فرائڈے the 13th
آج جمعہ ہے اورستمبر کی 13 تاریخ یعنی Friday-the-13th۔
مغربی دنیا میں 13 تاریخ کا جمعہ نامبارک بلکہ منحوس سمجھا جاتا ہے۔ چند دہائی
پہلے تک کثیرالمنزلہ عمارات میں 13 ویں منزل نہیں ہوتی تھی اور 12 کے بعد 12-A یا 14 آجاتی تھی۔ ہوٹلوں میں بھی 13 نمبر کمرے نہیں ہوتے تھے۔دلچسپ بات کہ چالیس
پچاس سال پہلے ہوائی جہازوں میں 13 نمبر کی نشستوں کا کرایہ کم ہوتا تھا۔ حالانکہ
محو پرواز جہاز میں 13 نمبر نشست پر آنے والی آفت سے باقی مسافر کیسے محفوظ رہ
سکتے ہیں لیکن توہم پرستی کا کیا علاج؟ 13 کا ڈر مغربی معاشروں پر اب تک اتنا گہرا
ہے کہ ماہرین نفسیات نے اسے ایک باقاعدہ خوف قراردیدیا جسے ٹرس کیڈیکا فوبیا یا Triskaidekaphobia
کہا جاتا ہے، ٹرس کیڈیکا یونانی زبان میں 13 کیلئے استعمال ہوتا ہے۔
اس خوف کا سب وہ مسیحی روائت ہے جسکے مطابق حضرت عیسیٰ علیہ
السلام نے جمعرات کی رات اپنے 12 حواریوں (صحابہ) کے ساتھ عشائیہ تناول فرمایا تھا
جسے Last Supperکہتے ہیں، دوسرے دن جمعہ تھا اور 13 تاریخ جب حضرت سولی چڑھادئے
گئے۔
ہسپانویوں کے یہاں جمعہ کے بجائے منگل کے دن 13 تاریخ نحوست
کا پیغام ہے۔ عجیب بات کہ جس وجہ سے ہسپانوی Tuesday-the-13thکو نامبارک سمجھتے ہیں وہ مسلمانوں کے یہاں یوم شکرانہ ہے۔
ہسپانویوں کی تاریخ کا پہلا نامبارک واقعہ منگل 13 اپریل 1204کو
پیش آیا جب مغرب کے صلیبیوں نے مشرقی رومن سلطنت یا Byzantine Empireکو قسطنطنیہ سے بیدخل کردیا۔ دلچسپ بات کہ یہ صلیبی چلے تو تھے بیت المقدس فتح
کرنے لیکن مصر پہنچ کر انھیں احساس ہوا کہ کفار یعنی مسلمانوں سے پہلے بدمذہب
بدعتیوں کا استیصال ضروری ہے چنانچہ مصر سے انکے لشکر کا رخ ترکی کی طرف کردیا
گیا۔ یورپ سے آنے والی کمک بھی قسطنطنیہ روانہ کردی گئی اور اس لشکر جرار نے 12
اپریل 1204 کو قسطنطنیہ فتح کرلیا۔ اسی رات پوپ انوسنٹ سوم Pope Innocent IIIنے قسطنطنیہ میں سہ روزہ قتل عام کا اعلان کیا اور 13 اپریل
سے سارے شہر پر قیامت ٹوٹ پڑی۔ 3 دن تک
شہریوں کا قتل عام، انکی خواتین کی بیحرمتی اورلوٹ مار کا سلسلہ جاری رہا۔
میوزیم اور کتب خانے نذرآتش کردئے گئے اور تمام عبادت گاہوں کو مسمار کردیا گیا
13 اپریل 1204کے ڈھائی سوسال بعد 29 مئی 1453 کو قسطنطنیہ
ترکوں نے فتح کرلیا۔ مسلمان لشکر کی قیادت سلطان محمد دوم کررہے تھے۔ اس فتح کے
بعد انکا نام ہی محمد فاتح پڑگیا۔اتفاق سے اس بار تاریخ تو مختلف تھی لیکن دن منگل
ہی تھا۔ ان دو شرمناک شکستوں کی بنا پر منگل کا دن ہسپانویوں کے یہاں اچھا نہیں سمجھا
جاتا۔ فتح قسطنطنیہ کے بارے میں چند سطور احباب کی دلچسپی کیلئے۔
جب مصطفےٰ کمال پاشا المعروف کمال اتاترک نے ترکی کو
سیکیولر بنانے کا اعلان کیا تو انھوں نے ان حوالوں پر بھی پابندی لگادی جسکا تعلق
اسلامی تاریخ سے تھاحتیٰ کہ استبنول کو اسکے پرانے نام یعنی قسطنطنیہ پکارنا بھی
جرم تھا۔فتح قسطنطنیہ کی سالگرہ اور جشن اسلئے منسوخ و متروک ٹھیرا کہ اس موقع پر
جہاد اور شوق شہادت کی بات کی جاتی ہے۔ 1996 میں برسراقتدار آکر وزیراعظم نجم
الدین اربکان نے ملی سلامت پارٹی کی جانب سے'یوم فتح قسطنطنیہ' منایا جسکے مہمان
خصوصی قاضی حسین احمد تھے۔ سیکیولر طبقے نے اس پر خوب ہنگامہ کیا۔چند ماہ بعد اربکان
صاحب کی حکومت ختم کردی گئی اور انتخابات سے پہلے انکی جماعت بھی کالعدم قراردیدی
گئی۔ آئینی عدالت نے یہی الزام لگایا کہ اکبرنام لیتا ہے خداکا اس زمانے میں اور
فرد جرم میں یوم فتح قسطنطنیہ بھی ایک بڑا الزام تھا۔ اسوقت سے یوم فتح قسطنطنیہ
سارے ترکی میں منایا جارہاہے۔ جب آبنائے باسفورس پر نیا پل تعمیر ہوا تو طیب
ایردوان نے اسکا نام نام محمد فاتح پل رکھا جس پر یاروں نے خوب ناک بھوں چڑھائی
مگر ایردوان کہاں کسی کی سنتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment