تیونس کے صدارتی انتخابات
تیونس میں صدارتی
انتخابات 15 ستمبر کو ہونگے۔ یہ انتخاب
17نومبر کو ہونا تھا لیکن 25جولائی کو صدر باجی القائد السبسی کے انتقال کی وجہ سے
صدر کا انتخاب جلد کروانا ضروری ہوگیا ہے۔ اس تبدیلی سے اسلامی خیالات کی حامل
النہضہ کیلئے مشکل پیداہوگئی ہے۔ النہضہ کا خیال تھا کہ وہ 6 اکتوبر کے پارلیمانی
انتخابات میں اپنی مقبولیت دیکھ کر صدارتی انتخاب لڑنے یا نہ لڑنے کا فیصلہ کریگی۔
النہضہ کے سربراہ راشد الغنوشی کا کہنا
تھا اگر انکی جماعت پارلیمانی انتخابات میں اکثریت حاصل کرکے حکومت بنانے میں
کامیاب ہوگئی تو صدرکیلئے حزب اختلاف کی حمائت کی جائیگی تاکہ ملک اکثریت کے جبر کا شکار نہ ہو۔
لیکن اب صدارتی انتخابات
پہلے ہورہے ہیں چنانچہ النہضہ نے آج ممتاز قانون دان عبدالفتاح مورو کو پارٹی
کا صدارتی امیدوار نامزد کردیا۔ ترکی کے صدرایردوان کی طرح مورو صاحب
بھی ابتدائی تعلیم کیلئے مدرسے گئے
جسکے بعد فرانس سے قانون کی ڈگری حاصل کی۔
انتہائی فرواانی سے فرانسیسی، انگریزی ،
جرمن اور عربی بولنے والے وکیل صاحب چہرے
مہرے سے ' مولبی' لگتے ہیں۔موصوف آجکل تیونس کے قائم مقام اسپیکر ہیں۔
تیونس کی صدارت کیلئے 100 امیدواروں نے کاغذاتِ نامزدگی
داخل کئے لیکن 74 امیدوار اہلیت کے معیار پر پورے نہ اترسکے۔ یہاں صدارتی امیدوار
کے لئے ضروری ہے کہ اسے کم ازکم 10 ہزار شہریوں یا 10 ارکان پالیمنٹ یا 40 بلدیاتی
کونسلرز نے نامزد کیا ہو۔ باقی ماندہ 26 امیدواروں میں سے بھی کچھ کے خلاف مالی بے
ضابطگیوں کی شکائت ہے اور اگر انھوں نے اگلے ہفتے تک تشفی آمیز جواب نہ دیا تو مقابلے سے باہر ہوجائینگے۔تیونس میں کامیابی کیلئے کم
ازکم 50 فیصد ووٹ لینا ضروری ہے۔ اگر پہلے مرحلے میں جیتنے والے امیدوار
کو 50 فیصد ووٹ نہ مل سکے تو پہلے اور دوسرے نمبر پر آنے والے امیدواروں کے درمیاں
دوبارہ مقابلہ ہوگا جسے Run-off انتخاب کہا
جاتا ہے۔
ان انتخابات میں النہضہ کے شیخ عبدالفتاح مورو کے علاوہ اہم
امیدواروں میں:
·
وزیر دفاع عبدالکریم زیدی
·
برسر اقتدارجماعت صدائے تیونس کے وزیراعظم یوسف شاہد
·
ممتاز صحافی نبیل قروی
·
دستورپارٹی (PDL)کی محترمہ عبیر موسیٰ
·
سابق صدر و اسپیکر منصف مرزوقی کا تعلق الارادہ پارٹی سے ہے
·
وطن الجدید پارٹی کے سلیم ریاحی
شامل ہیں۔ ان میں سے سلیم
ریاحی، محترمہ عبیر اور نبیل قروی پر مالی بددیانتی کے الزامات ہیں اور انکی
نااہلی خارج از امکان نہیں
No comments:
Post a Comment