Friday, August 16, 2019

پرسشِ حال طبیعت کو گوارہ بھی نہیں


پرسشِ حال طبیعت کو گوارہ بھی نہیں
گزشتہ دنوں اسرائیل نے امریکی ارکان کانگریس محترمہ الحان عمر  اور رشیدہ طالب  کو اپنے ملک کا ویزا دینے سے انکار کردیا تھا۔ یہ خواتین  انسانی حقوق کی خراب صورتحال کا جائزہ لینے کیلئے اسرائیل جانا چاہتی تھیں۔اس دورے میں رشیدہ طالب غرب اردن میں اپنی  85 سالہ ضعیف نانی  محترمہ مفتیہ کی عیادت بھی کرنا چاہتی تھیں جو آجکل علیل ہیں۔
 صدر ٹرمپ کے سوا امریکہ کے  تمام  رہنماوں نے  اسرائیل کے اس روئے کو غیر جمہوری قراردیا حتیٰ کہ امریکہ میں اسرائیل سب سے بڑے ترغیب کار ادارے AIPAC  نے بھی اس فیصلے پر اسرائیلی وزیراعظم کی مذمت کی۔ صدارتی انتخاب کیلئے ڈیموکریٹک پارٹی کی ٹکت کے خوہشمند سینیٹر برنی سینڈرز تو اسرائیل کی مذمت میں یہاں تک کہہ گئے کہ  اراکینِ  کانگریس کو ویزے سے انکار امریکہ کی توہین ہے اور اسرائیل کیلئے امریکہ کی مالی امداد پر نظر ثانی کی  جانی چاہئے۔
اس غیر متوقع ردعمل  پر اسرائیلی حکومت دباو کا شکار ہے  چنانچہ آج وزیراعظم نیتھن یاہو کو نانی کی عیادت کیلئے رشید طالب کو 'انسانی' بنیادوں پر خصوصی ویزا جاری کرنے کی پیشکش کی جسکے غیرت مند فلسطینی رکن کانگریس نے ترنت مسترد کردیا۔
اپنے ایک بیان میں رشیدہ نے کہا '  میری بہادر نانی کیلئے یہ قابل قبول نہیں  کہ  ظلم و جبر کی چکی میں پستے فلسطینیوں کو نظرانداز کرکے میں صرف انکی عیادت  کیلئے فلسطین آوں۔میری آباواجداد 70 سال سے قیدوبند، قتل عام ، نسلی کشی اور جدائی کا عذاب برداشت کررہے ہیں اور وہ اپنے حق آزادی کیلئے تا قیامت  ہرقسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہیں'
جب  مصری کے صدر محمد مورسی بدترین تشدد کے نتیجے میں شہید ہوئے تو آخری دیدار کیلئے انکی اہلیہ سے معافی نامہ داخل کرنے کیلئے کہا گیا جس پر بیگم مورسی نے کہا'معافی مانگ  کراپنے عظیم شوہر کی روح کو شرمندہ  کرنے سے  کہیں بہتر ہے کہ میں اپنے محبوب کی زیارت کیلئے قیامت کانتظار کرلوں'  

No comments:

Post a Comment