متحدہ عرب امارات کا اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کااعلان
صدر ٹرمپ کی کوششوں سے متحدہ عرب امارات نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کردیا۔ اہم نکات
- صدر ٹرمپ اور امارات کے وزیر مملکت برائے خارجہ انور قرقاش کا کہنا ہے کہ سفارتی تعلقات کے عوض اسرائیل غرب اردن کے عرب علاقوں کے اسرائیل سے الحاق کا منصوبہ ختم کردیگا لیکن اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ الحاق کا فیصلہ منسوخ نہیں بلکہ وقتی طور پر 'منجمد' کیا گیا ہے
- متحدہ عرب امارات نے اعلان کیا ہے کہ سفارتی تعلقات کے باوجود امارات اپنا سفارتخانہ بیت المقدس کے بجائے تل ابیب میں قایم کریگا
- متحدہ عرب امارات مصر اور اردن کے بعد اسرائیل سے سفارتی تعلق قائم کرنے والا تیسرا عرب ملک ہے
- صدر ٹرمپ، صدارتی انتخاب میں انکے حریف جوبائیڈن، برطانوی وزیراعظم بورس جانسن، اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل اور مصر کےجنرل السیسی نے اس فیصلے کا زبردست خیر مقدم کیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا 'امریکہ کے دو عظیم دوستوں کے درمیان یہ تاریخی امن معاہدہ ہے'
مقتدرہ فلسطین کے صدر محمود عباس سے اس فیصلے کو فلسطینیوں کی پشت میں چھرا گھونپنے سے تعبیر کرتے ہوئے اسکی شدید مذمت کی ہے ۔ فلسطین نے ابوظہی سے اپنے سفیر کو واپس بلالیاہے
حماس نے اپنے ایک بیان میں امارت کے فیصلے کو صیہونی بیانئے کی وکالت قراردیا ہے۔ حماس نے کہا کہ امارات کے اس فیصلے سے انکی تحریک مزاحمت پر کوئی اثر نہیں پڑے کا کہ فلسطین کا بچہ بچہ مادر وطن کی آزادی تک جدوجہد جاری رکھنے کیلئے پرعزم ہے۔
انتخابی حکمت عملی:
کرونا وائرس کے حوالے سے مایوس کن کارکردگی کی بناپر صدر ٹرمپ کی انتخابی مہم ذرا مشکل میں ہے اسلئے وہ بین لاقوامی امور پر فیصلہ کن پیشرفت کیلئے سرتوڑ کوششیں کررہے ہیں۔امارات اسرائیل مفاہمت اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ اسی جوش و جذبے سے وہ افغانستان میں 'مسٹر و ملا مفاہمت' کیلئے بھی کوششیں کررہے ہیں۔ امریکی حکومت نے امداد بندکردینے کی دھمکی دیکر افغان حکومت کو طالبان قیدیوں کی رہائی پر مجبور کیا ۔ وہ چاہتے ہیں کہ انتخابی مہم کے آخری دنوں میں افغانستان سے واپس آنے والے فوجیوں کا استقبال کرکے امریکی عوام کے سامنے خود کو ایک ایسا مدبر ر ہنما ثابت کریں جو sleepy Joeکے مقابلے میں انتہائی سرگرم ہے اور کئی دہائیوں پر محیط گنجلک و پیچیدہ تنازعات کا منصفانہ حل تلاش کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
No comments:
Post a Comment