غیر حقیقت پسندانہ تشخیص
آئی ایس پی آر کے سربراہ جنرل آصف غفور نے تفصیلی تحقیق و جستجو اور عرق ریزی کے بعد گزشتہ دنوں
پاکستان کی معاشی صورتحال کاتجزیہ پیش کیا ہے۔ جنرل صاحب نے اپنے تجزئے کو تین نکات میں سمویا ہے جو کچھ اسطر ح ہے:
·
ہر حکومت نے معیشت کو پیراسیٹامول سے درست کرنے کی کوشش کی
·
معیشت کا بلڈ ٹیسٹ کیا تو کینسر نکلا جسکا علاج کیمو تھراپی
ہے
·
معیشت ٹھیک ہونے میں ابھی 5 سے 10 سال لگیں گے
جان کی امان پاوں تو یہ کہنے کی جسارت کروں کہ
جنرل صاحب کی تشخیص درست نہیں۔ پاکستان معاشی و اقتصادی نہیں بلکہ اخلاقی سرطان
میں مبتلاہے اور اس کینسر نے ملک کی اقتصادیات کو بھی مفلوج کردیا ہے۔ اخلاقی
کینسر کی چند علامات:
·
ذوالفقار علی بھٹو کے دور میں 23 مارچ 1973 کو متحدہ جمہوری محاذ (UDF)کے جلسے پر ایف ایس ایف نے خودکار ہتھیاروں سے فائرنگ کرکے نیپ (آجکل
اے این پی) کے درجنوں کارکنان کو موت کے
گھاٹ اتاردیا۔ آج تک ان قاتلوں کو سزا تو کجا مقدمہ بھی پیش نہیں ہوا۔
·
پرویز مشرف نے فاسفورس بموں سے جامعہ حفصہ کو دہکتے ہوئے تندور میں تبدیل کردیا جہاں
سینکڑوں حفاظ بچیاں جل کر کوئلہ بلکہ سرما
بن گئیں۔
·
نوز شریف کے دور کا ماڈل ٹاون سانحہ کسے یاد نہیں جب درجنوں
افراد موت کے گھاٹ اتار دئے گئے جن میں حاملہ عورت، معصوم بچہ اور بزرگ سبھی شامل
تھے۔ اقتدار تبدیل ہوگیا لیکن مظلوموں کو اب تک انصاف
نہیں مل سکا۔
·
کپتان کے دور میں ایسا ہی لرزہ خیزواقعہ ساہیوال میں پیش
آیا جب انسداد ِدہشت گردی کے نام پر معصوم
بچی اور خاتون خانہ سمیت سارا خاندان سر
راہ گولیوں سے بھون ڈالا گیا۔
اب ذہنی طور پر اپاہج ایک شخص کو جس بہیمانہ انداز میں تشدد کا نشانہ
بناکر موت کے گھاٹ اتارا گیا اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ اخلاق کا سرطان انتظامیہ ، عدلیہ ، مقننہ اور سیکیورٹی سمیت مملکت کے تمام اداروں تک سرائت کرچکاہے۔حکومت، قیادت، چہرے اور
نعرے سب ہی تبدیل ہوئے لیکن ظلم کا نظام
ویسے کا ویسا ہی ہے۔ صلاح الدین پر
جو قیامت ٹوٹی وہ تھانوں کے علاوہ ملک بھر میں
پھیلے خفیہ عقوبت خانوں المعروف Safe Housesمیں روزمرہ کا معمول ہے۔ جو معاشرہ اس حد تک بے حس ہوچکا
ہوکہ انسانی جان کا احترام ختم ہوجائے
وہاں نہ معیشت کی اصلاح ممکن ہے نہ معاشرت
کی۔
جنرل صاحب ! معیشت کی کیموتھراپی ایسی ہی ہےجیسے کنویں
سے 40 ڈول پانی نکال کر لوگ یہ سمجھے
بیٹھے ہیں کہ اب اس کنویں کاپانی پاک ومصفا
ہوگیا حالانکہ تہہ میں کتے کی لاش جوں کی
توں موجودہے۔ اس ملک سے بددیانتی اور بے ایمانی کے شجر زقوم کو اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے اور
یہ کام صرف ایک راست باز، محب وطن اور دیانت
دار قیادت ہی کرسکتی جو بدقسمتی سے آپ لوگوں کیلئے قابل قبول نہیں۔
No comments:
Post a Comment