرانی تلفظ راش ہے اور سنہ یعنی سال عبرانی میں ہشنا بن گیا۔ گویا راش ہشنا کے لغوی معنی ہوئے سال کا سر یا نیا سال۔ عبرانی سال نو عبرانی کلینڈر کے ساتویں مہینے سے شروع ہوتا ہے جسے تشری کہتے ہیں۔ جیسے مسلمان رجب سے رمضان المبارک کا انتظار شروع کردیتے ہیں ایسے ہی استقبال روش ہشنا ایک ماہ پہلے ایل Elul کے مہینے سے شروع کردیا جاتا ہے
یہودی روایات کے مطابق یکم تشری کواللہ نےحضرت آدم علیہ السلام اور انکی اہلیہ حضرت حواکو تخلیق فرمایا تھا۔ مورث اعلیٰ کے جشن ولادت پر تمام معبدوں میں بگل بجایا جاتا ہے جو بکرے کے سینگوں کا بنا ہوتا ہے۔ اس بگل کو Shofarکہتے ہیں۔ ایل کے مہینے کے آغاز پر بھی شوفر بجایا جاتا ہے لیکن صرف ایک یا دوبار دیوار گریہ پر عبادت کے آغاز سے پہلے جبکہ روش ہشنا پر ساری رات بگل بجانے اور شور کرنے کا روج ہے۔
یہودیوں کے یہاں دیوار گریہ قبولیت دعا کی جگہ سمجھی جاتی ہے جسے یورپ کے یہودی Kotel، عبرانی میں ہکوتل ہمعرروی، عربی میں المبکیٰ اور فارسی میں کوچہِ آہ و زاری کہتے ہیں۔مسلمان اسے حائط البراق بھی کہتے ہیں کہ روائت کے مطابق نبی مہربان صل اللہ علیہ وسلم نے معراج کی شب براق پر سوار ہوکر اسی مقام سے آسمانوں کی جانب پرواز کی تھی ۔
دیوار گریہ پر صرف مرد بگل بجاتے ہیں اور خواتین کو بگل بجانے کی اجازت نہیں ، البتہ چھوٹی بچیاں بگل بجاسکتی ہیں۔ اسی طرح عام لوگوں کو دیوار گریہ کے پاس توریت پڑھنے کی اجازت نہیں۔ ربائیوں کا کہنا ہے کہ توریت سمجھنے کیلئے علم کی ضرورت ہے اور کلام اللہ کو سمجھنا ہر کس و ناکس کے بس کی بات نہیں۔ یہ بیان تو قرآن میں بھی موجود ہے کہ اللہ نے حضرت موسیٰ کو 40 دن کیلئے کوہ طور پر طلب کیا تھا اور اسوقت حضرت کچھ قبائلی سرداروں کو بھی اپنے ساتھ لے کرگئے تھے۔ اس موقع پر اللہ نے احکامات کی لوح یاتختیاں حضرت موسیٰ کو عطا کی تھی۔اس واقعہ سے ربائی یہ ثابت کرتے ہیں کہ توریت کا سمجھنا ہر ایک کیلئے ممکن نہیں اور اللہ نے بھی اسے عوام پر نازل کرنے کے بجائے مخصوص لوگوں کو بلا کر سمجھایا تھا۔
لبرل خواتین یہ ماننے کو تیار نہیں انکا خیال ہے کہ توریت ہر شخص سمجھ سکتا ہے۔ خواتین کو بگل بجانے پر بھی اصرار ہے۔ یہاں ایک اور بات کی وضاحت بھی ضروری ہے کہ توریت قرآن کی طرح مصحف کی طرح شایع نہیں کیا جاتا بلکہ یہ طومار یا Scrollکی شکل میں ہے۔
دیوار گریہ پر خواتین اور سیکیورٹی حکام کے درمیان بحث و مباحثہ اور ہاتھا پائی عام ہے۔ پولیس والے خواتین سے بگل اور توریت کے نسخےچھین لیتے ہیں لیکن کچھ تیز طراز لڑکیاں گارڈز کو غچہ دیکر توریت و بگل اندر لے جانے میں کامیاب ہوجاتی ہیں۔ چنانچہ دیوارکے اس حصے سے جو خواتین کیلئے مختص ہے، تلاوتِ توریت کے ساتھ بگل کی آواز آتی رہتی ہے۔ اس جسارت پر ربائی حضرات کو غصہ تو آتا ہے لیکن بیچارے کچھ کرنہیں سکتے کہ خواتین کے حصے میں مردوں کا جانا منع ہے، چانچہ وہ لاوڈاسپیکر پر خواتین سے بگل نہ بجانے اور بلند آواز میں تلاوت سے پرہیز کی درخواست کرتے رہتے ہیں تاکہ مرد توریت سن سکیں۔ بگل کا احسن طریقہ یہ ہے دعا کے آغاز سے پہلے دو ایک بار بجایا جاتا ہے پھر خاموشی اختیار کرلی جاتی ہے تاکہ لوگ سکون سے آہ و زاری کریں یا ربائیوں سے توریت کی تلاوت سن سکیں۔لیکن شوخ و شنگ بچیاں ربائیوں کو ستانے کیلئے مسلسل بگل بجاتی رہتی ہیں۔
اگر شوفر میسر نہ ہو تو تو کسی بھی قسم کا بھو نپو استعمال کیا جاسکتا ہے۔ یہودی عقائد کے مطابق اپنے مورث اعلیٰ (آدم و حوا) کے جشن ولادت کے موقع پر بگل بجانا اور شور کرنے کا حکم توریت سے ثابت ہے۔شور مچانے کے علاوہ روش ہشنا کے موقع پر مٹھائی کھانا اور تقسیم کرنا انکے یہاں مستحب ہے۔نئے سال کے دسویں دن یعنی 10 تشری کو یہودی ملت یوم کپر منائیگی جو دراصل یوم استغفار ہے۔ اس سال یہ تہوار 27 ستمبر کوغروب آفتاب سے اگلے روز رات تک جاری رہیگا۔یہودی یوم کپر کے موقع پر 25 گھنٹے کا روزہ رکھتے ہیں۔ روزے کے دوران اکل و شرب سے پر ہیز کے ساتھ چمڑے کے جوتے پہننے کی ممانعت ہے۔ منہہ ہاتھ دھونا، غسل کرنا اور خوشبو لگانے کی بھی اجازت نہیں۔کپر کی پہلی رات یہودی مسلک کے اعتبار سے شب جائزہ ہے کہ اس روز اللہ تعالیٰ آنے والے یوم کپر تک اپنے بندوں کی قسمت تحریر فرماتے ہیں۔ اسی لئے یہ رات عام طور سے عبادت و گریہ زاری میں گزاری جاتی ہے اور اللہ سے نصیب اچھا لکھنے کی درخواست کی جاتی ہے۔ یوم استغفار کے موقع پرانفرادی توبہ کے ساتھ ملی کوتاہیوں اور قومی گناہوں سے اجتماعی توبہ کا اہتمام بھی کیا جاتا ہے۔ یوم کپر یہودیوں کا مقدس ترین دن ہے۔ روش ہشنا اور یوم کپر کے موقع پر یہودی احباب کو مبارکباد ۔
کاش شب جائزہ میں دوسری باتوں کے ساتھ اہل غزہ سے روا رویئے کا بھی جائزہ لیا جائے جسے کھلی چھت کی جیل میں تبدیل کردیا گیا ہے۔ سخت گرمی میں غزہ بجلی سے محروم ہے ۔ اسرائیل اور جنرل السیسی کی ناکہ بندی نے 28 لاکھ اہل غزہ کی زندگی اجیرن کر رکھی ہے۔ اللہ کرے یوم استعفار کی برکت سے یہ تہواراسرائیل و فلسطین میں دائمی اور پائیدار امن کا نقطہ آغاز بن جائے۔
اس بار نئے سال کے آغاز پر کرونا وائرس کی وجہ سے مقبوضہ فلسطین سمیت سارے اسرائیل میں تین ہفتے کا لاک ڈاون شروع ہورہا ہے، جس دوران دیوار گریہ سمیت تمام عبادت گاہیں بند رہیں گی، چنانچہ اس بار ہمارے باپ حضرت آدم کا جشن ولادت گھروں کی بالکونیوں سے بگل و بھونپو بجاکر منایا جائیگا۔
No comments:
Post a Comment