Sunday, August 4, 2019

کشمیر میں جارحیت کی تیاری مکمل


کشمیر میں جارحیت کی تیاری مکمل
بھارتی جریدے ہندو نے دارالحکومت دہلی میں زبردست سرگرمیوں کا انکشاف  کیا ہے۔ اتوار کو ہفتہ وار تعطیل کے باوجود قومی سلامتی سے متعلق  ایک اہم اجلاس  وزیرداخلہ اجیت شاہ کی زیرصدارت  ہوا جس میں  قومی سلامتی کیلئے وزیراعظم کے مشیر اجیت دوال، وفاقی انٹیلیجنس کے ڈی جی  اروند کمار، را کے   سربراہ سمنت گِل اور دوسرے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔ رات کو دیر تک  جاری رہنے والی اس نشست کے بعد کوئی اعلامیہ جاری نہیں ہوا۔ جب   صحافیوں نے اجیت دوال سے اجلاس میں ہونے والے فیصلوں کے بارے میں دریافت کیا تو انکے  جواب دینے سے پہلے ہی وزیرداخلہ شاہ نے کہا کہ یہ ساری سفارشات کل صبح یعنی پیر کو کابینہ کے اجلاس میں پیش کی جائینگی۔
دوسری طرف وزارت داخلہ کے ایڈیشنل سکریٹری برائے امور کشمیرگنیش کمار کے حوالے سے بھارتی میڈیا نے مزید 2500  بھارتی فو جیوں کی فوری کشمیر روانگی کا انکشاف کیا ہے۔ یہ   100 جوانوں کی 100 کمپنیوں کے علاوہ ہے جنکی تعیناتی جمعہ کو مکمل ہوگئی۔ 
دوسری طرف  مقبوضہ کشمیر میں   شدید خوف و ہراس ہے۔حریت کانفرنس  کے ساتھ ہندوستان کے حامی رہنماوں کی انکے گھروں پر نظر بند کردیا گیا ہے۔ اسکول و کالج تو پہلے ہی بند تھے اب ساری وادی میں  کرفیو لگادیا گیا ہے۔گرفتاری سے پہلے محبوبہ مفتی نے سرینگر میں ایک بہت بڑے مشعل برادار جلوس کی قیادت کی۔ جلوس کے شرکا نے کشمیر کی خودمختاری اور آئین کی شق 35-Aکے حق میں نعرے لگائے۔
اس  غیر معمولی ہیجان، کشیدگی اور فوجی نقل و حرکت کے محرکات کیا ہیں؟
مقبوضہ کشمیر کے گورنر سیتا پال ملک کا کہنا ہےکہ تازہ دم فوج کی تعیناتی  'فدائین حملے' کی پیش بندی کیلئے ہے جسکا انٹیلیجنس اداروں نے خطرہ ظاہر کیاہے
حریت کانفرنس کے رہنما سید علی گیلانی کا کہنا ہے کہ دہلی نے اسرائیل کے مشورے اور مدد سے  ایک خوفناک حملے  کے ذریعےکشمیریوں کی نسل کشی کی تیاری مکمل کرلی ہے اور 14 یا 15 اگست کو کشمیریوں کے  روائتی مظاہروں کو کچلنے کی آڑ میں یہ حملہ متوقع ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر اجیت دوال کا خیال ہے کہ  ہندوستانی آئین کی شق 35-Aکو کالعدم کرنے کا یہ بہترین   موقع ہے۔1954میں ایک صدارتی فرمان کے ذریعے آرٹیکل 35-Aکو ہندوستانی آئین کا حصہ بنایا گیا تھا جسکے تحت  وادی سے باہر کا کوئی  شخص یہاں نہ تو غیر منقولہ جائیداد خرید سکتا ہے اور نہ ہی مستقل رہائش اختیار کرسکتا ہے۔اس  شق کا مقصد  یہ کشمیر پر کشمیریوں کے حق کو یقینی بناناتھا کہ کہیں باہر سے آکر آباد ہونے والے کشمیریوں کو اقلیت میں تبدیل نہ کردیں۔35-Aچونکہ ایک صدارتی حکم کے ذریعے آئین کا حصہ بنی ہے لہٰذ اسکی منسوخی کیلئےپارلیمینٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں اور آئین سے نکالنے کیلئے محض دو سطری صدارتی حکم کافی ہے۔بھارت کے حامی عمر عبداللہ اور محبوبہ مفتی اسی خدشے کا اظہار کررہے ہیں۔
ایک افواہ یہ بھی ہے ہندوستانی فوج کنٹرول لائن پر زبر دست حملہ کرکے آزاد کشمیر میں فوجی دستے داخل کرنے کی کوشش کریگی۔  دو ایٹمی طاقتوں کےدرمیا ن خوفناک  جنگ کے نتیجے میں ساری دنیا میں بیچنی پھیلے  گی اور اقوامِ عالم پر دباو بڑھے گا۔اس ضمن میں صدر ٹرمپ  ثالثی کی شرلی پہلے ہی چھوڑ چکے ہیں۔خدانخواستہ اگر ہندوستان  آزاد کشمیر تک پیشقدمی میں کامیا ب ہو گیا تو امریکی صدر پاکستان کو دباو میں لے کر  کشمیر کیلئے اپنی مرضی کا حل مسلط کرنے کی کوشش کرینگے۔
انتخابات میں بی جے پی کامیابی پر امیت شاہ نے کہا تھا کہ ´مودی ہے  تو  ممکن ہے'اب اجیت ادوال نے  عالمی سیاست کے تناظر میں اس  نعرے کو مواقع اور امکانات کی نئی جہت  دیتے ہوئےکہنا شروع کردیا  ہے کہ 'مودی  کے ساتھ ٹر مپ بھی  ہے اور اب تو سب کچھ ممکن ہے'

No comments:

Post a Comment