Wednesday, August 14, 2019

چائے کی پیالی میں طوفان


چائے کی پیالی میں طوفان  
سعود ی ارامکو کی جانب سے ہندوستان میں سرمایہ کاری کی خبر کے ساتھ ہی پاکستانی حسب  معمول مایوسی، اشتعال اور جذباتیت کا شکار ہیں۔اس موقع سے  دین بیزار لابی بھی خوب فائدہ اٹھارہی ہے اور لفظِ مسلم امت  طنزواستہزا کا استعارہ بنا دیا گیاہے۔ اگر اس معاملے کا خالص تجارتی  بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو ارامکو کی ہندوستان میں حالیہ دلچسپی 'غیر معمولی' سرمایہ کاری کے بجائے سیدھی سادھی خریداری نظر آتی ہے۔ 
اس سودے کو مختصر اندازمیں اس طرح بیان کیا جاسکتا ہے کہ سعودی  ارامکو بھارتی صنعتکار مکیش امبانی کی ریلائنس انڈسٹریل  لمیٹد (RIL)کے ذیلی ادارے RIILکے 20 فیصد حصص  15 ارب ڈالر کے عوض خرید رہی ہے۔ اس سودے کا نہ تو سیاست سے کوئی تعلق ہے اور نہ ہندوپاکستان تعلقات  سے کوئی واسطہ
RIILتیل و گیس کی صنعت سے وابستہ ایک بڑی کمپنی ہے جو ہندوستان میں تیل صاف کرنے کے دو سب بڑے کارخانوں یا ریفائنزریز کی مالک  ہے اور RIILکی جام نگر ریفائنریاں ملکی ضروت کا36 فیصد تیل صاف کرتی ہیں۔اسکے علاوہ  بھارت کی سب سے بڑی تیل پائپ لائن بھی RIILکی ملکیت ہے۔ اس ادارے کی سالانہ بکری (sale) 90 ارب ڈالر ہے اور خالص منافع کا تخمینہ 5 ارب 70کروڑ ڈالر سالانہ ہے۔ اسکے اثاثوں کی مجموعی مالیت 14 ارب ڈالر سے زیادہ ہے۔ 15 ارب ڈالر کے عوض ایسے منافع بخش ادارے کی 20 فیصد ملکیت  برا سودا نہیں۔
اس سودے  کا بنیادی محرک  سعودی ارامکو کی  وہ نئی حکمت عملی ہے جسکے  تحت دنیا کی یہ سب سے بڑی تیل کمپنی خام پیداوار  بیچنے کے بجائے اسے صاف  کرکے پیٹرول ، ڈیزل، طیاروں  میں استعمال ہونے والے ایندھن اور دوسری مصنوعات کی شکل  میں فروخت کرنا چاہتی ہے۔
RIILسارے ہندوستان میں 1400 پیٹرولپمپ چلاتی ہے اور کئی بڑے ائرپورٹ  پر طیاروں کو ایندھن  فراہم کرتی ہے۔ارامکو کی جانب سے 20 فیصد حصص کی خریداریRIILکو روزانہ  7 لاکھ بیرل  تیل کی فروخت سے مشروط ہے اور یہ سارے کا سارا خام تیل RIILکی ریفائنزیز پر صاف ہوکر اسکے پیٹرول پمپوں  پر فروخت ہوگا۔ اپنے پیٹرول پمپوں کے علاوہ RIILنے BPسے بھی 51 فیصد کا مشارکہ کررکھا ہے۔ یعنی سودے کے نتیجے میں  ارامکوکو BPکے پمپوں کی شکل میں اضافی  خوردہ  یا Retail Marketتک رسائی بھی حاصل ہوجائیگی ۔ RIILنے اپنے پیٹرول پمپوں کے بیڑے میں توسیع کا ایک جارحانہ منصوبہ شروع کررکھا ہے اور 2030 تک   RIILکے پیٹرول پمپوں کی تعداد 5500 ہوجائیگی۔ جسکے لئے کمپنی کو  80 لاکھ بیرل تیل روزانہ کی ضرورت ہوگی اور اس اضافی مقدار کا بڑا حصہ ارمکو ا فراہم کریگی۔ گویاارامکو کیلئے یہ آم کے آم گٹھلیوں کے دام والا کھیل ہے۔
ریفائنری اور خوردہ فروخت کے کاروبار میں آنے کا اتنا شاندار موقع فی الوقت کہیں اور میسر نہیں۔ پاکستان آبادی کے اعتبار سے ہندوستان کا پانچواں حصہ ہے اور اسی بنا ہر اسکے بازار کا حجم بھی کم ہے۔ پاکستان میں خام تیل کی مجموعی کھپت 4لاکھ بیرل روزانہ ہے جبکہ RIIL کی ریفاینریز اسوقت 14 لاکھ بیرل تیل یومیہ صاف کرتی ہیں۔
سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان  کے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران سعودی ارامکو گوادر میں یفائنری کی تعمیر کیلئے 10 ارب ڈالر لگانے پر دلچسپی ظاہر کرچکی ہےجیسا کہ ہم نے پہلے عرض کیا ہندوستان میں ارامکو خریداری کر رہی ہے جبکہ پاکستان میں  سعودی  سرمایہ کاری کرنا چاہتے  ہیں  جسکے نتیجے میں روزگار کے ہزاروں نئے مواقع   پیدا ہونگے اور گوادر میں  بنیادی ڈھانچہ (Infrastructure) بھی بہتر ہوجائیگا۔ تاہم ہمیں پتہ نہیں کہ ارامکو کی 'دلچسپی' کو عملی اقدامات میں تبدیل کرنے کیلئے ہماری سرکارنے اب تک کیا کیا ہے۔
اس سودےکے باب میں یہ وضاحت  بھی ضروری ہے کہ  ارامکو  کی  پیشکش کو RIILنے اصولی طور پر قبول کرلیا ہے لیکن  معاہدے کی تکمیل سے پہلے تمام معاملات کی تفصیلی تحقیق یا Due-diligence کا اعصاب شکن مرحلہ باقی ہے۔ RIILکا ہندوستان کی قومی تیل کمپنی ONGCسے  عدالتی تنازعہ چل رہا ہے۔ اسکے علاوہ   غلط معلومات فراہم کرنے پر ہندوستان کا سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن  شری  مکیش انبانی اور دوسرے بڑے حصص یافتگاں سے تحقیق کررہا ہے۔ سعودی ارامکو کے  قانونی ماہرین  کیلئےان معاملات کی تہہ تک پہنچنے میں ابھی کئی ماہ لگیں گے۔ خیال ہے کہ اگر سب ٹھیک رہا تو شاید اس سودے پر اگلے سال کے آغاز تک دستخط ہوجائیں۔
پاکستانی احبا ب کی خدمت میں عرض ہے کہ دل چھوٹا نہ کریں۔ یہ نہ تو کوئی سازش ہے اور نہ ہی ہمارے وزیرخارجہ کی  اس بات میں کوئی وزن کہ 'امت کے مالی مفادات ہندوستان میں ہیں' ۔ یہ ایک خالصتاً تجارتی معاملہ ہے۔سعودی ارامکو کا نیا ہدف  ریفائنری اور Retailکاروبار ہےا  ورRIILاسے شاندار موقع فراہم کررہی ہے جس سے ارامکوفائدہ اٹھانا چاہتی ہے۔ یہ موقع ہم بھی فراہم کرسکتے ہیں۔

No comments:

Post a Comment