واپسی کا آغاز ؟؟؟؟؟
واشنگٹن
پوسٹ کے مطابق افغانستان میں امریکی فوج نے واپسی کی تیاری شروع کردی ہے۔ امریکی صحافتی ذرایع کاکہناہے کہ پہلے مرحلے میں پانچ ہزار فوجی واپس بلائے جارہے ہیں۔ واشنگٹن
کو توقع ہے کہ طالبان سے امن معاہدہ
جلد طئے پاجائیگا جسکے بعد باقی فوج کی واپسی جلد از جلدمکمل کرلی جائیگی۔ جیسا کہ ہم نے کل
عرض کیا تھا طالبان مذاکرات کاروں کے
سربراہ ملا عبد الغنی برادر آجکل انڈونیشیا میں
ہیں جسکے بعد وہ غالباً چین جائینگے اور وہاں سے انکی واپسی کے بعد قطر میں امریکیوں سے بات
چیت کے دوران معاہدہ امن کو آخری شکل دئے
جانے کی توقع ہے۔
امریکہ
کی خواہش ہے کہ پس از انخلا بندوبست
کے حوالے سے طالبان کابل
انتظامیہ کو اعتماد میں لیں لیکن
ملاوں کا اصرار ہے کہ پہلے افغانستان سے
انخلا کا ٹائم ٹیبل جاری کیا جائے۔ خیال
ہے کہ معاہدے سے پہلے ہی واپسی
کا آغاز طالبان کو اپنے اخلاص کایقین دلانے کی ایک کوشش ہے۔
تاہم
طالبان اب تک
اپنے اس موقف پر قائم ہیں کہ فوجی واپسی کے ٹائم ٹیبل سے پہلے وہ کابل کے
ڈاکٹر صاحبان سے رابطہ نہیں کرینگے۔
طالبان کے ترجمان ملا ذبیح اللہ
مجاہد نے کابل انتظامیہ سے ملاقات کے بارے میں واشنگٹن پوسٹ کی خبر پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔
انکا کہنا ہے کہ ہم امن معاہدے کے بہت قریب
پہنچ چکے ہیں لیکن جب تک دستاویز پر دستخط نہ ہوجائے اسوقت
تک کچھ بھی کہنا قبل ازوقت
تاہم ایک بات بہت واضح ہے کہ
معاہدے سے پہلے طالبان تلواریں نیام میں
نہیں ٖڈالیں گے اور افغانستان کے
طول و عرض میں جہاد جاری رہیگا۔
دوسری
طرف واشنگٹن میں امریکی وزارت دفاع کی ترجمان محترمہ ربیکا ریبرک Rebecca
Rebarichnنے کہا کہ امریکی فوج کو اب تک افغانستان سے واپسی کے
احکامات نہیں ملے
No comments:
Post a Comment