Tuesday, August 6, 2019

دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو


دیکھو مجھے جو دیدہ عبرت نگاہ ہو

آئی ایم ایف نے پاکستان کے معاشی استحکام کیلئے جو طریقہ کار تجویز کیا ہے اسے Egyptian Model کہا جارہا ہے۔ عالمی مالیاتی ادارے کا دعویٰ ہے کہ 3 سال پہلے مصر کا بھی وہی حال تھا جس میں  آج  پاکستان مبتلا ہے۔ آئی ایم ایف مصری ماڈل  سے اتنا متاثر ہے کہ  پروگرام کی نگرانی کیلئے جناب  رضا باقر کو پاکستان تعینات کیا گیا ہے۔ڈاکٹر صاحب  مصر میں آئی ایم ایف کے وائسرائے اوروہاں 'معاشی تعمیر نو منصوبے' کے معمار تھے۔

مصر کیلئے 12 ارب ڈالر کے قرض کی منظوری سے پہلے جو اقدامات تجویز کئے گئے وہ کچھ اسطرح تھے

·        قومی ملکیت میں چلنے والے اداروں کی نجکاری
·        زرمبادلہ کی شرح پر اسٹیٹ  بینک کے کنٹرول کا خاتمہ
·        انکم ٹیکس کی شرح میں اضافہ اور نیٹ میں توسیع
·        سیلز ٹیکس کا چھابڑی کی سطح تک نفاذ
·        بجلی، گیس اور پانی پر رعائت یا Subsidyکاخاتمہ
·        سماجی خدمات یعنی غریبوں کیلئے رعائت پر علاج معالجہ، معذوروں کی اعانت اور اجتماعی خیر کیلئے مختص اخراجات  میں کٹوتی
گزشتہ ماہ قرض کی آخری قسط کے ساتھ یہ پروگرام ختم ہوگیا۔ اسکا نتیجہ کیا نکلا اسکے بارے میں ماہرین کیا آرا مختلف ہیں  ۔ آئی ایم ایف کے خیال میں پروگرام بے حد کامیاب رہا اور کفائت  شعاری   (austerity)سے معیشت میں استحکام پیدا ہوا۔ انکا دعویٰ ہے کہ بیروزگاری میں کمی  آئی اور افراطِ زر کا جن بھی آب  قابومیں آتا نظر آرہا ہے۔آئی آیم ایف کے ان دعووں کی تردید کسی ادارے نے نہیں کی۔ تاہم  عالمی بینک (World Bank)کے مطابق:
·        اسوقت قومی آمدنی (ٹیکس) کا 70 فیصد  قرض کی ادائیگی میں صرف ہورہا ہے لیکن  قرض کا پہاڑ تحلیل ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اپریل میں حکومت کو 75 کروڑ یورو (Euro)کے بانڈ جاری کرنے پڑےہیں جن پر 4.5سوداداکرنا ہوگا۔اس سے دو ماہ پہلے بانڈ مارکیٹ سے 7 فیصد شرحِ سود پر 4 ارب ڈالر حاصل کئے گئے جو 30 سال میں واجب الادا ہیں۔
·        قیمتوں میں بھاری اضافے اور قوت خرید میں کمی سے عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے
·        پروگرام سے پہلے 32.5فیصد مصری خط غربت سے نیچے تھے اور اب یہ شرح 50 فیصدکے قریب ہوگئی ہے۔ عالمی بینک  نے غربت کی  جو تعریف کی ہے اسکے مطابق 1.92ڈالر یومیہ سے کم کمانے والاغریب شمار ہوگا
حوالہ: مڈل ایسٹ آئی Middle East Eye
اللہ پاکستان پر رحم فرمائے کہ ہم بھی اسی فرزندِ  عطار سے علاج  کروارہے ہیں جسکی دواوں ے نے ہمارے مصری بھائیوں کو غربت کے عذاب میں مبتلا کردیا ہے

No comments:

Post a Comment