Thursday, August 15, 2019

قوم پرستی کی سولی پر ٹنگی امت


قوم پرستی کی سولی پر ٹنگی امت
کشمیر کے حالات پر ملک کی سیکیولر لابی اپنا کھیل کھیل رہی ہے۔ لفظم امت کو طنز و استہزا بنادیا گیا ہے۔ حالانکہ کہ امت  تو اب بھی ایک ہے۔ سارے بنگلہ دیش میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ امریکہ اور یورپ کے ہر مظاہرے میں ترک، فلسطینی، عرب،بنگالی حتیٰ کہ ہندوستانی مسلمان بھی 'کشمیر بنے گا پاکستان' کے نعرے لگارہے ہیں۔
بات صرف  اتنی سی ہے کہ  جیسے پاکستانی حکومت   چین کی دوستی میں  یغور مسلمانوں کی  پیٹھ میں چھرا گھونپ رہی ہے ویسے ہی عرب و عجم کے حکمران برہمن   زادوں  کے پیار میں مبتلا ہیں۔ انھیں  کشمیریوں کے اس نعرے سے ڈر لگتا ہے کہ 'تیرا میرا رشتہ کیا لاالہ الا اللہ'
پاکستان کا درد دیکھنا ہے تو مقتدرہ فلسطین (PA)کے بیوروکریٹس کی طرف  نظر کرنے کے بجائے غزہ اور غرب اردن کی گلیوں میں دیکھئے۔ غاصب السیسی کے بجائے بدنام زمانہ بچھو جیل میں بدترین تشدد کا نشانہ بنتے ہوئے نوجوان سے پوچھئے جوآج بھی  کشمیر اور پاکستان کیلئے طیبہ علیٰ طیبہ، طیبہ کا نعرہ لگا رہا ہے۔
ایک فلسطینی اخبار کا یہ کارٹون ملاحظہ فرمائیں۔اسرائیلیوں کے ہاتھوں نسل کشی کا شکار اس بات پر ماتم کناں ہیں  کہ  نسلی تقسیم کی سولی پر لٹکی امت کا ایک عضو  ہند سامراج  لے اڑ ا ۔ خاص ہے ترکیب میں قوم رسولِ ہاشمی

No comments:

Post a Comment