تیل اور تیل کی دھار
30 سعودی فوجی شمال مشرقی شام میں امریکی فوجی اڈے پر تعینات کردئے گئے۔ یہ علاقہ تیل کی پیداور کیلئے مشہور ہے جہاں دیرہ الزور اور العمر تیل کے میدانوں سے 4 لاکھ بیرل تیل یومیہ نکالا جاتا تھا۔ اسی علاقے میں بنی یاس ریفائنری بھی ہے۔ خانہ جنگی کے آغاز پر پیداوار تین لاکھ بیرل ہوگئی جو اب صرف 24 ہزار بیرل یومیہ ہے۔ گولہ باری سے بنی یاس ریفاننری کو بھی سخت نقصان پہنچا ہے اور اب اسکی گنجائش 13000 بیرل یومیہ رہ گئی ہے۔
گزشتہ سال اکتوبر میں جب ترکی کے اصرار پر شمالی شام سے امریکی فوج کو ہٹایا گیا اسوقت صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ شامی تیل داعش کے ہاتھ نہیں لگنے دیگا اور امریکی فوجوں نے اسوقت سے عراقی سرحد پر دیرہ الزورکے قریب ڈیرہ ڈالا ہواہے۔ سعودی فوجیوں کے ساتھ آرامکو کے ماہرین بھی ہیں اور 30 ٹرکوں پر مشتمل ایک رگ اور دوسری مشنری سعودی فوج کی نگرانی میں العمر فیلڈ کی طرف جاتی دیکھی گئی۔ علاقے میں ٹینکوں، بکتر بند گاڑیوں اور دوسرے اسلحے سے لیس امریکی فوجیوں کی تعداد 500سے زیادہ ہے۔
بظاہر لگ رہا ہے کہ سعودی آرامکو ڈیرہ الزور و العمر تیل کے میدانوں کی تعمیر نو اور بنی یاس ریفاینری کی مرمت کا کام شروع کررہی ہے اور ان ماہرین کی حفاظت کیلئے سعودی فوج بھیجی گئی ہے۔
کیا شام کے بشارالاسد اپنے قدرتی وسائل پر امریکہ و سعودی عرب کا قبضہ ٹھنڈے پیٹوں برداشت کرلینگے؟؟؟ علاقے میں شامیوں کی نصرت کیلئے روسی فوج موجود ہے جبکہ شمال مغرب کے بڑے حصے پر ترکی قابض ہے۔
حوالہ: المیادین ٹیلی ویژن بیروت
No comments:
Post a Comment