تری بربادیوں کے مشورے ہیں آسمانوں میں
گزشتہ کئی ہفتوں سے
پاکستان کی سیاسی قیادت گھوڑوں کی تجارت میں
سر سے پیر تک ڈوبی ہوئی ہے اور اس
تماشے سے ملک کے عوام بھی لطف اٹھارہے ہیں کہ ٹیلی ویژن و اخبارات پر اسکے سوا کچھ
اور ہے ہی نہیں۔ حبس کے ماحول میں
ضمیر کی تجارت پر پھلجھڑی چھوڑنا
میڈیا کے انتہائی بے ضرر ہے کہ
اسکی وجہ سے نہ تو پریس ایڈوائس آتی ہے اورنہ پیمرا کے نوٹس۔
پاکستانیوں کے اس موج
میلہ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بھارت نے خاموشی ے ساتھ 10 ہزار تازہ دم فوجی کشمیر بھیج دئے۔مقبوضہ کشمیر کے تمام شہروں کے داخلی
اور خارجی راستوں پر بھارتی فوج نے اضافی چوکیاں قائم کرلی ہیں ۔ دوسری طرف آزاد
کشمیر کی طرف اندھادھند فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے جسکی وجہ سے بچوں سمیت کئی لوگ شہید ہوئے جبکہ درجنوں افراد
زخمی ہیں۔
اس پیش بندی کے ساتھ
آج کشمیر میں تعینات ہندوستانی فوج کے
چنار کورکے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل کے جی
ایس ڈھلوں نے متوقع دہشت گرد حملے کے پیشِ نظر وادی سے تمام سیاحوں
کو چلے جانے کا حکم دیدیا ہے۔سرینگر میں
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جنرل صاحب نے کہا کہ دہشت گردبہت بڑی کاروائی کا منصوبہ بنارہے ہیں۔
انھوں نے امرناتھ یاترا کی تقریبات کو
فوری طور پرختم کرکے تمام زائرین کو بھی کشمیرسے نکل جانے کو کہا۔ زائرین کی سہولت کیلئے ہندوستانی
فوج نے پہلگام اننت ناگ سے ہندوستان کیلئے خصوصی بسیں چلانے کا اعلان کیا ہے۔
سرینگر سے 140کلومیٹر
دور سطح سمندر سے 13000فٹ بلندی پر کوہ
ہمالیہ کے غار میں واقع امرناتھ مندر
ہندووں کے 18مقدس ترین مقامات یا مہا شکتی
پیڑھا میں سے ایک ہے۔ عبادت و زیارت کیلے ہندوستان کے علاوہ نیپال سےآنے
والے لاکھوں زائرین45 دن یہاں گزارتے ہیں۔ سخت سے سخت حالات میں بھی
امرناتھ یاترا کبھی منسوخ یا معطل نہیں کی گئی۔
ان سارے اقدامات ہندوستان کی جانب سے مستقبل قریب میں کسی بڑی
کاروائی کی طرف اشارہ کررہے ہیں۔ تجزیہ نگار اس ضمن میں جن متوقع اقدامات کی طرف
اشارہ کررہے ہیں وہ کچھ اسطرح ہیں:
1: اگست کے دوران
وادی میں کشیدگی عام طور سے غیر
معمولی طورپر بڑھ جاتی ہے۔ 14 اگست کو کشمیری پاکستان کا یوم آزادی بہت شان و شوکت
سے مناتے ہیں اور ساری وادی سبز ہلالی پرچم سے ڈھک جاتی ہے جسکے دوسرے دن ہندوستان
کے یوم آزادی پریوم سیاہ مزید جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کی سابق
وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی 14 اور 15 اگست کوبھارتی فوج کی جانب سے شدید ترین کریک
ڈاون کا خدشہ ظاہر کررہی ہیں۔
2: مودی سرکار
ہندوستانی آئین کی شق 35-Aکو کالعدم کرنے پر سنجیدہ نظر آرہی ہے۔1954میں ایک صدارتی
فرمان کے ذریعے آرٹیکل 35-Aکو ہندوستانی آئین کا حصہ بنایا گیا تھا جسکے تحت وادی سے باہر کا کوئی شخص یہاں نہ تو غیر منقولہ جائیداد خرید سکتا
ہے اور نہ ہی مستقل رہائش اختیار کرسکتا ہے۔اس
شق کا مقصد یہ کشمیر پر کشمیریوں
کے حق کو یقینی بناناتھا کہ کہیں باہر سے آکر آباد ہونے والے کشمیریوں کو اقلیت
میں تبدیل نہ کردیں۔35-Aچونکہ ایک صدارتی حکم کے ذریعے آئین کا حصہ بنی ہے لہٰذ
اسکی منسوخی کیلئےپارلیمینٹ سے منظوری کی ضرورت نہیں اور آئین سے نکالنے کیلئے محض
دو سطری صدارتی حکم کافی ہے۔
جب بھی 35-Aختم کرنے کی کوشش کی گئی کشمیریوں
نے اسکی سخت مزاحمت کی ہے اورکشمیریوں کی جانب سے اب بھی ویسی کی مخالفت متوقع
ہے۔دوسری طرف انتخابات میں کامیابی کے بعد 'مودی ہے تو ممکن ہے' کے نعرے لگاتے قوم پرست 35-Aکو ختم کرنے کیلئے بے حد پر عزم نظر آرہے ہیں ہیں۔
بھارتی فوج کی
تیاریوں سے ایسا لگ رہا ہے کہ 14 اگست کو یوم آزادی کے ساتھ کشمیر میں خو ن کی
ہولی سے بڑی کاروائی کا آغاز ہوگا۔ اس دوران پاکستان افغان طالبان کو کابل انتطامیہ سے بات چیت کیلئے'منانے' میں
مصروف ہوگا چنانچہ خونریزی، ہنگامے اور کرفیو کی آڑ میں 35-Aسے بھی جان چھڑالی جائیگی۔ تاہم خوش آئند بات یہ ہے کہ
کشمیری قیادت غافل نہیں ۔ سید علی گیلانی نے 14 اگست کو یوم پاکستان کے موقع پر ساری وادی
میں پاکستانی پرچم لہرانے کا اعلان کیا ہے اور اسی کے ساتھ 35-Aکے تحفظ کیلئے کل
جماعتی حریت کانفرنس بھرپور مہم کی تیاری کررہی ہے۔
No comments:
Post a Comment