بلبل نے آشیانہ چمن سے اٹھالیا؟؟؟؟
امریکہ کی ایک بڑی تیل کمپنی ایکسون (Exxon)بحر شمالی (North Sea) سے اپنی دوکان بڑھا رہی ہے۔ گزشتہ برس کمپنی نے ناروے میں اپنے تمام اثاثے ساڑھے چار ارب ڈالر کے عوض ای این آئی اور اسکے مقامی حلیفوں پر مشتمل مشارکے Var Energi کو فروخت کردئے تھے
اب ایکسون نے برطانیہ میں اپنے 15 میدان فروخت کیلئے پیش کردئے ہیں جہاں سے یومیہ پیداوار کا تخمینہ 37 ہزار بیرل ہے۔ پائپ لائن اور تلاش (exploration)کے اجازت نامے بھی مجوزہ فروخت کا حصہ ہیں۔بلومبرک کے مطابق چینی پیٹرولیم اور پیٹروکیمیکل کمپنی (Sinopec)، کوئت کی KUFPEC، برطانیہ کی EnQuest اور ٹیل ونڈ انرجی (Tailwind Energy)نے ان اثاثہ جات کی خریداری کیلئے پیشکشیں (Bids)جمع کرائی ہیں۔
ایکسون کافی عرصے سے برطانیہ کو خیر باد کہناچاہ رہی تھی۔ صحت، حفاظت و ماحول کے سخت ضابطوں، مضبوط مزدور یونین اور بھاری تنخواہوں کی وجہ سے بحر شمالی میں پیداواری لاگت بہت زیادہ ہے۔ گزشتہ برس جب ان میدانوں، تنصیبات اور بلاکس کی فروخت کا فیصلہ کیا گیا تو ایکسون نے اسکے لئے کم سے کم 2 ارب ڈالر کی بولی طئے کی تھی لیکن کوئی خریدار نہ مل سکا۔ اب تو کرونا وائرس کی نامراد لہر نے معاملے کو اور بھی خراب کردیا ہے چنانچہ ماہرین کا خیال ہے کہ اگر 1 ارب ڈالر بھی مل جائیں تو سودا برا نہیں۔
اسی کیساتھ کچھ مقامی ادارے حق شفع (Preemptive Rights) کے نام پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔
No comments:
Post a Comment