معاہدہ ابراہیم کو دھچکہ؟؟؟؟
خبر گرم ہے کہ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان نے اپناامریکہ کا دورہ منسوخ کردیا ہے، واشنگٹن کے صحافتی حلقوں کے مطابق 31اگست کو صدر ٹرمپ کی میزبانی میں محمد بن سلمان اور اسرائیلی وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو کی ملاقات طئے تھی جس میں ان دونوں رہنماوں کی جانب سے عرب اسرائیل امن منصوبے کے بارے اہم اعلان ہونا تھا۔ صدر ٹرمپ اس تاریخی ملاقات کیلئے بے حد پرجوش تھے اور انھیں توقع تھی کہ اس سے انکی انتخابی مہم کو زبردست تقویت حاصل ہوگی۔ اسی لئے یہ نشست ریپبلکن پارٹی کے قومی کنونشن کے اختتام کے فوراً بعدآراستہ ہونی تھی۔
اب کہا جارہا ہے کہ محمد بن سلمان نے دورہ منسوخ کردیا ہے۔ مشرق وسطٰی کی سیاست پر نظر رکھنے والوں کا خیال ہے کہ امارات اور اسرائیل کے درمیان سفارتی تعلقات کا عرب دنیا میں شدید رد عمل ہے اور سوشل میڈیا پر اسے فلسطینیوں کی پشت میں چھرا اور بد ترین خیانت قراردیا جارہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اماراتی فیصلے کے زبردست خیرمقدم کے باوجود بحرین، اور عمان نے اب تک اسرائیل کو تسلیم کرنے کا سرکاری اعلان نہیں کیا۔ سوڈان میں اس مسئلے پر سول انتظامیہ اور فوجی جنتا کے درمیان شدید کشیدگی ہے۔ مراکش، تیونس اور الجزائر بھی خاموش ہیں۔
باخبر ذرایع کے مطابق داماداول جیرڈ کشنر ، شہزادہ گلفام کومنانے کی سرتوڑ کوششوں میں مصروف ہیں۔
عربوں کی سردمہری کی ایک اور وجہ اسرائیل کی جانب سے F-35طیاروں کی فروخت کی مخالفت ہے۔ امارات اور سعودی عرب یہ جدید ترین طیارے امریکہ سے خریدنا چاہتے ہیں۔لیکن امریکہ کے غیر تحریری قانون یا روائت کے مطابق جدید ترین اسلحہ اسرائیل کے دشمنوں کوفروخت کرنے پر پابندی ہے
امارات کو توقع تھی کہ سفارتی تعلقات قائم کرلینے کے بعد اسکے ماتھے سے اسرائیل دشمنی کا ٹیکہ صاف ہوچکا ہوگا لیکن وزیراعظم نیتن یاہونے صاف صاف کہدیا کہ سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعدبھی اس باب میں اسرائیل کے تحفظات ختم نہیں ہوئے۔
No comments:
Post a Comment