زبردستی کی دوستی !!!
کہتے ہیں کہ دوستی دل سے ہوتی ہے، لیکن یہ پرانے وقت کی بات ہے جب انسان غیر مہذب تھا اور زبان دل کی رفیق ہوا کرتی ۔ لبرل ازم اور آزادی کے دور میں طورطریقے بدل چکے ہیں۔ اب طاقت والا کمزوروں کو بتاتا ہے کہ کس کو گلے سے لگانا ہے اور کسکو دیوار سے
ایک عرصے سے عرب ممالک کو سمجھایا جارہا ہے کہ اسرائیل سے رابطہ کرنا انکے مفاد میں ہے۔ سامنےلٹکی مراعات و مفادات کی گاجر دیکھ حکمرانوں کے منہہ میں پانی آرہا ہے تو ساتھ ہی پیٹھ و کمر پر لہراتی لاٹھی سے بے چاروں کا خون خشک ہے۔ بیرونی آقاوں کا اصراراپنی جگہ لیکن عوام کا دباو دوسری سمت میں ہے
متحدہ عرب امارات کی جانب سے سفارتی تعلقات کی بحالی کے بعد امید تھی کہ جلد ہی سعودی عرب، بحرین، کوئت، سوڈان، الجزائر، مراکش اور تیونس اسرائیل کو تسلیم کرلینگے۔ FATFکی بلیک میلنگ ، خراب معاشی صورتحال اور محکمہ زراعت کے اشاروں سے ایسا لگ رہا تھا کہ پاکستان کیلے ستارہ ِداود کی مالا گلے میں ڈال لینےکے سوا اور کوئی چارہ نہیں۔ دفاعی تجزیہ نگاروں اور ٹی وی کے میزبانوں نے فضا بھی ایسی بنا دی تھی۔ لیکن عمران خان نے بہت ہی دوٹوک انداز میں اسکے امکان کو یکسر مسترد کردیا۔ عجیب اتفاق کہ پاکستانی وزیراعظم نےیہ بات کامران خان کو انٹرویو دیتے ہوئے کہی جو اسرائیل سے سفارتی تعلقات کے پرجوش حامی ہیں لیکن عمران کے تیور دیکھ کر کامران خان نے بھی خاموشی میں عافیت جانی
ملائیشیا نے بھی اسرائیل کو تسلیم کرنے سے صاف انکار کردیا
عمان اور بحرین کی جانب سے اشارے بہت مثبت تھے
اسرائیل سے سفارتی تعلقات کی صورت میں محمد بن زید کی جانب سے پرکشش اور فیاضانہ امداد کے تصور ہی سے سوڈان کی فوجی جنتا کی رال ٹپک رہی تھی لیکن کم بخت بلڈی سویلینز نے کھنڈت ڈال دی اور اسرائیل کو تسلیم کرنے کی وکا لت کرنے والے وزارت خارجہ کے ترجمان کو بصد سامان رسوائی برطرف کرکے نشان عبرت بنادیا
کوئت کی پارلیمان کے ایک رکن نے اپنے غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے اجلاس کے دوران ایوان کے بیچوں بیچ اسرائیلی پرچم جلا ڈلا
معلوم نہیں یہ نوشتہ دیوارکا نتیجہ ہے یا بالغ نظری کا کہ سعودی وزیرخارجہ نے فلسطین امن معاہدے پر دستخط سے پہلے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا
تیونس میں النہضہ کے اسپیکر راشد الغنوشی اور ملک کے صدر جناب قیس ایک صفحے پر ہیں تو الجزائر و مراکش کی انصاف و ترقی پارٹیوں نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات کو بے وقت کی راگنی قراردیدیا۔
تاہم صدر ٹرمپ اور داماد اول اپنے مشن کی کامیابی کیلئے بے حد پرامید، پر عزم اور حددرجہ سرگرم ہیں
عرب حکمرانوں کو اصل ڈر اپنے عوام کی طرف سے ہے چنانچہ سرکش عوام کو 'مہذب ' بنانے کا گر سکھانے اسرائیلی خفیہ یجنسی موساد کے سربراہ یوسف کوہن دبئی پہنچ گئے۔ کوہن صاحب کو دبئی آنے کی دعوت انکےاماراتی ہم منصب شہزادہ تنہون بن زید نے دی تھی۔ شہزادہ صاحب نے اس موقع پر سوڈان میں برسراقتدار عسکری ٹولے کے نائب جنرل محمد حمدان دقلو اور اپنے اسرائیلی مہمان یوس کوہن کے اعزاز میں پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا جس میں موساد کے سربراہ نے فلسطینیوں کا دماغ درست کرنے کے مجرب نسخوں سے سوڈانی جنرل صاحب کو آگاہ کیا۔ یعنی ڈرو مت !جب فلسطینی قابو آگئے تو یہ اخوانی کس کھیت کی مولی ہیں۔
خبر گرم ہے کہ کل امریکی وزیرخارجہ مائک پومپیواور داماد اول جیرڈ کشنر مشرق وسطٰی تشریف لارہے ہیں اور اس دوران یہ دونوں حضرات سعودی عرب، کوئت، عمان، بحرین، مراکش اور سوڈان کے رہنماوں سے بات کرینگے
No comments:
Post a Comment