Thursday, August 13, 2020

بچھو جیل میں ایک اور اخوانی رہنما کا انتقال

بچھو جیل  میں ایک اور اخوانی رہنما کا انتقال

اخوان المسلمون کے رہنما اور منتخب رکن پارلیمان ڈاکٹر عصام العریان قاہرہ کی سجن ( جیل) الطرہ   میں بدترین تشدد کی تاب نہ لاکر چل بسے۔ یہ قید خانہ خوفناک انسانیت سوزتشدد کیلئے مشہور ہے اور اسی بنا پراسکو  بچھو جیل کہا جاتا ہے اور مشہور ہے کہ بچھو جیل جانے والے 80  فیصد قیدیوں کے جنازے  ہی باہر آتے ہیں۔

جناب العریان نے جامعہ قاہرہ سے طب  میں بیچلر کرنے کے بعد پیتھالوجی میں ماسٹر کی سندحاصل کی۔ اسی جامعہ سےانھوں نے قانون کی تعلیم کے علاوہ جامعہ الازہر سے علوم اسلامی اور تاریخ میں بی اے بھی کیا۔ دوران طالب علمی وہ جامعہ قاہرہ  طلبہ یونین کے صدر منتخب ہوئے اورتعلیم مکمل کرنے کے بعد ڈاکٹر صاحب نے  اخوان کے پلیٹ فارم سے عملی سیاست کا آغاز کیا، وہ اخوان کی مرکزی مجلس شوریٰ کےرکن تھے، جب 2011میں اخوان نےحزب الحریۃ والعدالہ (جمہوریت و انصاف پارٹی) کے نام سے انتخابی سیاست کا آغاز کیا تو ڈاکٹر العریان  پارٹی کے نائب صدر مقرر ہوئے۔ 2012 کے پارلیمانی انتخابات میں ڈاکٹر صاحب رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے

جب 2013 میں مصری فوج   نے مصر کی نوزائیدہ  جمہوریت کو بوٹوں تلے مسلا تو دوسرے ہزاروں  رہنماوں کے ساتھ ڈاکٹر العریان بھی جیل بھیج دئے گیے جہاں انھیں بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ قید کے دوران 66 برس کے عصام العریان   کی صحت بہت خراب ہوگئی۔جب  گزشتہ سال جون  میں صدر مورسی کا خرابی صحت کی بنا پر کمرہ عدالت میں انتقال ہوا اسوقت انسانی حقوق کی تنظیموں نے ڈاکٹر عصام اور دوسرے بیمار رہنماوں کی مناسب دیکھ بھال اور علاج معالجے کا مطالبہ کیا تھا لیکن حکومت نے کوئی توجہ نہ دی۔ ڈاکٹر عصام گزشتہ چھ ماہ سے قید تنہائی کا عذاب سہہ رہے تھے اور انھیں اہلخانہ سمیت کسی سے ملنے کا اجازت نہیں دی گئی۔سرکاری اعلان  کے مطابق 12 اگست کو انھیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا

 

No comments:

Post a Comment