کراچی بلکہ ہر شہر کے مسائل
حالیہ بارشوں نے کراچی کا جو حال کیا ہے اس پر وطن عزیز کا ہرشخص فکر مند ہے۔ فوج اور رفاحی تنظیموں کی امدادی سرگرمیاں قابل تعریف ہیں لیکن یہ سب وقتی راحت کے سامان ہیں جبکہ اس مسئلے کا ایک دیرپا حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ اس سلگتے اور چبھتے موضوع پر ممتاز دانشور اور صحافی جناب سید شاہد ہاشمی کی فکر انگیز تحریر
وطنِ عزیز میں شہریوں کو درپیش Civic Problems پرہم، اکثر نوحہ کُناں رہتے ہیں۔خصوصاً کراچی کی تباہی و بربادی پر۔
ہزاروں برس کے انسانی تجربات اورمسلسل تمدنی اِرتقا کے نتیجہ میں ساری دنیا، اختیارات و فرائض کی نچلی سطح پر منتقلی کے کامیاب تجربےسے مستفید ہورہی ہے۔
بڑے شہروں اور ضلعوں/ کاؤنٹیز (Counties)کے لیےخودمختار و بااختیار بلدیاتی حکومتوں کا نِظام وجود میں لایا گیاہے۔
عوام کی روز مرّہ زندگی سےمتعلق بیشتر کام شہری اور ضلعی حکومتوں کے حوالے کردیے گئے ہیں۔یہ اُمور اور اِن سے وابستہ انتظامی و مالیاتی اختیارات بھی اِنھی کے سپرد ہوتے ہیں۔
اسکول ایجوکیشن، پولِیسِنگ (Policing)، اَربَن ٹرانسپورٹ (Urban Transport)، بلڈنگ کنٹرول (Building Control)، اورٹاؤن پلاننگ (Town Planning)کے شعبےسٹی/ ڈسٹرکٹ گورنمنٹس کے دائرۂ کار و اختیار میں ہوتے ہیں۔
اِن کاموں کی انجام دہی کے لیےوہ ٹیکسز بھی لگاتی ہیں۔
مگر بدقسمتی سے، ہمارا ملک تاحال، جاگیردارانہ سوچ، مزاج اور کلچر سے آزاد نہیں ہوسکا ہے۔
یہ ذہنیت، کسی کو کچھ دینا نہیں جانتی, صرف لینا جانتی ہے۔
ہرشے کا اِرتکاز چاہتی ہے۔مال کا، طاقت کا، اقتدار کا، اختیارات کا اِرتکاز!
)اٹھارھویں ترمیم کے بعد) وِفاقِ پاکستان کے بےشمار اختیارات صوبوں کو مل گئے ہیں۔
مگر صوبائی حکومتیں دنیا بھر میں رائج ضلعی حکومتوں کے اختیارات بھی سلب کرتی جارہی ہیں۔
صوبہ سندھ کی حکومت(جو طویل عرصے سے، ایک مخصوص پارٹی کی تحویل میں ہےاور نجانے کتنی نسلوں تک رہے گی) ”وڈیرہ شاہی” نفسیات کی کلاسیکل مثال ہے۔
اِس حکومت نے تو کراچی میں کچرا اٹھانے کا کام بھی بلدیہ کراچی سے لے لیا ہے۔
رواں صدی کی پہلی دہائی کاشہری/ ضلعی حکومتوں کا کامیاب اور مفیدتجربہ اور نِظام برباد کردیا ہے۔
پہلی دہائی کا وہ سِٹی/ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ سسٹم سارے ملک میں صوبۂ سندھ میں اور کراچی میں بھی بڑا کامیاب و کارآمد اور ثمرآور ثابت ہوا۔
مگر نئی حکومتوں نےوہ پورا بلدیاتی نِظام ہی اُدھیڑ کر، یا لپیٹ کر رکھ دیا۔
صوبہ سندھ نے اُس کی جگہ خاص کر کراچی کوایک ناقص اور ناکارہ نِظام دیا۔
اب اِس کا حل کیاہے؟
1) پورے ملک میں اُسی “سِٹی/ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ”سسٹم کا فوری اِحیا!
2) اُس پورےسسٹم کولازمی اورمکمل دستوری تحفظ دینا!
3) بلدیاتی انتخابات کا جَلد، بروقت، باقاعدہ اور تسلسل سے اِنعقاد!
4) ضلعی/ شہری حکومتوں کو سونپےگئے اختیارات کے مطابق ضروری وسائل کی فراہمی!
5) ارکانِ اسمبلی کی مُداخلت پر پابندی!
رواں صدی کی پہلی دہائی والے ”سِٹی/ ڈسٹرکٹ گورنمنٹ” سسٹم کے اِحیا کے بعد:
1) فرائض و اختیارات اور وسائل نچلی سطح پر اُتریں گے۔
Devolution of Duties, Power & Resources ہوگا۔
2) شہریوں کی روز مرّہ زندگی میں سہولت اور آسانی پیدا ہوگی۔ اور
3) نئے صوبے بنانے کی آواز بھی مدھم پڑ جائے گی۔ان شاء اللہ!
مگر ناگزیر ہے کہ اِس سسٹم کوبرداشت کیا جائے، چلنے دیا جائےاوراِس کے ساتھ نہ چالاکیاں کی جائیں نہ ہی اِس کے پَر تراشے جائیں!
برائے رابطہ سید شاہد ہاشمی
@SShahidHashmi
No comments:
Post a Comment