سائے کا تعقب
امریکہ کی مختلف خفیہ ایجنسیوں کے حوالے سے اسامہ بن لادن کے صاحبزادے
حمزہ بن لادن کے مارے جانے کی اطلاعات
ہیں۔ سب سے پہلے امریکی ٹیلی ویژن NBCنے حمزہ کے قتل کی
خبر دی تاہم NBCنے یہ نہیں بتایا کہ
حمزہ کب اور کہاں مارے گئے۔ اس اطلاع کی
تصدیق کرتے ہوئے نیویارک ٹائمز نے دو اعلیٰ امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ اسامہ
بن لادن کے مبینہ جانشین گزشتہ دوسال کے
دوران کسی وقت ہلاک کئے گئے۔ دلچسپ بات کہ
اس سال فروری میں امریکی حکومت نے حمزہ کے
سر کیلئے ایک کروڑ ڈالر انعام کا اعلان
کیا تھا اور اگر نیویارک کی خبر کو درست
مان لیا جائے تو اسکا مطلب ہوا کہ انعام کا اعلان
فراڈ تھا کہ مطلوبہ شخص انعام کے
اعلان سے پہلے ہی مارا جاچکا تھا۔
کل جب ایک صحافی نے صدر ٹرمپ سے
حمزہ بن لادن کی موت کے بارے میں
سوال کیا تو امریکی صدر نے تبصرے
سے انکارکردیا۔ ایسا لگتا ہے کہ صدر
ٹرمپ کو اپنے جرنیلوں اور خفیہ ایجنسی کی
فراہم کردہ معلومات پر اعتماد نہیں۔
30 برس کے حمزہ
اپنی سگی اور سوتیلی 19 بہنوں کے
اکلوتے بھائی تھے۔ امریکی خفیہ ایجنسی کے مطابق جب اسامہ بن لادن ایبٹ آبادمیں قتل کئے گئے اسوقت حمزہ ایران کی
ایک جیل میں تھے اور رہائی کے بعد انھیں عراق اور شام میں دیکھا گیا تھا۔
اسامہ کے ایبٹ آباد
میں قتل پر بھی شکوک
وشبہات کا اظہار کیا جارہاہے ۔ انکی
عجلت میں بحری تدفین سے اس شبہے کو تقویت مل رہی ہے کہ القاعدہ کے
مبینہ قائد 2001 میں تورابورا آپریشن کے دوران مارے گئے تھے اور مئی 2011کاایبٹ
آباد اپریشن صدراوباما اکا انتخابی ڈرامہ تھا۔
دہشت گردی کے خلاف
جنگ دراصل سائے کا تعقب ہے اورخبریں جاری
کرنے والوں کو بھی اپنی اطلاع کی صحت وصداقت پر اعتماد نہیں ہوتا۔
No comments:
Post a Comment