سلامتی کونسل کی مشاورتی بیٹھک ۔ توقعات اور اندیشے
ہم پاکستانی
پر امیدلوگ ہیں جو ایک مثبت رویہ ہےلیکن خیر کی توقع اور خوش فہمی میں مبتلا ہوجانا دو
الگ چیز ہے۔
یادش
بخیر جب سمندر میں تیل کی تلاش کیلئے کھدائی شروع ہوئی تھی اسوقت بھی ایسی ہی فضا بنائی گئی جیسے
تیل کا زمزمہ بہنے کو ہے۔ سابق وزیرخزانہ تو یہاں تک فرماگئے کہ شائد ہمیں
آئی ایم ایف سے قرضہ ہی نہ لینا پڑے۔
کچھ
ایسا ہی رویہ اس اجلاس کے بارے
میں بھی نظر آرہا ہے۔ وزیرخارجہ یہ دعویٰ کرگئے کہ 50 سال میں کشمیر کے
مسئلے پر پہلی بار سلامتی کونسل کا اجلاس ہورہا ہے۔ حالانکہ یہ سلامتی کونسل کا
اجلاس نہیں بلکہ بند کمرے کی مشاورت ہے۔ کشمیر سمیت
تمام امور پر اس قسم کے مشاوتی اجلاس برابر ہوتے رہتے ہیں اوراس اعتبار یہ
کوئی نئی چیز نہیں۔ اگر مشاورت کے دوران ضرورت محسوس کیجائے تو کونسل کا اجلاس
بلانے کی سفارش کی جاتی ہے ۔
سلامتی
کونسل کی ایک اور قباحت پانچ بڑوں کی
چودھراہٹ یا ویٹو ہے اور ان پانچوں میں سے اگرکوئی ایک بھی اجلاس بلانے پر رضامند نہ ہو توفیصلہ
موخر کردیا جاتا ہے۔ حافظ سعید کو دہشت گرد قراردینے کا معاملہ کئی بار مشاورتی
اجلاس سے آگے نہ بڑھ سکا کہ چین اس پر رضامند نہ تھا۔ آخری بار جب چین نے پاکستان
کا ساتھ چھوڑدیا تو یہ تحریک منظوری کیلئے پیش کی گئی۔
کل جو صورتحال متوقع ہے اسکے مطابق:
·
چین کشمیر کے
مسئلے پر سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی حمائت کریگا
·
امریکہ کے بارے
میں کچھ کہنا مشکل ہے کہ 15 اگست کو امریکی وزیرخارجہ ہندوستان کے یوم آزادی پر دہلی
میں تھےجس میں انھوں نے ہندوستان کو اپنا
قریبی اتحادی قراردیا۔ امریکہ اور چین کے درمیان گھمسان کی تجارتی جنگ جاری ہے
جسکی وجہ سے چینی معیشت شدید دباو میں ہے۔
ہانگ کانگ میں شہری حقوق کیلئے تحریک اپنے عروج پر ہے۔ ان پر
تشدد مظاہروں کو چین دہشت گردی کہہ رہا ہے جبکہ امریکہ اسکا
حامی ہے۔ بحر جنوبی چین اور بحرالکاہل میں
چین کا ناطقہ بند کرنے کیلئے ہندوستان اور امریکی بحریہ مل کر کام کررہی ہیں۔ اسکے
علاوہ بحر ہند میں ہندوستان، امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان کی بحریہ چین کے خلاف صف
آرا ہیں۔اس تناظر میں کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کی مخالفت امریکہ کیلئے آسان
نہیں۔
·
فرانس کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کاحامی ہے اور وہ
سلامتی کونسل کا اجلاس بلانے کی مخالفت کریگا
·
برطانیہ کی جانب
سے امریکی موقف کی حمائت متوقع ہے
·
روس نے شق 370کے معاملے
پر ہندوستانی بیانئے کی حمائت کا اعلان
کیا تھا تاہم وادی میں انسانی حقوق کی
موجودہ صورتحال کے پیش نظر شائد وہ اجلاس کی حمائت کردے۔
·
غیر مستقل ارکان میں سے کوئت ، جنوبی افریقہ، انڈونیشیا اور پولینڈ کی طرف سے
اجلاس کی حمائت متوقع ہے
چین اگر چہ اس معاملے میں پاکستان کا حامی ہے لیکن موجودہ تجارتی تنازعے کے پیش نظر وہ امریکہ سے براہ
راست پنگے سے گریز کریکا۔ ہمارے خیال میں اس مشاورت کے دوران
ہندوستان و پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی پر شدید
تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تمام فریقوں سے تحمل
کی درخواست کی جائیگی۔ ہندوستان
اور پاکستان کو یہ مسئلہ بات چیت کے ذریعے حل کرنے کا مشورہ دیا جائیگا۔یہ بھی
ممکن ہے کہ ہندوستان کو کشمیر میں انسانی حقوق کی نازک صورتحال پر توجہ دینے کی
ہدائت کی جائے اور پلڑابرابر کرنے کیلئے اسلام
آبادسے کہا جائے کہ وہ سرحد پار دہشت گردی پر کڑی نظر رکھے اور اپنی
سرزمین پر موجود دہشت گردو ں کے خلاف
کاروائی میں تیزی لائے۔
No comments:
Post a Comment